انڈیانا جونز کا ہیٹ پانچ لاکھ ڈالر میں خرید لیا گیا
21 ستمبر 2018
ہالی ووڈ فلمی صنعت کی مشہور سیریز انڈیانا جونز ایک مہماتی فلمی سلسلہ تھا۔ اس کا مرکزی کردار ہیریسن فورڈ نے ادا کیا ہے۔ انڈیانا جونز کے مخصوص ہیٹ کو اب نیلام کر دیا گیا ہے۔
اشتہار
لندن کے ایک مشہور نیلام گھر پروپ اسٹور میں گزشتہ چار دھائیوں کے مشہور اداکاروں کے زیراستعمال رہنے والی یادگاری اشیاء کی نیلامی کا سلسلہ پچھلے چار برسوں سے جاری ہے۔ یہ نیلام گھر دریائے ٹیمز کے کنارے پر واقع ہے۔ رواں برس کی نیلامی میں چھ سو سے زائد یادگاری اشیاء کو عام شائقین کے ذوقِ خرید کے لیے رکھا گیا تھا۔ یہ نیلام گھر سن 2014 سے یادگاری اشیاء کی نیلامی کا سلسلہ سالانہ بنیاد پر جاری رکھے ہوئے ہے۔
سن 2018 کی سالانہ نیلامی کے دوران مہماتی فلم سیریز انڈیانا جونز کے فیڈورا ہیٹ کو خاص پذیرائی حاصل ہوئی۔ اس نیلامی میں سٹار وار سیریز کے ولن ہان سولو کی جیکٹ کو خاص طور پر شائقین نے پسند ضرور کیا لیکن وہ پانچ لاکھ پاؤنڈ کی بنیادی قیمت سے آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس بنیاد پر جیکٹ کی نیلامی کو روک دیا گیا۔
’انڈیانا جونز اور ریڈرز آف دی لاسٹ آرک‘ نامی فلم میں مرکزی کردار مشہور اداکار ہیریسن فورڈ نے ادا کیا تھا۔ اسی سیریز کی اگلی تین فلموں میں بھی فورڈ نے ہی یہی کردار ادا کیا۔ انڈیانا جونز کردار کی خاص بات اُس کا فیڈورا اسٹائل مخصوص ہیٹ اور چمڑے کی رسی ہے۔
انڈیانا جونز سیریز کی پہلی فلم میں جو ہیٹ استعمال کیا گیا، اُس کو پانچ لاکھ امریکی ڈالر میں خرید لیا گیا۔ اس ہیٹ کی اندرونی طرف ہیریسن فورڈ نے خاص طور پر دستخط بھی کیے تھے۔ اس ہیٹ پر فلم کے دوران پڑنے والی مٹی اور ریت کے ذرات بھی دیکھے جا سکتے ہیں۔ انڈیانا جونز کے فیڈورا ہیٹ کو چارلی چپلن کے ہیٹ کے بعد سب سے زیادہ انفرادیت اور شہرت حاصل ہوئی تھی۔
پروپ اسٹور کے نیلام گھر میں کئی دوسری اشیاء بھی قابل ذکر ہیں اور اُن میں مشہور اداکار بریڈ پٍٹ کا فلم ’فائٹ کلب‘ میں پہنا ہوا گاؤن بھی دلچسپی کا حامل ہے۔ نیلام گھر کی انتظامیہ کے مطابق اس سالانہ نیلامی کے دوران ہالی ووڈ کے نمایاں اداکار جونی ڈیپ کا مشہور قزاقوں والا لباس بھی شائقین کی توجہ کا طالب ہو گا۔
یہ امر اہم ہے کہ لندن کا یہ نیلام گھر دنیا بھر کی فلمی صنعتوں کے اسٹوڈیوز کے گوداموں سے یادگاری اشیاء کی تلاش کا سلسلہ جاری رکھتا ہے اور انہیں مناسب دام پر خرید کر تشہیری عمل کے بعد عام نیلامی کے لیے پیش کیا جاتا ہے۔
قدرتی آفات اور ہالی ووڈ کی فلمیں
امریکی فلم انڈسٹری نے ماضی میں بھی تاریخی موضوعات اور قدرتی آفات پر فلمیں تخلیق کی ہیں۔ ایسی فلموں کی شائقین اور ناقدین نے بہت زیادہ پذیرائی کی ہے۔
تصویر: Reuters/Thai Navy Seals
تھائی لینڈ کی غار سے نوعمر بچوں کی بازیابی
تھائی لینڈ میں ایک غار کے اندر سے کم سن بچوں کی بازیابی یوں تو حال ہی میں کی گئی ہے لیکن یہ انسانی زندگی کا ایک بہت بڑا حقیقی ڈرامہ ہے۔ ہالی ووڈ انڈسٹری کی فلم کمپنی پیور فلِکس کے چیف ایگزیکٹو افسر مائیکل اسکاٹ نے اسے ایک بہت بڑا واقعہ قرار دیتے ہوئے اس میں مشہور اداکاروں کے ساتھ فلم بنانے کا عندیہ دیا ہے۔ تھائی بچوں نے میڈیا کوریج پر بھی ناپسندیدگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Royal Thai Navy
ایک تباہ شدہ شہر
سن 1936 میں بنائی گئی فلم ’اے ڈیسٹرائیڈ سٹی‘ حقیقت میں سان فرانسسکو میں آنے والے زلزلے پر مبنی فلم تھی۔ اس فلم میں کلارک گیبل اور جینٹ میکڈانلڈ نے مرکزی کردار ادا کیے تھے۔ یہ زلزلہ سن 2006 میں آیا تھا اور اس فلم میں عکاسی حقیقت کے نزدیک تھی۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/WHA
دی ہنڈنبرگ: زیپلِن شعلوں کی لپیٹ میں
