1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

انگلینڈ کے جوابی وار سے ہوشیار رہنے کی ضرورت

24 جنوری 2012

انگلینڈ دنیا کی واحد ٹیم ہے، جو اس میلینیم میں پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد بھی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز دو مرتبہ جیت چکی ہے۔ پاکستان جیت کے باوجود بھی کسی سہل پسندی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

سعید اجملتصویر: DW

پاکستان نے تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں انگلینڈ کو صرف تین دن میں تارے دکھا کر میچ دس وکٹوں سے جیت لیا تھا۔ لاہور میں ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے عبدلرزاق کا کہنا تھا، ’’دبئی ٹیسٹ میں پاکستان کی کارکردگی ہر شعبے میں اعلیٰ تھی مگر انگلینڈ کی ٹیم اب بھی بہت مضبوط اور خطرناک ہے اور وہ ٹیسٹ سیریز میں واپس آنا جانتے ہیں۔ انہوں نے نیوزی لینڈ اور سری لنکا کے خلاف پہلا ٹیسٹ ہارنے کے بعد بھی سیریز جیت لی تھی۔ اس لیے پاکستان کو سیریز میں کامیابی کے لیےاپنے کھیل میں مزید بہتری لانا ہوگی۔‘‘

ماضی کےعظیم پاکستانی لیگ اسپنر عبدالقادر کا خیال ہے کہ انگلینڈ کی ٹیم سیریز میں واپس آنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ عبدالقادر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انگلینڈ کا مونٹی پانیسر کو ٹیم میں شامل نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسٹراؤس اور اینڈی فلاور کو یہ سمجھنا ہوگا کہ انگلینڈ اور ایشیائی وکٹوں میں زمین و آسمان کا فرق ہے اور یہاں اسپنرز کے بغیر کامیابی دیوانے کا خواب ہوگی۔

عبدالقادر نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ انگلینڈ کا مونٹی پانیسر کو ٹیم میں شامل نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہےتصویر: AP

واضح رہے کہ انگلینڈ کی ٹیم کو اس سال پاکستان کے بعد سری لنکا اور بھارت کا بھی دورہ کرنا ہے۔

پاکستانی کپتان مصباح الحق کہتے ہیں کہ ابو ظہبی کے ٹیسٹ میں بھی ان کی ٹیم کو دبئی کی کارکردگی کا تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا دبئی میں جیت سے ٹیم کو ایک نئی طرح کی خود اعتمادی ملی ہے مگر انگلینڈ دنیا کی نمبر ون ٹیم ہے اور ہمیں جوابی وار کے لیے خود کو تیار رکھنا ہوگا۔

متحدہ عرب امارات میں جاری سیریز میں پاکستانی آف اسپنر سعید اجمل کی نئی گیند یعنی تیسرا کا چرچا عام ہے۔ جب عبدلقادر سے پوچھا گیا کہ ’تیسرا‘ کیا ہے تو انہوں نے ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا کے مصداق کہا، ’’انگلینڈ کی خراب بیٹنگ کا نام ’تیسرا‘ ہے۔ ہم نےمیچ میں کوئی ’تیسرا‘ نہیں دیکھا۔‘‘

پاکستانی آف اسپنر سعید اجمل کی نئی گیند یعنی تیسرا کا چرچا عام ہےتصویر: DW

پہلے ٹیسٹ میں سعید اجمل کی تباہ کن دس وکٹوں کی کارکردگی کے بعد سے انگلش میڈیا اور کچھ سابق کرکٹرز کی جانب سے پاکستانی آف اسپنر کے باؤلنگ ایکشن کے بارے میں طوفان اٹھانے کی بابت عبدالقادر کا کہنا تھا، ’’جب انیس سو ستاسی میں، میں نے لاہور ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں انگلینڈ کی نو وکٹیں لی تھیں تو اس وقت انہوں نے اپنی ناکامی کا ملبہ پاکستانی امپائرز پر ڈال دیا تھا۔ حالانکہ میری نو میں سے، صرف دووکٹیں ’ایل بی ڈبلیو‘ تھیں۔ ہارنے پر چائے کی پیالی میں طوفان اٹھانا ان کی پرانی عادت ہے۔ سعید اجمل نے پانچ کھلاڑیوں کو ’ایل بی ڈبلیو‘ کیا، اب امپائرز کی بجائے وہ ایکشن کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ جب تک مرلی دھرن بھی میچ نہیں جتواتا تھا تو اس پر کوئی انگلی نہ اٹھی مگرجونہی وہ میچ ونر بنا اس پر تھرو کرنے کا الزام لگ گیا اور اب سعید اجمل کے ساتھ بھی یہی کیا جا رہا ہے۔

اس بارے میں خود سعید اجمل کا کہنا ہے کہ انگلینڈ والے میرے ساتھ کھیل رہے ہیں اور میں ان کے ساتھ کھیل رہا ہوں۔

دوسری طرف جیت کے باوجود پاکستان میں کئی سابق کھلاڑیوں اور ذرائع ابلاغ میں پاکستانی کپتان مصباح الحق کی سست بیٹنگ پرکی جانے والی تنقید پر مصباح کا دفاع کرتے ہوئے عبدالقادر کا کہنا تھا، ’’تنقید کرنے والوں کو کرکٹ کی کوئی سمجھ نہیں۔ ٹیسٹ میچ تین دن میں ختم ہونے پر ایسی باتوں کا کوئی جواز نہیں۔ پاکستانی ٹیم میں وکٹ پرتادیر قیام کرنے کی صلاحیت صرف یونس خان اور مصباح الحق میں ہے، اگر انہیں نکال دیا جائے تو یہی ٹیم ڈیڑھ سو نہیں کر سکے گی۔‘‘

دبئی ٹیسٹ میں زخمی ہونے والے فاسٹ باؤلر اعزاز چیمہ کی جگہ دوسرے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم میں صوابی سے تعلق رکھنے والے بائیں ہاتھ کے تیز باؤلر جنید خان کی شمولیت متوقع ہے۔ ابو ظہبی کے شیخ زید اسٹیڈیم کی پچ پر ماضی میں فاسٹ باؤلرز کو مدد ملتی رہی ہے مگر عبدالقادر سعید اجمل اور محمد حفیظ کے ساتھ عبدالرحمان کے اسپن کمبینیشن کو نہ توڑنے پر زور دیتے ہیں، تاہم عبدالقادر کا کہنا ہےکہ عمر اکمل کو ٹیم میں شامل ہونا چاہیے۔

ابو ظہبی میں اس سے پہلے پاکستان جنوبی افریقہ اور سری لنکا کے خلاف دو ٹیسٹ میچز کھیل چکا ہے مگر دونوں ہار جیت کا فیصلہ ہوئے بغیر بڑے اسکورز پر ختم ہو گئے تھے۔

رپورٹ: طارق سعید، لاہور

ادارت: امتیاز احمد

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں