میرکل نے کونراڈ آڈیناؤر فاؤنڈیشن سے بھی علیحدگی اختیار کر لی
9 دسمبر 2023
سابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی سے منسلک کونراڈ آڈیناؤر فاؤنڈیشن سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ وہ اب سیاسی ذمہ داریوں سے الگ ہونا چاہتی ہیں۔
اشتہار
کونراڈ آڈیناؤر فاؤنڈیشن کے ایک ترجمان کی طرف سے اس بات کی تصدیق کر دی گئی ہے کہ جرمنی کی سابق چانسلر انگیلا میرکل نے گزشتہ ہفتے ہونے والی میٹنگ میں یہ بات واضح کر دی کہ وہ اس فاؤنڈیشن کے معاملات چلانے والے 55 رکنی بورڈ کے لیے یا ارکان کی آئندہ ملاقاتوں کے لیے دستیاب نہیں ہوں گی۔
میرکل چار مرتبہ چانسلر کے عہدے پر تعینات رہنے کے بعد 2021ء میں اقتدار سے الگ ہوئیں۔ حالیہ کچھ عرصے کے دوران سیاسی اسٹیج سے مکمل علیحدگی کے سلسلے میں ان کا یہ تازہ قدم ہے۔ تاہم اس تھنک ٹینک کی طرف سے یکم دسمبر کو اس کے چیئرمین نوربرٹ لامیرٹ کے دوبارہ انتخاب کے سلسلے میں جاری کی گئی پریس ریلیز میں اس بات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا تھا کہ اس فاؤنڈیشن کی سب سے مشہور رکن اس سے الگ ہونے والی ہیں۔
اس فاؤنڈیشن کی طرف سے اس بات کی تصدیق جرمنی کے ڈیئر اشپیگل نامی ہفتہ وار میگزین میں خبر چھپنے کے بعد کی گئی ہے۔
کونراڈ آڈیناؤر فاؤنڈیشن ہے کیا؟
کونراڈ آڈیناؤر اسٹفٹنگ (کے اے ایس) ایک ایسا تھنک ٹینک ہے جو براہ راست جرمن سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی سے منسلک ہے تاہم قانونی وجوہات کی بنا پر یہ آزادانہ حیثیت میں کام کرتا ہے۔ اس کی بنیاد 1955ء میں رکھی گئی تھی اور اس کا نام دوسری عالمی جنگ کے بعد کے کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے پہلے جرمن چانسلر کونراڈ آڈیناور کے نام پر رکھا گیا تھا۔
جرمنی کی قیادت سنبھالنے والے چانسلر
سن 1949 سے اب تک جرمنی کی قیادت کل آٹھ چانسلروں نے سنبھالی ہے۔ ان میں صرف انگیلامیرکل ہی خاتون ہیں۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ مختلف چانسلرز کی کیا خصوصیات تھیں۔
تصویر: AP Photo/picture alliance
انگیلا میرکل، سی ڈی یو 2021-2005
انگیلا میرکل جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر ہیں۔ یہ سولہ سال تک جرمن چانسلر رہی ہیں۔ اس سال جرمنی میں انتخابات کے بعد نئی حکومت کے قیام کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں میں بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔ نئی حکومت کے قیام تک میرکل ملک کی چانسلر رہیں گی۔
تصویر: Laurence Chaperon
گیرہارڈ شروئڈر، ایس پی ڈی 2005-1998
1998ء میں پہلی مرتبہ ایس پی ڈی اور گرین پارٹی کا حکومتی اتحاد قائم ہوا۔ اس اتحاد نے ایس پی ڈی کے گیرہارڈ شروئڈر کو ملک کا چانسلر منتخب کیا۔ پہلی مرتبہ جرمن فوجی نیٹو اتحاد کے تحت بیرون ملک تعینات ہوئے۔ ان کا سماجی بہبود کا پروگرام ایجنڈا 2010 ان کی پارٹی کے استحکام پر سوالیہ نشان بن گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ کوہل، سی ڈی یو 1998-1982
