ایک بلین سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں قریب دو سو چالیس ملین افراد بجلی کی سہولت سے محروم ہیں۔ تاہم ترقی کی دوڑ میں چین سے آگے نکلنے کے لیے بھارت اب ہزارہا دیہات میں بجلی کی فراہمی کی کوشش میں ہے۔
اشتہار
نئی دہلی سے چند گھنٹوں کی مسافت پر واقع گاؤں آنند پور بھی بھارت کے اُن پسماندہ دیہات میں سے ایک ہے جنہیں بجلی فراہم کی گئی ہے۔ دنیا بھر میں بھارت کی پہچان اور عجائب عالم میں سے ایک، تاج محل کے قریب واقع آنند پور گاؤں غربت اور پسماندگی کا شکار ہے۔ اس گاؤں کی آبادی 275 افراد پر مشتمل ہے جن میں زیادہ تر کسان اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور شامل ہیں۔
اس بستی کے معمر ترین فرد 76 سالہ سودان سنگھ کا کہنا ہے کہ اُس نے اپنی پیدائش کے وقت سے اب تک گاؤں میں کبھی بجلی نہیں دیکھی تھی۔ سنگھ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میری تمام زندگی اندھیرے میں ہی گزر گئی۔ کسی نے ہماری پرواہ نہیں کی۔ سرکاری اہلکار ہمیں نظر انداز کرتے ہیں اور سیاستدان صرف الیکشن میں ووٹ لے کر غائب ہو جاتے تھے۔‘‘
آنند پور سے کئی خاندان بنیادی سہولتوں کے فقدان کے باعث نقل مکانی کر کے دوسرے قصبوں یا چھوٹے شہروں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ رشتہ داروں سے ملاقات کے لیے اپنے گاؤں آنے والے ایک جونیئر آرمی افسر رام سنگھ کے بقول، ’’لوگ اندھیرے میں خود کو غیر محفوظ تصور کرتے تھے اور شام ہوتے ہی گھروں کو مقفل کر کے بیٹھ جاتے تھے۔‘‘
تاہم اب صورت حال بدل رہی ہے۔ سن 2016 میں حکومتی منصوبہ بندی کے تحت چھوٹے دیہات کو قومی گرڈ سے منسلک کرنے کے لیے بجلی کے کھمبے نصب کیے گئے ہیں۔ سن دو ہزار سترہ میں بجلی کے میٹر بھی بلا معاوضہ نصب کر دیے گئے۔
برقی پمپوں سے آبپاشی ممکن ہوئی تو عرصے سے بے کاشت پڑی زمین سرسوں کے بے شمار پیلے پھولوں سے بھر گئی۔ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ برقی پمپوں سے آبپاشی کے باعث گاؤں کی زرعی پیداوار دس گنا بڑھ گئی ہے۔ سودان سنگھ کا کہنا ہے، ’’ہمارے بچے اب رات گئے تک پڑھ سکتے ہیں۔ بجلی نے ہمیں تاریک دور سے باہر نکال دیا ہے۔‘‘
آنند پور جیسے مزید اٹھارہ ہزار سے زائد دیہات کو بجلی کی فراہمی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی بنیادی ترجیحات میں سے ایک ہے۔ سن 2015 میں شروع ہوئے ایک سرکاری منصوبے کے تحت نومبر سن 2017 تک پندرہ ہزار ایک سو تراسی دیہات کو بجلی فراہم کی گئی۔ پسماندہ دیہات میں بجلی مہیا کرنے کے علاوہ نئی دہلی حکومت دنیا بھر میں تیزی سے بڑھتے ہوئے قابل تجدید اور شمسی توانائی کے پروگراموں میں سے ایک پر کام کر رہی ہے۔
آنند پور کے رام سنگھ یادو کا کہنا ہے، ’’اب ہمارے گاؤں میں بہت سے لوگوں کے پاس نہ صرف موبائل فون ہیں بلکہ ہر چار میں سے ایک گھر میں ٹی وی بھی آ گیا ہے۔‘‘
بجلی آنے کے بعد سے آنند پور کے باسی باہر کی جدید دنیا سے رابطے میں آ گئے ہیں۔
مودی کی جیت کی خوشیاں
بھارتی انتخابات کئی معنوں میں تاریخی رہے۔ ان میں ریکارڈ ووٹنگ ہوئی اور جو نتائج سامنے آئے ہیں انہوں نے بھی کئی برسوں کے ریکارڈ توڑے۔ گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار کسی ایک جماعت کو اس قدر واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters
مودی کا بھارت
بھارت بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی جیت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 543 نشستوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تصویر: Reuters
دہلی میں آمد
جیت کے بعد ہفتے کے روز نریندر مودی کا نئی دہلی میں پرجوش استقبال کیا گیا ہے۔ اس جیت کی ریلی کے دوران پارٹی کے حامیوں سے سڑکیں بھری ہوئی تھیں۔
تصویر: Reuters
جیت کے لڈو
ممبئی میں بی جے پی کے مسلم کارکن مٹھائی بانٹ کر پارٹی کی جیت کا جشن مناتے ہوئے۔ مبصرین کی رائے میں گجرات کے فسادات کی وجہ سے بھارتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مودی کے مخالف تھی۔
تصویر: UNI
جشن اور پٹاخے
بی جے پی کی تاریخی جیت کا جشن مناتے ہوئے کارکنوں نے آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ چنئی میں لی گئی اس تصویر میں کارکن پٹاخوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔
تصویر: UNI
بنارس میں جیت
بنارس میں ڈھول بجا تے ہوئے بی جے پی کی جیت کے جشن میں ڈوبے کارکن۔ بی جے پی کے رہنما نریندر مودی یہاں سے بھی الیکشن جیتے ہیں۔ مودی کی جماعت نے ریاست اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کو نہ صرف ہرایا ہےبلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ یہاں سے تو اس پارٹی کا تقریباﹰ خاتمہ ہی ہو گیا ہے۔
تصویر: UNI
صدر دفتر میں گانے
نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کے باہر ناچتے اور گاتے ہوئے کارکن۔ پارٹی کے صدر دفتر میں جمعہ کی صبح سے ہی کارکنوں نے جشن منانے کا آغاز کر دیا تھا۔
تصویر: UNI
بِہار میں بَہار
ریاست بِہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے ’مودی بَہار‘ کا جشن منایا۔ ریاست بِہار میں بھی این ڈی اے نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تصویر: UNI
جیت کی ہولی
ویسے تو بھارت میں ہولی ایک مذہبی تہوار ہے لیکن اتر پردیش کے درالحکومت لکھنوء میں لوگوں نے جیت کی ہولی منائی۔ قوم پرست نریندر مودی کو ہندو مذہبی حلقوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
تصویر: UNI
ملک بھر میں مودی لہر
مودی پوری طرح حکومتی اتحاد (یو پی اے) کو مات دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ریکارڈ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور انہیں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں۔ گوہاٹی میں پارٹی کے کارکن نتائج کے بعد جشن مناتے ہوئے۔
تصویر: Reuters
اسٹاک مارکیٹ میں دھوم
بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو تیز ی کے ساتھ اضافہ نوٹ کیا گیا۔ لوگوں کو امید ہے کہ نئی حکومت معیشت کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگی۔ مودی کی جیت کا اثر روپے کی قدر پر بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ جمعہ کو بھارتی روپے کی قدر مستحکم رہی۔