انڈین سول سروس اسکولوں میں جرمن کے بجائے سنسکرت پڑھانے کا حکم
16 نومبر 2014بھارتی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق اس سال مئی میں اقتدار میں آنے والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کی واضح ترجیح ہے کہ ملک میں سنسکرت کو دوبارہ عام کیا جائے۔ مودی حکومت نے یہ حکم سرکاری انتظام میں کام کرنے والے کیندریا ودیالیا سنگھٹن یا سینٹرل اسکول آرگنائزیشن نامی اس ادارے کو دیا ہے، جو بھارت میں قریب گیارہ سو اسکول چلاتا ہے۔ ان اسکولوں میں مسلح افواج کے ارکان اور دیگر سرکاری ملازمین کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
نئی دہلی سے موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سینٹرل اسکول آرگنائزیشن کے زیر انتظام سرکاری اسکولوں کی تعداد 1092 ہے اور وہاں اب تک طلبا و طالبات کو جرمن زبان ایک اختیاری مضمون کے طور پر پڑھائی جاتی ہے۔ اے ایف پی نے لکھا ہے کہ فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ ICS اسکولوں میں آئندہ جرمن کے بجائے صرف سنسکرت زبان کی تعلیم دی جائے گی یا سنسکرت کے ساتھ ساتھ طلبا و طالبات کو تامل جیسی ایسی زبانوں کی تعلیم بھی دی جا سکے گی، جو بھارت کی سرکاری زبانوں میں شامل ہیں۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق انسانی وسائل کی ترقی کی بھارتی وزیر سمریتی ایرانی نے کہا ہے کہ مودی حکومت نے یہ فیصلہ ’قومی مفاد کے پیش نظر‘ کیا ہے اور آئی سی ایس اسکولوں کے جو بچے آئندہ بھی جرمن زبان پڑھنا چاہیں گے، وہ شوقیہ بنیادوں پر یا مشغلے کے طور پر ایسا کر سکیں گے تاہم اس مصروفیت کا ان کی باقاعدہ تعلیمی کارکردگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
سنسکرت ایک قدیم کلاسیکی زبان ہے جو قدیم بھارتی ادب میں استعمال ہوتی تھی یا جسے ہندو مذہبی شخصیات استعمال کرتی ہیں۔ یہی زبان بھارت کی دو درجن کے قریب سرکاری زبانوں میں سے کئی ایک کی بنیاد بھی ہے۔
بھارت میں گزشتہ مردم شماری کے نتائج کے مطابق ملک کی 1.2 بلین سے زائد کی آبادی میں سے صرف 14 ہزار شہری ایسے ہیں جو سنسکرت کو اپنے لیے بنیادی زبان قرار دیتے ہیں۔
بھارت میں سنسکرت کے حق میں لابی کرنے والے ایک گروپ سنسکرت سِکشک سَنگھ (SSS) نے کچھ عرصہ قبل ایک عدالت میں باقاعدہ یہ دعویٰ کرتے ہوئے مقدمہ بھی دائر کر دیا تھا کہ بھارتی اسکولوں میں غیر ملکی زبانوں کی تعلیم ایک ’مغربی سازش‘ ہے، جس کا مقصد ’بھارتی تہذیب کا خاتمہ‘ ہے۔
بھارتی سینٹرل اسکول آرگنائزیشن کی ویب سائٹ کے مطابق اس ادارے کے زیر انتظام سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور بچیوں کی تعداد ساڑھے گیارہ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور بھارت کی یونین ریاستوں میں ایسے قریب 1100 اسکولوں میں طلبا و طالبات کو ایک ہی مشترکہ نصاب پڑھایا جاتا ہے۔