ہیلموٹ کوہل سولہ سال تک جرمن چانسلر رہے۔ ان کی قیادت کے انداز کو بہت محتاط تصور کیا جاتا تھا۔ لیکن ان کے دور اقتدار میں مغربی اور مشرقی جرمنی کا انضمام ہوا۔ انہوں نے سابقہ مشرقی جرمنی کی تعمیر نو کے لیے بھی اہم فیصلے کیے۔ کوہل نے یورپی اتحاد کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ہیلموٹ شمٹ، ایس پی ڈی 1982-1974
ولی برانٹ کی جانب سے عہدے سے مستعفی ہونے پر ہیلموٹ شمٹ نے چانسلر کا عہدہ سنبھالا۔ انہیں تیل کے بحران، مہنگائی اور معیشت کی سست روی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے انتہائی بائیں بازو کی شدت پسند تنظیم 'ریڈ آرمی فیکشن' کے خلاف انتہائی سخت موقف اپنایا۔ انہیں پارلیمان میں اعتماد کا ووٹ حاصل نہ کرنے پر اپنا عہدہ چھوڑنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ولی برانٹ، ایس پی ڈی 1974-1969
احتجاجی مظاہروں کے باعث جرمنی کی سیاست تبدیل ہو گئی۔ سوشل ڈیموکریٹک جماعت کے ولی برانٹ اس سیاسی جماعت کے پہلے چانسلر بن گئے۔ انہوں نے وارسا میں ایک یادگار کے سامنے جب اپنے گھٹنے جھکائے تو اسے نازی جرمنی کی جانب سے معافی کے طور پر دیکھا گیا۔ انہیں سن 1971 میں مشرقی ممالک کے ساتھ تناؤ کم کرنے پر نوبل امن انعام بھی دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کرٹ گیورگ کیسنگر، سی ڈی یو 1969-1966
ان کے دور اقتدار میں سی ڈی یو اور ایس پی ڈی کے مابین پہلا 'گرینڈ اتحاد' قائم ہوا۔ اس دور میں جرمنی کی معیشت تیزی سے گری۔ حکومت کی جانب سے ہنگامی قوانین کے نفاذ کے خلاف نوجوان سٹرکوں پر آنکلے۔ یہیں سے جرمنی میں طلبا کی ایک تحریک کا آغاز ہوا۔ نازی دور میں کیسنگر کے کردار پر کافی تنقید کی جاتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
لڈوگ ایرہارڈ، سی ڈی یو 1966-1963
لڈوگ ایرہارڈ کو آڈے ناؤر کا جانشین منتخب کیا گیا تھا۔ انہوں نے آڈے ناؤر کے دور میں بطور وزیر خارجہ کافی شہرت پائی تھی۔ انہوں نے سماجی اقتصادیات کو اپنایا اور مغربی جرمنی کی اقتصادی ترقی کے بانی کہلائے جانے لگے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
کونراڈ آڈے ناؤر، سی ڈی یو 1963-1949
کونراڈ آڈے ناؤر جرمنی کے پہلے چانسلر تھے۔ ان کی قیادت میں جرمنی ایک خودمختار ریاست بنا۔ ان کی خارجہ پالیسی کا رجحان مغرب کی طرف تھا۔ ان کی قیادت کے انداز کو آمرانہ بھی کہا جاتا تھا۔
تصویر: picture alliance/Kurt Rohwedder
8 تصاویر1 | 8
جرمنی کی ہر ایسی بڑی جماعت جو پارلیمان میں نمائندگی رکھتی ہے وہ اس طرح کے ادارے قائم کر سکتی ہے اور تقریباﹰ تمام جماعتوں کی ایسی فاؤنڈیشنز موجود بھی ہیں۔
بنیادی طور پر ان اداروں کو ریاست فنڈنگ مہیا کرتی ہے۔ ان کا مقصد ملک کے اندر اور ملک سے باہر سیاسی تعلیم اور تحقیق کا فروغ اور اس بارے میں آگاہی پھیلانا ہے۔ یہ ادارے ایک طرح سے اپنی اپنی سیاسی جماعت کے سیاسی ایجنڈا کی تیاری اور اسے آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