برطانیہ نے بھی لاک ڈاؤن میں نرمیوں کا اعلان کیا ہے اور انگلینڈ میں پیر سے بہت سی دکانیں پھر سے کھل رہی ہیں جبکہ یورپی ممالک نے بھی سفر کے لیے اپنی سرحدیں کھول دی ہیں۔
اشتہار
چین میں حکام نے بیجنگ میں کورونا وائرس کے بعض نئے کیسز سامنے آنے کے بعد شہر کے دس علاقوں کو لاک کر دیا ہے۔
عالمی سطح پر کورونا وائرس سے متاثرین کی تعداد 78 لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ چار لاکھ 33 ہزار سے زائد افراد اب تک اس وبا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔
یورپ کے بیشتر ممالک نے تقریباً تین ماہ بعد سفر کے لیے اپنی سرحدیں کھولنے کا اعلان کر دیا ہے۔
دنیا میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک امریکا ہے جہاں اس وبا سے 20 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ایک لاکھ 15 ہزار سے بھی زیادہ افراد اب تک ہلاک ہو چکے ہیں۔
برازیل اب متاثرین اور ہلاکتوں کے اعتبار سے بھی اب امریکا کے بعد دوسرے نمبر پر آ گیا ہے جہاں 43 ہزار 332 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کووڈ 19 سے اب تک امریکا میں ایک لاکھ 15 ہزار 730، برازیل میں 43 ہزار 332، برطانیہ میں 41 ہزار 783، اٹلی میں 34 ہزار 354، فرانس میں 29 ہزار 410 اور اسپین میں 27 ہزار 136 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے مطابق پیر کو ملک میں کووڈ 19 سے متاثرین کے مزید 192 کیسز سامنے آئے ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں چار افراد کی اموات ہوئی ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی ملک میں مصدقہ متاثرین کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 86 ہزار 461 ہوگئی ہے اور ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہزار791 تک پہنچ گئی ہے۔
جرمنی: روما مسلمان، کورونا وبا کی نئی لہر کا ذمہ دار ٹھہرائے جانے پر، پریشان
03:00
امریکا میں اتوار کو کووڈ 19 سے متاثرہ مزید 382 افراد کی موت ہوئی اور اپریل کے وسط سے امریکا میں پہلی بار یومیہ اموات میں یہ سب سے بڑی کمی ہے۔ اس سے قبل امریکا میں ہر روز تقریبا 800 افراد ہلاک ہوتے رہے ہیں۔ دنیا میں امریکا اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں 20 لاکھ 93 ہزار 335 افراد اب تک اس سے متاثر ہو چکے ہیں اور ایک لاکھ 15 ہزار 729 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
نیو یارک کے میئر انڈریو کومو نے متنبہ کیا ہے کہ جن علاقوں میں مقامی انتظامیہ کورونا وائرس کے سد باب کے لیے عائد پابندیوں کو نافذ کرنے میں ناکا رہی ہے، وہاں وہ دوبارہ بندشیں نافذ کر سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے بطور مثال مینہیٹن اور لانگ آئی لینڈ کے
علاقوں کا ذکر کیا جہاں سے خلاف ورزیوں کی تقریبا 25 ہزار شکایتیں موصول ہوئی تھیں۔ بعض علاقوں میں نوجوانوں کے ایسے ہجوم دیکھے گئے جہاں سوشل ڈسٹینسنگ اور ماسک پہننے کے اصولوں کو سر عام نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں کورونا وائرس سے متاثرین کے نئے کیسز سامنے آنے کے بعد حکام نے شہر کے دس علاقوں کو سیل کر دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نئے کیسزکا تعلق ایک بڑی منڈی سے ہے، جسے بند کر دیا گیا ہے اور اس بازار کے قرب و جوار میں رہنے والے دسیوں ہزار افراد کا ٹیسٹ کیا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے علاقے کے کئی اسکولوں کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ چین میں کسی حد تک اس وبا پر قابو پالیا گیا ہے تاہم بیجنگ میں نئے کیسز کا پتہ چلنے کے بعد حکام نے سخت بندشیں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کورونا سے بچاؤ: خود کو صحت مند رکھیں اور باخبر رہیں
