1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انڈین پریمیئر لیگ میں اب تک کُل 12 سنچریاں

5 اپریل 2010

ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی مقبول ترین انڈین پریمیئر لیگ کے تازہ ایڈیشن میں تاحال چار سنچریاں بنائی جا چکی ہیں، جن میں دو بیرونی کھلاڑیوں نے جبکہ دو بھارتی کرکٹرز نے سکور کی ہیں۔

دکن چارجرز کے کپتان ایڈم گلکرسٹتصویر: AP

انڈین پریمیئر لیگ IPL کے تیسرے سیزن کی پہلی سنچری راجستھان رائلز کے جارحانہ بھارتی بلے باز یوسف پٹھان نے ممبئی انڈینز کے خلاف سکور کی۔ اس کے باوجود ان کی ٹیم میچ ہار گئی تھی۔ آئی پی ایل کے موجودہ سیزن کی دوسری سنچری دہلی ڈیئر ڈیویلز کے آسٹریلوی بیٹسمین ڈیوڈ وارنر نے، تیسری چنئی سُپر کنگس کے بھارتی اوپننگ بیٹسمین مُرلی وجے جبکہ چوتھی کنگس الیون پنجاب کے سری لنکن کھلاڑی مہیلا جے وردھنے نے سکور کی۔

رائل چیلنجرز بنگلور کے منیش پانڈےتصویر: AP

انڈین پریمیئر لیگ کے گزشتہ سیزن میں صرف دو سنچریاں ہی بنائی گئی تھیں۔ جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے اس سیزن میں دہلی ڈیئر ڈیویلز کی جانب سے جنوبی افریقی بیٹسمین اے بی ڈی ویلریز اور رائل چیلنجرز بنگلور کی طرف سے بھارتی کھلاڑی منیش پانڈے نے ایک ایک سنچری بنائی تھی۔

آئی پی ایل کے پہلے ایڈیشن میں کل چھ سنچریاں بنیں۔ سنچریاں سکور کرنے والوں میں شان مارش، سنتھ جے سوریہ، ایڈم گلکرسٹ، برینڈن میکولم، مائک ہسی اور اینڈریو سائمنڈز شامل تھے۔

پنجاب سپر کنگس کے عرفان پٹھانتصویر: AP

اس طرح مجموعی طور پر انڈین پریمیئر لیگ میں اب تک بارہ سنچریاں بنائی گئی ہیں، جن میں بھارتی کھلاڑیوں نے صرف تین جبکہ بیرونی کھلاڑیوں نے نو سکور کی ہیں۔

کرکٹ کے ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کی لیگ ’آئی پی ایل‘ میں اس وقت ممبئی انڈینز چودہ پوائنٹس کے ساتھ ٹیبل پر سب سے آگے ہیں، دہلی ڈیئر ڈیویلز بارہ پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر جبکہ رائل چیلنجرز بنگلور دس پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

انڈین پریمیئر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں آٹھ کے بجائے دس ٹیمیں حصہ لیں گی۔ موجودہ آٹھ ٹیموں کے علاوہ اب پونے اور کوچی کی ٹیمیں بھی انڈین پریمیئر لیگ میں شریک ہوں گی۔ ’آئی پی ایل‘ کے پہلے سیزن میں راجسھتان رائلز نے چیمپیئن شپ جیتی تھی جبکہ دوسرے سیزن میں دکن چارجرز نے ایڈم گلکرسٹ کی کپتانی میں ٹائٹل جیتا۔

رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی

ادارت: ندیم گِل

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں