1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
مہاجرتفرانس

برطانیہ کی طرف سمندری سفر کے دوران مزید آٹھ تارکین وطن ہلاک

15 ستمبر 2024

فرانسیسی حکام کے مطابق رودبار انگلستان پار کر کے برطانیہ پہنچنے کی کوشش میں مزید آٹھ تارکین وطن سمندر میں ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ ان تارکین وطن کی چھوٹی اور غیر محفوظ لیکن بہت بھری ہوئی کشتی اتوار کی صبح سمندر میں الٹ گئی۔

ربڑ کی ایک پوری طرح بھری ہوئی کشتی اور اس پر سوار درجنون تارکین وطن رودبار انگلستان میں برطانیہ کی طرف سفر کرتے ہوئے
ربڑ کی ایک پوری طرح بھری ہوئی کشتی اور اس پر سوار درجنون تارکین وطن رودبار انگلستان میں برطانیہ کی طرف سفر کرتے ہوئےتصویر: Dan Kitwood/Getty Images

فرانس کے شہر لِل سے آج اتوار 15 ستمبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق فرانسیسی پولیس نے بتایا کہ یہ تارکین وطن فرانس اور برطانیہ کے درمیان رودبار انگلستان یا انگلش چینل کہلانے والے سمندری راستے کو پار کر کے کسی طرح برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تھے۔

انسانوں کی یورپ میں اسمگلنگ، بدنام ترین ملزم عراق سے گرفتار

اس دوران ان کی کشتی، جو پہلے ہی گنجائش سے زیادہ بھری ہوئی تھی، سمندر میں الٹ گئی اور اس خطرناک سفر پر نکلے ہوئے آٹھ تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ پولیس کے مطابق اس کشتی کو یہ حادثہ اتوار کو علی الصبح سفر شروع کرنے کے کچھ ہی دیر بعد پیش آیا۔

پرسوں جمعے اور کل ہفتے کے روز، مجموعی طور پر صرف 24 گھنٹوں میں حکام نے انگلش چینل سے تقریباﹰ 200 تارکین وطن کو ریسکیو کیا تصویر: Dan Kitwood/Getty Images

سال رواں کے دوران پیش آنے والا ایسا سب سے ہلاکت خیز حادثہ

انگلش چینل میں تارکین وطن کی کسی کشتی کے الٹ کر ڈوب جانے اور پناہ کے متلاشی غیر ملکیوں کی کھلے سمندر میں ہلاکت کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت پر پیش آیا، جب ابھی دو ہفتے سے بھی کم عرصہ قبل اسی طرح 12 افراد سمندر میں ڈوب گئے تھے۔

یورپ سےغیرقانونی تارکین وطن کی برطانیہ آمد میں کمی

رواں ماہ کے اوائل میں فرانسیسی ساحلی علاقے سے برطانیہ کے لیے ایک غیر محفوظ کشتی کے ذریعے سفر کے دوران پیش آنے والا یہ حادثہ رواں برس کا اپنی نوعیت کا سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا۔ اس سے قبل 2024ء میں انگلش چینل میں ایسے کسی ایک سانحے میں اتنی زیادہ انسانی ہلاکتیں نہیں ہوئی تھیں۔

ان ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر افریقی ملک اریٹریا کے باشندے تھے، جنہیں فرانس کے شمالی ساحلوں کے قریب ہی سمندر نے نگل لیا تھا۔

برطانیہ اور فرانس دونوں ہی اپنے اپنے ساحلی علاقوں کے قریب انگلش چینل میں حفاظتی سمندری گشت بڑھا چکے ہیںتصویر: Yves Herman/REUTERS

پیرس اور لندن کی تارکین وطن کو روکنے کی کوششیں

پیرس میں فرانسیسی اور لندن میں برطانوی حکومتوں کی گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل کوشش ہے کہ وہ کسی طرح تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر انگلش چینل پار کر کے برطانیہ پہنچنے سے روکیں۔

دونوں ممالک اپنے اس مقصد میں اب تک محض جزوی طور پر ہی کامیاب ہو سکے ہیں کیونکہ انسانوں کے وہ اسمگلر آج بھی پوری طرح فعال ہیں، جو ایسے تارکین وطن سے فی کس ہزاروں یورو لے کر انہیں چھوٹی چھوٹی اور اکثر بہت خطرناک اور غیر محفوظ کشتیوں کے ذریعے فرانس سے برطانیہ کے سفر پر بھیج دیتے ہیں۔

فرانسیسی کوسٹ گارڈز کے مطابق حالیہ دنوں میں انگلش چینل کو غیر قانونی طور پر پار کر کے برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن کی کوششوں میں بہت اضافہ ہو چکا ہے۔

صرف پرسوں جمعے اور کل ہفتے کے روز ہی، مجموعی طور پر صرف 24 گھنٹوں کے دوران حکام نے انگلش چینل سے ایسے تقریباﹰ 200 تارکین وطن کو ریسکیو کیا تھا، جو برطانوی سرزمین تک پہنچنے کے لیے سفر پر نکلے ہوئے تھے۔

فرانسیسی امدادی کارکن اور سٹریچروں پر رکھی ہوئی دو تارکین وطن کی لاشیں جو انگلش چینل سے نکالی گئیںتصویر: Denis Charlet/AFP

انگلش چینل میں انسانی ہلاکتیں اب تین گنا زیادہ

رودبار انگلستان عبور کر کے برطانیہ پہنچنے کے خواہش مند تارکین وطن اور مہاجرین میں سے گزشتہ برس مجموعی طور پر 12 افراد سمندر میں ڈوب گئے تھے۔ لیکن اس سال اب تک نو ماہ سے بھی کم عرصے میں ایسی ہلاکتوں کی تعداد تین گنا سے بھی زیادہ ہو چکی ہے، جو 37 بنتی ہے۔

انگلش چینل میں مہاجرین کی ہلاکتوں کے بعد فضائی نگرانی کا فیصلہ

برطانوی حکام کے بقول انگلش چینل پار کر کے تارکین وطن کے برطانیہ پہنچنے کا رجحان اب اتنا زیادہ ہو چکا ہے کہ اس سال یکم جنوری سے لے کر اب تک 22 ہزار سے زائد تارکین وطن اس راستے سے برطانیہ پہنچ چکے ہیں۔

ان تارکین وطن کی آمد کی وجہ سے برطانیہ میں قدامت پسندوں کی گزشتہ حکومت کی طرح لیبر پارٹی کی موجودہ حکومت بھی شدید دباؤ میں ہے اور اس کی پوری کوشش ہے کہ ایسے تارکین وطن کی آمد کو روکے، جنہیں عرف عام میں 'کشتیوں کے ذریعے آنے والے لوگ‘ یا 'بوٹ پیپل‘ کہا جاتا ہے۔

م م / ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)

انگلش چینل پار کرنے کے خواہش مند مہاجرین کی حالت زار

02:08

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں