انڈین پریمیئر کرکٹ لیگ ہفتے سے شروع ہو گی۔ اس کا انعقاد متحدہ عرب امارات میں ہو رہا ہے۔ کورونا وبا کی وجہ سے یہ ٹورنامنٹ گلیمر کے بغیر تاخیر سے شروع ہو رہا ہے۔
اشتہار
انڈین پریمیئر لیگ اپنے گلیمر کی وجہ سے خاص شہرت رکھتی ہے ۔ یہ ٹورنامنٹ بھارتی کرکٹ بورڈ کی زیر نگرانی انیس ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔
میزبانی خلیجی ریاست کے حوالے
انڈین پریمیئر لیگ یا آئی پی ایل (IPL) کو بھارت سے خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس کا پہلا میچ انیس ستمبر کو ابو ظہبی میں کھیلا جائے گا۔ ان مقابلوں کا آغاز نہایت سادگی سے ہو گا اور روایتی انداز کا گلیمرس اور رنگین افتتاحی تقریب کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آئی پی ایل کے میچوں کے دوران چوکے اور چھکوں پر رقص کر کے شائقین کا لطف دوبالا کرنے والی نوجوان لڑکیاں یا چیئر لیڈرز بھی موجود نہیں ہوں گی۔ اسی طرح کھلاڑیوں کو سخت سکیورٹی میں ہوٹل سے اسٹیڈیم اور واپس لے جایا جائے گا۔ اس دوران کھلاڑیوں اور آفیشلز کے بیس ہزار کے قریب کورونا ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔
طویل انتظار
شائقین کئی ہفتوں سے اس کے انعقاد کا انتظار کر رہے تھے۔ رواں برس مارچ میں اس لیگ کے میچز کھیلے جانے تھے لیکن کورونا وائرس کی پھیلتی وبا کو دیکھتے ہوئے اسے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ اس مہلک وبا کی وجہ سے بھارت کے ساتھ ساتھ دنیا کے تقریباً سبھی ممالک میں ہونے والے کھیلوں کے مقابلے ملتوی یا منسوخ کر دیے گئے تھے۔ بھارت میں اس وقت بھی کورونا وائرس کی وبا پر کنٹرول نہیں کیا جا سکا ہے اور متاثرین کی تعداد پانچ ملین سے تجاوز کر چکی ہے۔
امیر ترین ٹورنامنٹ
یہ امر اہم ہے کہ آئی پی ایل کو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا سب سے امیر ٹورنامنٹ قرار دیا جاتا ہے۔ رواں برس کے ٹورنامنٹ میں شائقین کو میدان میں آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اس کے تمام چھپن میچز متحدہ عرب امارات کے تین مقامات پر منعقد کیے جائیں گے۔ پہلا میچ چنئی سپر کنگز اور دفاعی چیمپیئن ممبئی انڈینز کے درمیان کھیلا جائے گا۔
لیگ کے تمام میچز اس وقت کھیلے جائیں گے جب بھارت میں شام ڈھل چکی ہو گی تا کہ لوگ اطمینان کے ساتھ ٹیلی وژن پر سنسنی خیز کھیل کا لطف اٹھا سکیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر سارو گنگولی کو یقین ہے کہ اس لیگ کے انعقاد سے بھارت میں ٹیلی وژن کے ناظرین کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گا۔
اشتہار
بغیر تماشائیوں کے کرکٹ لیگ
سارو گنگولی نے وبا کو دور میں شائقین کے بغیر میچوں کو ایک مثبت عمل قرار دیا ہے۔ ان کے بقول اس کا امکان ہے کہ آخری چار میچوں میں گراؤنڈز میں تماشائیوں کو آنے کی اجازت دے دی جائے۔ یہ دو سیمی فائنل، تیسری پوزیشن اور فائنل میچز ہو سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے گراؤنڈ میں سوشل ڈسٹینسنگ کے ضابطے کو بھی مدِنظر رکھا جائے گا اور اندازاً تیس فیصد تماشائی آخری میچوں کو دیکھ سکیں گے۔ ابھی یہ نہیں واضح کیا گیا کہ ان میچوں کی ٹکٹوں کی فروخت کس تاریخ سے شروع کی جائے گی۔
انڈین پریمیئر لیگ کا اختتام دس نومبر کو ہو گا۔ اس کرکٹ لیگ کا پہلی بار انعقاد سن 2008 میں ہوا تھا اور اسی وقت سے یہ ایک انتہائی مقبول ٹورنامنٹ خیال کیا جاتا ہے۔ اس دوران سن 2013 میں لیگ کی دو ٹیموں پر میچ فکسنگ کے الزامات بھی سامنے آئے تھے۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