انگیلا میرکل کے مطابق وہ اپنے عہدے کی موجودہ مدت پوری ہونے تک جرمن چانسلر کے فرائض انجام دیتی رہیں گی۔ لیکن پس پردہ ایسے منصوبے بھی بنائے جا رہے ہیں کہ چانسلرشپ میرکل کی پارٹی کی سربراہ کرامپ کارین باؤر سنبھال لیں۔
اشتہار
انگیلا میرکل کو جرمنی کی چانسلر کے عہدے پر فائز ہوئے 14 برس ہو چکے ہیں اور اب وہ بتدریج لیکن یقینی طور پر اقتدار سے رخصتی کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ وہ اپنی قدامت پسند جماعت کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی قیادت پہلے ہی چھوڑ چکی ہیں۔ اب سی ڈی یو کی سربراہ خاتون سیاستدان ہیں آنے گرَیٹ کرامپ کارین باؤر ہے، جن کے بارے میں میرکل کی یقینی طور پر خواہش ہے کہ جرمنی کی اگلی چانسلر بھی وہی بنیں۔
لیکن ایسا کب اور کس طرح ہو گا؟ جرمن میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق میرکل کی چانسلر کے عہدے سے رخصتی عنقریب ہی ہونے والی ہے۔ میرکل نے دراصل یورپی پارلیمان کے آئندہ انتخابات کے لیے اپنی جماعت سی ڈی یو کی انتخابی مہم سے بھی تقریباﹰ پوری طرح دوری اختیار کر رکھی ہے۔
اس کا ایک مطلب یہ بھی ہے کہ میرکل، جو تعلیمی حوالے سے ایک سائنسدان ہیں، نے یہ منطقی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ اپنی پارٹی کی نئی سربراہ کرامپ کارین باؤر کے سیاسی معاملات میں کوئی مداخلت نہیں کریں گی۔ یعنی میرکل اپنی جانشین کے طور پر سی ڈی یو کی نئی سربراہ کو یہ پورا موقع دینا چاہتی ہیں کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق جس بھی سیاسی ایجنڈے کا فیصلہ کریں، اس پر کھل کر عمل بھی کر سکیں۔
میرکل سے زیادہ قدامت پسند
آنے گرَیٹ کرامپ کارین باؤر، جنہیں جرمنی میں ان کے نام کے ابتدائی حروف کو ملا کر مختصراﹰ اے کے کے (AKK) بھی کہا جاتا ہے، سی ڈی یو کو نئے سرے سے ایک بڑی سیاسی اور کامیاب عوامی طاقت بنانے کے لیے اپنی ایک پالیسی بھی وضع کر چکی ہیں۔ ایسا لگتا تو نہیں کہ ان کے ذہن میں بڑی تبدیلیاں جنم لے رہی ہیں، لیکن یہ بات طے ہے کہ وہ کئی معاملات میں میرکل سے زیادہ قدامت پسند ہیں، مثال کے طور پر تارکین وطن کی آمد، ہم جنس پرست افراد کی آپس میں قانونی شادیوں اور یورپی یونین کے رکن ممالک کے آپس میں زیادہ انضمام جیسے موضوعات کے بارے میں۔
اے کے کے جب پارٹی سربراہ بنی تھیں، تو سی ڈی یو کے زیادہ قدامت پسند حلقوں نے اس کا خیر مقدم کیا تھا۔ ان پارٹی رہنماؤں میں فریڈرِش مَیرس بھی شامل تھے، جو گزشتہ برس موسم خزاں میں پارٹی کی قیادت کے لیے کرامپ کارین باؤر کے ایک اندرونی حریف امیدوار بھی تھے۔ اب یہ دونوں سابقہ داخلی حریف مل کر اپنی پارٹی کو مزید آگے تک لے جانے کے لیے کوشاں ہیں۔ یورپی پارلیمان کے آئندہ انتخابات کے لیے اے کے کے اور فریڈرِش مَیرس مل کر اپنی پارٹی کی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
ٹرمپ، اوباما، بُش: میرکل سبھی سے واقف ہیں
اضافی محصولات کا تنازعہ ہو یا پھر ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ، ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کے ساتھ لڑائی کے راستے پر ہیں۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ڈونلڈ ٹرمپ کے سوا سب امریکی صدور سے دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ M. Kappeler
کیا ہم ہاتھ ملا لیں؟
مارچ دو ہزار سترہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی پہلی ملاقات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے انتہائی مہذب انداز میں ان سے پوچھا کہ کیا ہم صحافیوں کے سامنے ہاتھ ملا لیں؟ میزبان ٹرمپ نے منہ ہی دوسری طرف پھیر لیا۔ بعد میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں سوال سمجھ ہی نہیں آیا تھا۔
تصویر: Reuters/J. Ernst
نا امید نہ کرو!