کورونا وائرس اب ایک عالمی وباء کی شکل اختیار کر چکا ہے، مگر پھر بھی اس کے حوالے سے خوف زدہ یا پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بلکہ یہ زیادہ اہم ہے کہ آپ اپنے آپ کو صحت مند رکھیں اور ان حالات میں خود کو باخبر رکھیں۔
تصویر: Imago Images/photothek/U. Grabowsky
اپنی قوت مدافعت بڑھائیں
طبی طور پر کمزور اور کم قوت مدافعت رکھنے والے لوگوں پر کوئی بھی وائرس حملہ آور ہو سکتا ہے۔ وٹامن سی قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے لیموں اور دیگر پھلوں کا استعمال اہم ہے۔
تصویر: Fotolia/Dino Osmic
ادرک اور لیموں کا پانی
ادرک کی دو قاشیں لیں اور تھوڑا سا لیموں کا رس ایک گلاس گرم پانی میں ڈال لیں۔ پھر اسے تھوڑا ٹھوڑا کر کے پیتے رہیں۔ آپ اس طرح دن میں ایک دو گلاس پی سکتے ہیں۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ ان حالات میں پانی کافی زیادہ پیا جائے۔
تصویر: Imago Images/Rüdiger Wölk
زِنک
قوت مدافعت بڑھانے کے لیے وٹامن ڈی تھری اور زنک کا استعمال بھی بہت اہم ہے۔ اس مقصد کے لیے رات کو 15 ملی گرام زنک کی ٹیبلٹ کھائی جا سکتی ہے۔ طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ زنک کورونا وائرس سے بچاؤ میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
تصویر: imago images/McPHOTO
محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں
جرمنی کے متعدی بیماریوں کے انسداد کے ادارے رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ نے اپنے ایک ٹیلی وژن انٹرویو میں لوگوں پر زور دیا کہ وہ عوامی اجتماعات سے دور رہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر انسانوں سے کم از کم دو میٹر کا فاصلہ برقرار رکھنا اس بیماری سے بچنے کے لیے اہم ہے۔
تصویر: Reuters/E. Lopez
خود کو جرثوموں سے محفوظ رکھیں
اپنے ہاتھوں کو وقتاﹰ فوقتاﹰ پانی اور صابن سے دھونا اہم ہے۔ لیکن اگر آپ اپنے گھر یا دفتر سے باہر ہیں تو پھر جراثیم کش لوشن یا سینٹیٹائزر کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
تصویر: AFP/S. Bozon
سکوں اور کرنسی نوٹوں سے احتیاط
ہمارے ہاتھ میں جو کرنسی نوٹ یا سکے پہنچتے ہیں وہ اس سے پہلے درجنوں یا سینکڑوں ہاتھوں سے گزر چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا خریداری کرتے ہوئے اس بارے میں احتیاط کرنا اہم ہے۔
تصویر: Colourbox/A. Makarov
6 تصاویر1 | 6
چینی محکمہ صحت نے پیر کو بتایا کہ 14 جون کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے 49 نئے کیسز سامنے آئے جس میں سے بیجنگ میں نئے متاثرین کی تعداد 36 بتائی جا رہی ہے۔ متاثرین کی تعداد میں اضافے کے بعد ملک میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ چین میں اب تک 83 ہزار 181 افراد اس سے متاثر ہوئے ہیں جبکہ چار ہزار 634 افراد کی موت ہوچکی ہے۔
برطانیہ میں لاک ڈاؤن میں کافی نرمیوں کا اعلان کیا گیا ہے اور انگلینڈ میں پیر سے بہت سی دکانیں پھر سے کھل رہی ہیں۔ سرکاری نقل و حمل کی دوبارہ شروعات ہوگئی ہے تاہم سوشل ڈسٹنیسنگ اور ماسک پہننے جیسے اصول و ضوابط پر عمل لازمی ہے۔
برطانوی ایئر لائن ایزی جیٹ نے پیر 15 جون سے اپنی پروازیں دوبارہ شروع کر دی ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا کے سبب کمپنی نے 30 مارچ کو اپنی پروازیں بند کر دی تھیں۔ ابتدائی سطح پر کمپنی گھریلو پروازیں شروع کرے گی اور اس کے بعد یوروپی ممالک میں اس کا آپریشن شروع ہوگا۔
