ٹيسٹ کرکٹ ميں انگلينڈ کے ليے سب سے زيادہ رنز بنانے والے مايہ ناز اوپنر ايلسٹر کُک نے بين الاقوامی کرکٹ سے ريٹائرمنٹ کا اعلان کر ديا ہے۔ وہ بھارت کے خلاف جاری سيريز کے آخری ٹيسٹ کے بعد کرکٹ کو خيرباد کہہ ديں گے۔
اشتہار
ايلسٹر کک نے ريٹائرمنٹ کا اعلان پير تين ستمبر کے روز بھارت کے خلاف جاری چوتھے ٹيسٹ ميچ ميں کاميابی کے بعد کيا۔ بھارت کے خلاف اس سيريز کا آخری ٹيسٹ تينتيس سالہ اس کھلاڑی کا آخری انٹرنيشنل ميچ ہو گا۔ اپنے اس فيصلے کی وجہ بيان کرتے ہوئے کک کا کہنا تھا کہ اب وہ مزيد کچھ نہيں کر سکتے۔ بائيں ہاتھ سے کھيلنے والے کک نے رواں سال کھيلے نو ٹيسٹ ميچز ميں صرف 18.62 کی اوسط سے رنز اسکور کيے۔
اليسٹر کک نے ٹيسٹ کرکٹ کا آغاز بھارت ہی کے خلاف 2006ء ميں کيا تھا۔ انہوں نے ٹيسٹ کرکٹ ميں اب تک بتيس سنچرياں اسکور کرتے ہوئے 44.88 کی اوسط سے مجموعی طور پر 12,254 رنز اسکور کيے۔ کک نے ٹيسٹ کرکٹ ميں انگلينڈ کے ليے سب سے زيادہ رنز بنائے جبکہ پوری دنيا ميں اس حوالے سے ان کا نمبر چھٹا ہے۔
اس ہفتے جمعے سے بھارت کے خلاف انگلينڈ کا پانچواں اور اس سيريز کا آخری ميچ لندن کے دی اوول میدان پر شروع ہو رہا ہے۔ يہ کک کا 161 واں اور آخری ٹيسٹ ميچ ہو گا۔ پير کو اپنی ريٹائرمنٹ کا اعلان کرتے وقت انہوں نے کہا کہ وہ سوچ بھی نہيں سکتے تھے کہ وہ بين الاقوامی کرکٹ ميں ايسی کارکردگی دکھائيں گے، جيسی کہ انہوں نے اپنے کيريئر کے دوران دکھائی۔ اس موقع پر انہوں نے انگلينڈ کے شائقين کا بھی شکريہ ادا کيا اور سابق کھلاڑی گراہم گوچ کا بھی ذکر کيا، جن کی وہ کافی عزت کرتے ہيں۔
اليسٹر کک البتہ اپنی کاؤنٹی ايسکس کے ليے کرکٹ جاری رکھيں گے۔
دريں اثناء انگلينڈ نے پانچ ٹيسٹ ميچوں کی سيريز کے چوتھے ميچ ميں کاميابی حاصل کرتے ہوئے سيريز جيت لی ہے۔ انگلينڈ تين ٹيسٹ ميں کامياب رہا جبکہ بھارتی ٹيم صرف ايک ميچ جيت سکی۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