سن دو ہزار سترہ میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر انگیلا میرکل نے بہت کوشش کی کہ ٹرمپ عالمی ماحولیاتی معاہدے سے نکلنے کی اپنی ضد چھوڑ دیں۔ مگر ایسا نہ ہو سکا اور اس اہم موضوع پر ان دونوں رہنماؤں کے اختلافات ختم نہ ہوسکے۔
تصویر: Reuters/P. Wojazer
قربت پیدا ہو چکی تھی
جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور سابق امریکی صدر باراک اوباما ایک دوسرے پر اعتماد کرتے تھے اور ایسا باراک اوباما کے بطور صدر الوداعی دورہ جرمنی کے دوران واضح طور پر محسوس کیا جا سکتا تھا۔ باراک اوباما کے دور اقتدار کے بعد امریکی میڈیا نے جرمن چانسلر کو مغربی جمہوریت کی علامت اور ایک آزاد دنیا کی علمبردار قرار دیا تھا۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
اعلیٰ ترین اعزاز
جون دو ہزار گیارہ میں باراک اوباما کی طرف سے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کو اعلیٰ ترین امریکی تمغہ آزادی سے نوازا گیا تھا۔ انہیں یہ انعام یورپی سیاست میں فعال کردار ادا کرنے کی وجہ سے دیا گیا تھا۔ اس اعزاز کو جرمنی اور امریکا کے مابین اچھے تعلقات کی ایک سند قرار دیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مہمان سے دوست تک
جون دو ہزار پندرہ میں جرمنی میں ہونے والے جی سیون اجلاس تک میرکل اور اوباما کے تعلقات دوستانہ رنگ اخیتار کر چکے تھے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اوباما نے جرمن چانسلر کو ہر مدد کی یقین دہانی کروائی تھی۔ لیکن ٹرمپ کے آتے ہی یہ سب کچھ تبدیل ہو گیا۔
تصویر: Reuters/M. Kappeler
ٹیکساس میں تشریف لائیے
نومبر دو ہزار سات میں جرمن چانسلر نے اپنے خاوند یوآخم زاور کے ہمراہ ٹیکساس میں صدر اوباما کے پیشرو جارج ڈبلیو بُش سے ملاقات کی۔ اس وقت بھی ایران کا موضوع زیر بحث رہا تھا، جیسا کی اب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kugler
بار بی کیو سے لطف اندوز ہوں
جارج ڈبلیو بُش نے جولائی سن دو ہزار چھ میں جرمن چانسلر میرکل کو اپنے انتخابی حلقے میں مدعو کرتے ہوئے خود انہیں بار بی کیو پیش کیا۔ اسی طرح بعد میں جرمن چانسلر نے بھی انہیں اپنے انتخابی حلقے میں بلایا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/BPA/G. Bergmann
بل کلنٹن کے ہاتھوں میں ہاتھ
جولائی دو ہزار سترہ میں سابق جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل کی تدفین کے موقع پر سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے ایک پرسوز تقریر کی۔ انگیلا میرکل کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وہ ہیلموٹ کوہل سے ’محبت کرتے‘ تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Murat
یورپ کے لیے چیلنج
امریکی میڈیا کی طرف سے فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں کے دوستانہ رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ وہ جانتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کو کس طرح شیشے میں اتارا جا سکتا ہے۔ تاہم حقیقی طور پر یہ صرف ظاہری دوستی ہے۔ امریکی صدر نے محصولات اور ایران پالیسی کے حوالے سے اپنے اختلافات برقرار رکھے ہیں، جو فرانس اور جرمنی کے لیے باعث فکر ہیں۔