ص ز / ج ا (ایجنسیاں)
کورونا وائرس کی عالمی وبا، آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
مئی کے وسط تک کورونا وائرس کے متاثرين ساڑھے چار ملين سے متجاوز ہيں۔ انفيکشنز ميں مسلسل اضافے کے باوجود دنيا کے کئی حصوں ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں بھی جاری ہيں۔ يہ وائرس کيسے اور کب شروع ہوا اور آج دنيا کہاں کھڑی ہے؟
تصویر: Reuters/Y. Duong
نئے کورونا وائرس کے اولين کيسز
اکتيس دسمبر سن 2019 کو چين ميں ووہان کے طبی حکام نے باقاعدہ تصديق کی کہ نمونيہ کی طرز کے ايک نئے وائرس کے درجنوں مريض زير علاج ہيں۔ اس وقت تک ايسے شواہد موجود نہ تھے کہ يہ وائرس انسانوں سے انسانوں ميں منتقل ہوتا ہے۔ چند دن بعد چينی محققين نے ايک نئے وائرس کی تصديق کر دی۔
تصویر: AFP
وائرس سے پہلی موت
گيارہ جنوری سن 2020 کو چينی حکام نے نئے وائرس کے باعث ہونے والی بيماری کے سبب پہلی ہلاکت کی اطلاع دی۔ مرنے والا اکسٹھ سالہ شخص اکثر ووہان کی اس مارکيٹ جايا کرتا تھا، جس سے بعد ازاں وائرس کے پھيلاؤ کو جوڑا جاتا رہا ہے۔ يہ پيش رفت چين ميں اس وقت رونما ہوئی جب سالانہ چھٹيوں کے ليے لاکھوں لوگ اندرون ملک سفر کرتے ہيں۔
يہ تصويو سيول کی ہے، جس ميں ديکھا جا سکتا ہے کہ لوگ ماسک خريدنے کے ليے قطاروں ميں کھڑے ہيں۔ رواں سال جنوری کے وسط ميں عالمی ادارہ صحت نے اس بارے ميں پہلی رپورٹ جاری کی اور بيس جنوری کو جاپان، جنوبی کوريا اور تھائی لينڈ ميں نئے وائرس کے اولين کيسز کی تصديق ہوئی۔ اگلے ہی دن ووہان سے امريکا لوٹنے والے ايک شخص ميں وائرس کی تشخيص ہوگئی اور يوں اکيس جنوری کو امريکا ميں بھی پہلا کيس سامنے آ گيا۔
تصویر: Reuters/K. Hong-Ji
ووہان کی مکمل بندش
گيارہ ملين کی آبادی والے شہر ووہان کو تيئس جنوری کو بند کر ديا گيا۔ شہر کے اندر اور باہر جانے کے تمام ذرائع بشمول ہوائی جہاز، کشتياں، بسيں معطل کر ديے گئے۔ نيا وائرس اس وقت تک تيئس افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: AFP/H. Retamal
گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی
چين ميں ہزاروں نئے کيسز سامنے آنے کے بعد تيس جنوری کے روز عالمی ادارہ صحت نے صورت حال کو ’گلوبل ہيلتھ ايمرجنسی‘ قرار دے ديا۔ دو فروری کو چين سے باہر کسی ملک ميں نئے کورونا وائرس کے باعث کسی ایک شخص کی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔ مرنے والا چواليس سالہ فلپائنی شخص تھا۔ چين ميں اس وقت تک ہلاکتوں کی تعداد 360 تھی۔
تصویر: picture-alliance/empics/The Canadian Press/J. Hayward
’کووڈ انيس‘ کا جنم
عالمی ادارہ صحت نے گيارہ فروری کو نئے کورونا وائرس کے باعث ہونے والی پھيپھڑوں کی بيماری کا نام ’کووڈ انيس‘ بتایا۔ بارہ فروری تک يہ وائرس چين ميں گيارہ سو سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا جبکہ متاثرين ساڑھے چواليس ہزار سے زائد تھے۔ اس وقت تک چوبيس ملکوں ميں نئے وائرس کی تصديق ہو چکی تھی۔
تصویر: AFP/A. Hasan
يورپ ميں پہلی ہلاکت
چودہ فروری کو فرانس ميں ايک اسی سالہ چينی سياح جان کی بازی ہار گيا۔ يہ ايشيا سے باہر اور يورپی بر اعظم ميں کووڈ انيس کے باعث ہونے والی پہلی ہلاکت تھی۔ چين ميں اس وقت ہلاکتيں ڈيڑھ ہزار سے متجاوز تھیں، جن کی اکثريت صوبہ ہوبے ميں ہی ہوئی تھیں۔
تصویر: Getty Images/M. Di Lauro
پاکستان ميں اولين کيس
پاکستان ميں نئے کورونا وائرس کا اولين کيس چھبيس فروری کو سامنے آيا۔ ايران سے کراچی لوٹنے والے ايک طالب علم ميں وائرس کی تشخيص ہوئی۔ اٹھارہ مارچ تک ملک کے چاروں صوبوں ميں کيسز سامنے آ چکے تھے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/F. Khan
