انگوشیتیا میں خود کش حملہ، سات پولیس اہلکار ہلاک
19 اگست 2012روس میں شمالی قفقاذ کے علاقے میں واقع شورش زدہ مسلمان جمہوریہ انگوشیتیا میں ایک شخص کی تدفین کی رسم میں شریک افراد پر کیے گئے خودکش حملے میں کم از کم آٹھ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ یہ پولیس اہلکار اپنے ایک ساتھی کی نماز جنازہ ادا کرنے گئے ہوئے تھے۔ اس واقعے ميں دس افراد شدید زخمی بھی بتائے گئے ہیں۔ پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا واقعہ انگوشیتیا کے شمالی حصے کے ضلع مالک بیگ (Malgobek) میں رونما ہوا ہے۔ پولیس اہلکار اپنے فوت ہو جانے والے ساتھی کی تعزیت کے لیے گھر کے پچھواڑے میں جمع تھے کہ ایک خود کش بمبار نے وہاں داخل ہو کر خود کو اڑا دیا۔ مقامی تفتیش کار زوراب گیرویف (Zurab Geroyev) کے مطابق مرحوم اہلکار کی تدفین کی تیاریوں کے دوران یہ وقوعہ پیش آیا۔
دوسری جانب ایک اور روسی جمہوریہ داغستان کی مسجد میں فائرنگ کے وقوعے میں آٹھ افراد کے زخمی ہونے کا بھی بتایا گیا ہے۔ فائرنگ اس وقت کی گئی جب مسجد میں موجود مسلمان آخری روزے کی افطاری کر رہے تھے۔ فائرنگ کے وقت مسجد میں ستر کے قریب افراد رمضان ختم ہونے کے بعد واعظ سن رہے تھے۔ یہ امر اہم ہے کہ جس مسجد پر فائرنگ کی گئی وہ شیعہ عقیدے کے لوگوں کی تھی۔ داغستان کے دارالحکومت ماکھا چکالا میں وزارت داخلہ کے مطابق فائرنگ کا واقعہ خاسیاویُرٹ Khasavyurt نامی شہر میں پیش آیا۔ دو نامعلوم نقاب پوش افراد نے مسجد میں داخل ہو کر فائرنگ کی تھی۔ ایک روسی خبر رساں ادارے RIA کے مطابق فائرنگ کے بعد اسی مسجد میں ایک بم دھماکا بھی ہوا جبکہ دوسرے بم کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ ایک اور روسی جمہوریہ تاتارستان کے چیف مفتی پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا۔ انیس جولائی کو تاتارستان کے روشن خیال نائب مفتی ولی اللہ یعقوبوف (Valiulla Yakupov) کو ایک بم دھماکے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اسی روز چیف مفتی الدوس فیضوف (Ildus Fayzov) پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا اور وہ فائرنگ میں زخمی ہو گئے تھے۔ تاتارستان میں چیف مفتی نے کھل کر انتہا پسندی کے خلاف اقدامات کو تجویز کرنے کے علاوہ عملی اقدامات بھی شروع کر رکھے تھے۔
روس کی مسلمان جمہوریاؤں میں ایک دہائی سے انتہا پسند مسلمان علیحدگی پسندی کی تحریک جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان تحریکوں میں شامل لوگ اپنی اپنی جمہوریائوں کے لیے وسطی ایشیائی مسلمان ریاستوں کی طرح آزادی کے طلب گار ہیں۔ چیچینیا میں روس اب بھی علیحدگی پسندی کی تحریک پر قابو پانے کی کوششوں میں ہے۔ مسلم بغاوت کی تحریک پھیل کر اب روس کے قفقاذ خطے میں داخل ہو چکی ہے۔ شمالی اور جنوبی قفقاذ کے علاقے میں واقع روسی ریاستیں اس تحریک سے براہ راست متاثر ہیں۔ مسلمان انتہا پسند شمالی قفقاذ میں ایک سخت اسلامی ریاست کے قیام کی خواہش رکھتے ہیں۔ ان ریاستوں میں انتہاپسندوں اور باغیوں کا سکیورٹی اہلکار اور مرکزی دھارے میں شامل مسلمان لیڈروں کو باقاعدگی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔
ah/as (Reuters, AFP)