تصویر: Reuters/J. Macdougall
9 تصاویر1 | 9
پیش منظر اور پس منظر
سرکاری طور پر کہا یہ جاتا ہے کہ میرکل اپنے موجودہ عہدے کی 2021ء میں پوری ہونے والی مدت تک جرمن چانسلر کے منصب پر فائز رہنا چاہتی ہیں۔ لیکن پس پردہ وہ تمام کوششیں بھی جاری ہیں، جن کے نتیجے میں کرامپ کارین باؤر کے لیے فیڈرل چانسلرشپ کی راہ ہموار کی جا سکے۔
انگیلا میرکل کے دور اقتدار کے کچھ انتہائی اہم لمحات
انگیلا میرکل کے قدامت پسند سیاسی اتحاد نے چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں کامیابی حاصل کی تو میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی جرمن چانسلر کے عہدے پر فائز ہونے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M.Schreiber
ہیلموٹ کوہل کی جانشین
انگیلا میرکل ہیلموٹ کوہل کے بعد پہلی مرتبہ کرسچن ڈیموکریٹک یونین کی نگران سربراہ بنی تھیں۔ انہیں اس سیاسی پارٹی کی قیادت کو اب تقریبا سترہ برس ہو چکے ہیں جبکہ انہوں نے سن دو ہزار پانچ میں پہلی مرتبہ جرمن چانسلر کا عہدہ سنبھالا تھا۔
تصویر: imago/Kolvenbach
پہلا حلف
’میں جرمنی کی خدمت کرنا چاہتی ہوں‘، بائیس نومبر 2005 کو انگیلا میرکل نے یہ کہتے ہوئے پہلی مرتبہ چانسلر شپ کی ذمہ داریاں سنبھالی تھیں۔ انہیں جرمنی کی پہلی خاتون چانسلر بننے کا اعزاز تو حاصل ہوا ہی تھا لیکن ساتھ ہی وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی ایسی پہلی شخصیت بھی بنیں، جس کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Bergmann
میرکل اور دلائی لامہ کی ملاقات
میرکل نے بطور چانسلر اپنے دور کا آغاز انتہائی عجزوانکساری سے کیا تاہم جلد ہی انہوں نے اپنی قائدانہ صلاحیتوں کو لوہا منوا لیا۔ 2007ء میں میرکل نے دلائی لامہ سے ملاقات کی، جس سے بیجنگ حکومت ناخوش ہوئی اور ساتھ ہی جرمن اور چینی تعلقات میں بھی سرد مہری پیدا ہوئی۔ تاہم میرکل انسانی حقوق کو مقدم رکھتے ہوئے دیگر تمام تحفظات کو نظر انداز کرنا چاہتی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Schreiber
پوٹن کے کتے سے خوفزدہ کون؟
میرکل نہ صرف مضبوط اعصاب کی مالک ہیں بلکہ وہ منطق کا دامن بھی کبھی نہیں چھوڑتیں۔ تاہم روسی صدر پوٹن جرمن چانسلر کا امتحان لینا چاہتے تھے۔ میرکل کتوں سے خوفزدہ ہوتی ہیں، یہ بات پوٹن کو معلوم ہو گئی۔ سن 2007 میں جب میرکل روس کے دورے پر سوچی پہنچیں تو پوٹن نے اپنے کتے کونی کو بلاروک ٹوک میرکل کے قریب جانے دیا۔ تاہم میرکل نے میڈیا کے موجودگی میں مضبوط اعصاب دکھائے اور خوف کا کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Astakhov
پرسکون میرکل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل مسائل کے باوجود بھی پرسکون دکھائی دیتی ہیں۔ سن 2008 میں جب عالمی مالیاتی بحران پیدا ہوا تو میرکل نے یورو کو مضبوط بنانے کی خاطر بہت زیادہ محنت کی۔ اس بحران میں ان کی حکمت عملی نے میرکل کو’بحرانوں کو حل کرنے والی شخصیت‘ بنا ڈالا۔ میرکل کی کوششوں کی وجہ سے ہی اس بحران میں جرمنی کی معیشت زیادہ متاثر نہیں ہوئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/epa/H. Villalobos
دوسری مرتبہ چانسلر شپ
ستائیس ستمبر 2009ء کے انتخابات میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین نے ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کر لی۔ اس مرتبہ میرکل نے فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کے ساتھ اتحاد بنایا اور دوسری مرتبہ چانسلر کے عہدے پر منتخب کی گئیں۔
تصویر: Getty Images/A. Rentz
جوہری توانائی کا پروگرام اور مخالفت
انگیلا میرکل کوالیفائڈ ماہر طبیعیات ہیں، غالبا اسی لیے وہ حتمی نتائج کے بارے میں زیادہ سوچتی ہیں۔ تاہم انہوں نے فوکو شیما کے جوہری حادثے کے بارے میں نہیں سوچا تھا۔ جاپان میں ہوئے اس خطرناک حادثے کے بعد جرمنی میں جوہری توانائی کے حامی فوری طور پر ایٹمی توانائی کے مخالف بن گئے۔ یوں میرکل کو بھی جرمن جوہری ری ایکٹرز کو بند کرنے کا منصوبہ پیش کرنا پڑا۔
تصویر: Getty Images/G. Bergmann
میرکل کی ازدواجی زندگی
ان کو کون پہچان سکتا ہے؟ یہ انگیلا میرکل کے شوہر یوآخم زاؤر ہیں، جو برلن کی ہیمبولٹ یونیورسٹی میں طبیعیات اور تھیوریٹیکل کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ ان دونوں کی شادی 1998ء میں ہوئی تھی۔ عوامی سطح پر کم ہی لوگ جانتے ہیں کہ یوآخم زاؤر دراصل جرمن چانسلر کے شوہر ہیں۔
تصویر: picture alliance/Infophoto
این ایس اے: میرکل کے فون کی بھی نگرانی
امریکی خفیہ ایجسنی این ایس اے کی طرف سے جرمن سیاستدانون کے ٹیلی فونز کی نگرانی کا اسکینڈل سامنا آیا تھا۔ یہ بھی کہا گیا کہ امریکا نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے فون بھی ریکارڈ کیے۔ اس اسکینڈل پر جرمنی اور امریکا کے دوستانہ تعلقات میں بھی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔ لیکن میرکل نے اس نازک وقت میں بھی انتہائی سمجھداری سے اپنے تحفظات واشنگٹن تک پہنچائے۔
تصویر: Reuters/F. Bensch
تیسری مرتبہ چانسلر کا عہدہ
انگیلا میرکل کے قدامت پسند اتحاد نے سن دو ہزار تیرہ کے وفاقی انتخابات میں واضح اکثریت حاصل کی اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ مل کر حکومت سازی کی۔ ان انتخابات میں ان کی سابقہ اتحادی فری ڈیموکریٹک پارٹی کو شکست ہوئی اور وہ پارلیمان تک رسائی حاصل کرنے میں ناکام ہو گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler
یونان کا مالیاتی بحران
میرکل دنیا بھر میں انتہائی مقبول ہیں لیکن یونان میں صورتحال کچھ مختلف ہے۔ سن 2014 میں جب یونان کا مالیاتی بحران شدید تر ہو چکا تھا تو جرمنی اور یونان کی ’پرانی دشمنی‘ کی جھلک بھی دیکھی گئی۔ لیکن میرکل اس وقت بھی اپنی ایمانداری اورصاف گوئی سے پیچھے نہ ہٹیں۔ بچتی کٹوتیوں اور مالیاتی اصلاحات کے مطالبات پر ڈٹے رہنے کی وجہ سے یونانی عوام جرمنی سے زیادہ خوش نہیں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/epa/S. Pantzartzi
جذباتی لمحہ
انگیلا میرکل زیادہ تر اپنے جذبات آشکار نہیں ہونے دیتی ہیں۔ تاہم دیگر جرمنوں کی طرح انگیلا میرکل بھی فٹ بال کی دلدادہ ہیں۔ جب جرمن قومی فٹ بال ٹیم نے برازیل منعقدہ عالمی کپ 2014ء کے فائنل میں کامیابی حاصل کی تو میرکل اپنے جذبات کو قابو میں نہ رکھ سکیں۔ جرمن صدر بھی یہ میچ دیکھنے کی خاطر میرکل کے ساتھ ریو ڈی جینرو گئے تھے۔
تصویر: imago/Action Pictures
مہاجرین کا بحران ایک نیا چیلنج