کورونا کا دنيا بھر ميں تيزی سے پھيلاؤ
آئندہ دنوں ميں وائرس تيزی سے پھيلا اور مشرق وسطی، لاطينی امريکا و ديگر کئی خطوں ميں اولين کيسز سامنے آتے گئے۔ اٹھائيس فروری تک نيا کورونا وائرس اٹلی ميں آٹھ سو افراد کو متاثر کر چکا تھا اور يورپ ميں بڑی تيزی سے پھيل رہا تھا۔ اگلے دن يعنی انتيس فروری کو امريکا ميں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت رپورٹ کی گئی۔
يورپ اور امريکا کے دروازے بند
امريکی صدر نے گيارہ مارچ کو يورپ سے تمام تر پروازيں رکوا ديں اور پھر تيرہ مارچ کو ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر ديا۔ بعد ازاں سترہ مارچ کو فرانس نے ملک گير سطح پر لاک ڈاون نافذ کر ديا اور يورپی يونين نے بلاک سے باہر کے تمام مسافروں کے ليے يورپ ميں داخلہ بند کر ديا۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/A. Morrisard
متاثرين کی تعداد ايک ملين سے متجاوز
دو اپريل تک دنيا کے 171 ممالک ميں نئے کورونا وائرس کی تصديق ہو چکی تھی اور متاثرين کی تعداد ايک ملين سے زائد تھی۔ اس وقت تک پوری دنيا ميں اکاون ہزار افراد کووڈ انيس کے باعث ہلاک ہو چکے تھے۔ دس اپريل تک يہ وائرس دنيا بھر ميں ايک لاکھ سے زائد افراد کی جان لے چکا تھا۔
تصویر: picture-alliance/xim.gs
ہلاکتيں لگ بھگ دو لاکھ، متاثرين اٹھائيس لاکھ
بائيس اپريل تک متاثرين کی تعداد ڈھائی ملين تک پہنچ چکی تھی۔ پچيس اپريل کو کووِڈ انیس کی وجہ سے دنیا بھر میں ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ ستانوے ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جب کہ اس مرض سے متاثرہ افراد کی تعداد بھی اٹھائیس لاکھ پندرہ ہزار سے زائد ہو چکی ہے۔ عالمی سطح پر اس بیماری سے صحت یاب ہونے والے افراد کی تعداد سات لاکھ پچیانوے ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Gambarini
متاثرين ساڑھے چار ملين سے اور ہلاک شدگان تين لاکھ سے متجاوز
مئی کے وسط تک نئے کورونا وائرس کے متاثرين کی تعداد ساڑھے چار ملين سے جبکہ ہلاک شدگان کی تعداد تين لاکھ سے متجاوز ہے۔ امريکا ساڑھے چودہ لاکھ متاثرين اور قريب ستاسی ہزار اموات کے ساتھ سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ متاثرين کی تعداد کے معاملے ميں بھارت نے چين پر سولہ مئی کو سبقت حاصل کر لی۔ بھارت ميں کووڈ انيس کے مريضوں کی تعداد تقريباً چھياسی ہزار ہے جبکہ ڈھائی ہزار سے زيادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہيں۔
تصویر: Reuters/J. Cabezas
بنڈس ليگا پھر سے شروع، شائقين غائب
سولہ مئی سے جرمن قومی فٹ بال ليگ بنڈس ليگا کے ميچز شروع ہو رہے ہيں۔ يورپی سطح پر بنڈس ليگا پہلی قومی ليگ ہے، جس کے ميچز کئی ہفتوں کی معطلی کے بعد دوبارہ شروع ہو رہے ہيں۔ البتہ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدايات کے مطابق شائقين کو اسٹيڈيمز کے اندر موجود ہونے کی اجازت نہيں ہے۔ حکام نے شائقين کو خبردار کيا ہے کہ اگر اسٹيڈيمز کے باہر شائقين مجمے کی صورت ميں جمع ہوئے، تو ميچز منسوخ کيے جا سکتے ہيں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Fassbender
يورپ بھر ميں پابنديوں ميں نرمياں جاری
دو مئی کو اسپين کے مشہور بارسلونا بيچ کو عوام کے ليے کھول ديا گيا۔ سولہ مئی سے فرانس اور اٹلی ميں بھی سمندر کنارے تقريحی مقامات لوگوں کے ليے کھول ديے گئے ہيں۔ يورپ کے کئی ممالک ميں پابنديوں ميں بتدريج نرمياں جاری ہيں اور بلاک کی کوشش ہے کہ جون کے وسط تک تمام تر سرحدی بنشيں بھی ختم ہوں اور يورپ ميں داخلی سطح پر سياحت شروع ہو سکے۔