انگیلا میرکل ایک مرتبہ پھر پارٹی رہنما چن لی گئیں
10 دسمبر 2014منگل کے دن کولون شہر میں منعقد کی گئی پارٹی کانفرنس میں ہوئی رائے شماری میں 919 میں سے صرف 30 ممبران نے میرکل کے خلاف ووٹ دیا۔ انہیں اس عہدے پر برقرار رکھنے کے لیے 97.7 فیصد ووٹ پڑے۔ سن2012 میں انہیں 97.9 فیصد ووٹوں سے پارٹی لیڈر منتخب کیا گیا تھا۔ رائے شماری کے نتائج سامنے آنے کے بعد انگیلا میرکل نے ممبران کی طرف سے ان پر اعتماد ظاہر کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
کرسچن ڈیموکریٹک یونین کے ممبران کی طرف سے میرکل کو ایک مرتبہ پھر اپنا رہنما منتخب کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی اس طاقتور رہنما پر کس قدر بھروسہ اور اعتماد کرتے ہیں۔ گزشتہ نو سال سے برسر اقتدار میرکل نے ابھی تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ چوتھی مرتبہ چانسلر بننے کی خواہشمند ہیں۔ تاہم انہوں نے یہ واضح ضرور کیا ہے کہ 2017ء کے انتخابات میں وہ اپنی پارٹی کو ہی اقتدار میں دیکھنا چاہتی ہیں۔
پارٹی کانفرنس میں ووٹنگ سے قبل میرکل نے پارٹی ممبران سے ساٹھ منٹ طویل خطاب میں داخلی اور خارجہ امور پر اپنی پالیسیوں کے چیدہ چیدہ نکات بیان کیے۔ انہوں نے اس دوران اپنی سخت مالیاتی پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہی کوششوں کی وجہ سے ان کی حکومت نے گزشتہ 46 برس بعد پہلی مرتبہ ایک متوازن بجٹ پیش کیا ہے۔
اس موقع پر میرکل نے مشرقی ریاست تھیورنگیا میں گرین اور لیفٹ پارٹی کے ساتھ حکومت سازی کے فیصلے پر اپنی وسیع تر مخلوط حکومت میں شامل سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ انہوں نے جرمنی میں نوجوان کاروباری افراد کی حوصلہ افزائی کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف امریکا میں ہی نہیں بلکہ یورپ میں بھی ایسے نوجوان ہنر مند کاروباری افراد کی مدد کرنا چاہیے۔ جب انہوں نے اپنا خطاب ختم کیا تو ممبران نے اپنی ہردل عزیز رہنما کے افکار کی ستائش پر کھڑے ہو کر دس منٹ تک تالیاں بجائیں۔
برلن کے ماہر سیاسیات گیرو نیوگیباؤوَر نے خبر رساں دارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرکل کو اپنی پارٹی میں بھرپور حمایت اور اعتماد حاصل ہے، ’’انہیں (میرکل کو) اپنی پارٹی میں کسی مخالفت کا سامنا نہیں ہے۔ اگر وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے کی امیدوار بننا چاہتی ہیں تو ان کے اس فیصلے کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں آئے گی۔‘‘
ایمنٹ پبلشرز کی طرف سے کرائے گئے ایک حالیہ سروے کے نتائج کے مطابق 56 فیصد جرمن عوام انگیلا میرکل کو چوتھی مرتبہ بھی چانسلر کے عہدے پر دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ 36 فیصد کی رائے ہے کہ تیسری مدت کے بعد انہیں اس عہدے سے سبکدوش ہو جانا چاہیے۔