حالیہ عرصے میں مہاجرین کی ایک بڑی تعداد جرمنی پہنچ چکی ہے۔ دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ کو مہاجرین کے سب سے بڑے بحران کا سامنا ہے۔ میرکل کہتی ہیں کہ جرمنی اس بحران سے نمٹ سکتا ہے۔ لیکن جرمن عوام اس مخمصے میں ہیں کہ آیا کیا جرمنی واقعی طور پر اس بحران پر قابو پا سکتا ہے۔ ابھی اس کے نتائج آنا باقی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
پیرس حملے اور یورپی سکیورٹی
تیرہ نومر کو پیرس میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس بھر میں ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی۔ انگیلا میرکل نے اپنے ہمسایہ ملک کو یقین دلایا ہے کہ برلن حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ کوئی شک نہیں کہ پیرس حملوں کے بعد کی صورتحال میرکل کے دس سالہ دور اقتدار میں انہیں پیش آنے والے چیلنجوں میں سب سے بڑا چیلنج ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. von Jutrczenka
چوتھی مرتبہ چانسلر
انگیلا میرکل نے بیس نومبر سن دو ہزار سولہ کو اعلان کیا کہ وہ چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کے لیے تیار ہیں۔ انہیں اپنی پارٹی کی طرف سے مکمل حمایت حاصل رہی اور ان کا قدامت پسند اتحاد چوبیس ستمبر کے وفاقی انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی طاقت بن کر ابھرا۔ یوں میرکل کے چوتھی مرتبہ بھی چانسلر بننے کی راہ ہموار ہو گئی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
15 تصاویر1 | 15
روایتی طور پر جرمنی میں چانسلر یا سربراہ حکومت کے عہدے پر فائز کوئی بھی رہنما اپنی مدت پوری کر کے ہی اس عہدے سے رخصت ہوتا ہے اور اس کے جانشین کا انتخاب وفاقی پارلیمان کا ایوان زیریں کرتا ہے، جو بنڈس ٹاگ کہلاتا ہے۔
برلن میں میرکل کی قیادت میں موجودہ وفاقی حکومت ایک وسیع تر مخلوط حکومت ہے، جس میں میرکل کی سی ڈی یو، اس کی ہم خیال باویریا کی قدامت پسند جماعت کرسچین سوشل یونین یا سی ایس یو اور سوشل ڈیموکریٹس کی پارٹی ایس پی ڈی شامل ہیں۔ اس حکومتی اتحاد کو موجودہ پارلیمان میں اکثریت تو حاصل ہے لیکن ایس پی ڈی کہہ چکی ہے کہ وہ اگلے عام الیکشن سے قبل کرامپ کارین باؤر کو چانسلر بنانے کی پارلیمانی حمایت نہیں کرے گی۔ اسی لیے سوشل ڈیموکریٹس یہ بھی چاہتے ہیں کہ میرکل پارلیمانی نظام الاوقات کے مطابق اپنے عہدے کی 2021ء میں پوری ہونے والی مدت مکمل کریں۔
سوشل ڈیموکریٹس کا فیصلہ کن موقف
ایس پی ڈی کی حمایت کے بغیر سی ڈی یو پارلیمان میں چانسلرشپ میں تبدیلی کی سوچ پر عمل نہیں کر سکتی۔ اس لیے کہ ایک تو تب اسے اس تبدیلی کے لیے ارکان پارلیمان کی اکثریتی تائید حاصل نہیں ہو سکے گی اور دوسرے یہ کہ اس طرح موجودہ مخلوط حکومت کے قبل از وقت خاتمے کا خطرہ بھی پیدا ہو جائے گا۔ یوں دیکھا جائے تو ایک طرح سے جرمنی میں یہ سیاسی فیصلہ بالواسطہ طور پر سوشل ڈیموکریٹک پارٹی ایس پی ڈی کرے گی کہ انگیلا میرکل کب تک سربراہ حکومت کے عہدے پر فائز رہتی ہیں۔
جرمن چانسلر میرکل کی 60 ویں سالگرہ
ایک عام سی لڑکی سے پہلی جرمن چانسلر تک کا سفر۔ جمعرات کے روز جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی 60ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ ہم خواتین کے اختیارات میں اضافے کے پچھلے 60 برسوں پر نگاہ ڈالتے ہیں۔