لیجنڈری ایئر شپ ہنڈنبرگ دو منزلہ کم وزن کا لگژری ہوائی جہاز تھا جو بحر اوقیانوس کے آرپار کئی مرتبہ سفر کر چکا تھا۔ یہ برازیل اور امریکا کے درمیان سفر پرواز کرتا تھا۔ چھ مئی سن 1937 کو اس میں آگ لگی اور اس کے ہائیڈروجن ٹینک کے پھٹنے سے جو آگ لگی، اُس کی وجہ سے پینتیس مسافر ہلاک ہوئے۔ پینسٹھ شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے پر ہدایتکار رابرٹ وائز نے سن 1975 میں فلم بنائی تھی۔
اپالو تیرہ کے حادثے پر مبنی یہ فلم سن 1995 میں بنائی گئی تھی۔ اس میں مرکزی کردار مشہور اداکار ٹام ہینکس نے ادا کیا تھا۔ اپالو تیرہ چاند پر اترنے کے سفر میں تھا کہ آکسیجن کا ٹینک پھٹ گیا۔ یہ حادثہ سن 1970 میں ہوا تھا اس فلم کی تیاری میں خلابازوں نے معاونت کی تھی۔
تصویر: Imago/UnitedArchives
ٹائی ٹینِک کی غرقابی
دنیا کے اُس وقت کے سب سے بڑے لگژری بحری جہاز ٹائی ٹینِک سن 1912 میں اپنے اولین سفر میں حادثے کا شکار ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں بائیس سو میں سے ڈیڑھ ہزار سے زائد مسافر ڈوب کر ہلاک ہوئے تھے۔ اس جہاز پر یادگار فلم سن 1997 میں ہدایتکار جیمز کیمرون نے بنائی تھی اور اسے گیارہ آسکر ایوارڈز سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لیجنڈ میراکل: اندھیرے میں ڈرامہ
سن 1963 میں لوہے کی کان کے منہدم ہونے سے گیارہ کان کن اس میں پھنس کر رہ گئے تھے۔ ان کو دو ہفتے کی جدوجہد کے بعد نکالا گیا۔ اس واقعے پر جرمن ٹیلی وژن پر سن 2003 میں دو قسطوں پر ڈرامہ فلم تیار کی گئی۔ اس ڈرامہ فلم کو گیارہ ملین افراد نے دیکھا تھا۔
تصویر: picture-alliance/United Archives/S. Pilz
ورلڈ ٹریڈ سنٹر: اٹیک آن سوشل آرڈر
امریکا میں ستمبر گیارہ یا نائن الیون کے دہشت گردانہ حملے کے تناظر میں یہ فلم بنائی گئی تھی۔ اس میں نکولس کیج نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ ہدایتکار اولیور اسٹون کی فلم سن 2006 میں ریلیز ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/DB UIP
نتاشا کمپوش کی سچی کہانی
سن 1998 میں ایک آسٹرین لڑکی کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ وہ آٹھ برس تک اغوا کار کے قبضے میں رہی اور اٹھار برس کی عمر میں وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوئی۔ یہ فلم نتاشا کمپوش کی حقیقی زندگی پر مبنی ہے۔ اس بہادر لڑکی کی فرار پر مبنی کتاب سن 2010 میں شائع ہوئی اور سن 2013 میں اُس پر فلم بنائی گئی۔
تصویر: 2013 Constantin Film Verleih GmbH/Jürgen Olczyk
کان کنوں کی بازیابی
سن 2010 میں لاطینی امریکی ملک پیرو کی ایک کان میں تینتیس کان کن ایک کان کے منہدم ہونے کے باعث محبوس ہو کر رہ گئے تھے۔ اس واقعے پر مبنی فلم ’دی تھرٹی تھری‘ سن 2015 میں بنائی گئی اور انتونیو بینڈراس نے اس سنسنی خیز فلم میں مرکزی کردار ادا کیا۔
تصویر: picture-alliance/B.Aguirre
ہڈسن میں معجزہ
سن دو ہزار نو میں ایک ایئر بس ہوائی جہاز کو نیویارک ایئر پورٹ سے اڑان بھرنے کے فوری بعد پرندوں کے انتہائی بڑے غول کا سامنا کرنا پڑا اور اُس کے دونوں انجن ناکارہ ہو گئے۔ ہوائی جہاز کے پائلٹ نے حاضر دماغی سے کام لیتے ہوئے اس کو دریائے ہڈسن میں اتار لیا اور پچپن مسافروں کو بچا لیا۔ اس حیران کن واقعے پر فلم ’سَلی‘ سن 2016 میں بنائی گئی اور اس میں مرکزی اداکار ٹام ہینکس نے ادا کیا۔
تصویر: Warner Bros.
واتو ووٹ: یک جہتی کا فروغ
کینیا میں مسلمان شدت پسندوں کے حملے پر بنائی گئی اس فلم کی ہدایتکارہ جرمنی سے تعلق رکھنے والی کاتیا بن راتھ تھیں۔ سن 2017 میں اس فلم کو اسٹوڈنٹ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Hamburg Media School
ڈیز اِن اینٹیبی
سن 1976 میں ایک ہوائی جہاز کو اغوا کر کے یوگنڈا کے دارالحکومت کمپالا کے ہوائی اڈے پر پہنچایا گیا تھا۔ اس ہوائی جہاز پر ڈھائی سو مسافر سوار تھے۔ اس ہوائی جہاز کے اغوا پر فلم خوصے پاڈیہا نے بنائی تھی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection/Focus Features