تصویر: Reuters
روایات شکن رہنما
انگیلا میرکل نے جرمنی کے سیاسی منظرنامے کی کئی روایات توڑ ڈالیں۔ مشرقی جرمنی سے تعلق رکھنے والی خاتون، جنہیں ’سیاست کے داؤ پیچ‘ بھی معلوم نہیں تھے، قدامت پسند جماعت کی سربراہ مقرر ہوئیں اور تین مرتبہ چانسلر بھی منتخب ہو چکی ہیں۔ جرمن مصنفہ یولی سہ نے انگلیلا میرکل ہی کو ایک تھیٹر ڈرامے ’مُٹی‘ یا ’ماں‘ میں موضوع بنایا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
دنیا کی سب سے بااختیار خاتون
کون جانتا تھا کہ انگیلا ڈوروتھیا کیزنر ایک دن دنیا کی سب سے طاقتور خاتون بن جائیں گی۔ ’مستقل مزاج‘، ’غیرجانبدار‘، ’خاکسار‘ اور ’غیرجذباتی‘ جیسے القابات ایک پروٹیسٹنٹ پادری کی اس بیٹی کو ملے، جو برانڈنبرگ کے علاقے ٹیمپلِن میں پلی بڑھی۔
تصویر: imago
ایک پولستانی گھرانہ
انگیلا کی دادی گیٹا اور دادا لُڈوِگ اپنے بیٹے ہورسٹ کے ہمراہ پوزن سے برلن منتقل ہوئے۔ سن 1930ء میں اس خاندان نے اپنے پولستانی نام Kazmierczak کو کیزنر میں تبدیل کیا۔ انگیلا میرکل کی پولستانی جڑوں کی بابت سن 2013ء میں معلومات سامنے آئی تھی، جس پر پولینڈ کے میڈیا پر خصوصی گفتگو بھی کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مشرقی جرمنی میں تعلیمی سفر
انگیلا میرکل نے برنڈنبرگ کے ایک اسکول جانا شروع کیا۔ سن 1973ء میں میرکل نے امتیازی نمبروں سے اپنی گریجویشن مکمل کی۔ انگیلا ریاضی اور روسی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔ اپنے اسکول کے برسوں میں وہ سوشلسٹ یوتھ آرگنائزیشن FDJ میں سرگرم رہیں۔ وہ پہلی جرمن سربراہ حکومت ہیں، جن کا تعلق سابقہ مشرقی جرمنی سے ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
70 کی دہائی، راک اینڈ روک کے بجائے سائنس
میرکل نے جرمن شہر لائپزگ میں اپنی اعلیٰ تعلیم کی ابتدا طبعیات سے کی ۔ اس کے بعد وہ سابقہ مشرقی جرمنی کی اکیڈمی آف سائنس کے علمِ کیمیاء کے شعبے سے منسلک ہو گئیں۔ یہیں ان کی ملاقات اپنے پہلے شوہر اُلرش میرکل سے ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میرکل کی سیاسی ابتدا
میرکل نے سیاست کا آغاز کیا اور پھر قدامت پسند جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین سے منسلک ہو گئیں۔ یہیں وہ اپنے ’سیاسی استاد‘ اور پارٹی لیڈر ہیلمُٹ کوہل سے ملیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ جرمنی کی پارلیمان میں
سن 1990ء میں میرکل جرمن پارلیمان کی رکن منتخب ہوئی۔ سابقہ مشرقی جرمنی میں رہنے والی میرکل کی معلومات یورپی یونین کی بابت زیادہ نہیں تھیں، نہ ہی انہیں مغربی جرمنی کی سیاست کی گہرائیوں کیا زیادہ علم تھا، تاہم چانسلر ہیلمُٹ کوہل نے انہیں خواتین اور نوجوانوں کی وزارت کا قلمدان سونپ دیا۔ چار برس بعد وہ ماحولیات کی وزیر بنیں۔
تصویر: Reuters
خوبصورت قہقہے کی مالک
سیاست کا میدان، جس پر ہمیشہ سے مردوں کی گرفت رہی ہے، تاہم میرکل کسی جگہ کمزور دکھائی نہ دیں۔ جب یورپی یونین کو مالیاتی بحران کا سامنا تھا، تو میرکل جرمنی کے مفادات کے تحفظ کے لیے یورپی یونین میں ایک مضبوط آواز کی حامل دکھائی دیں۔ تاہم جرمنی میں ان کے ناقد ان پر یہ تنقید کرتے ہیں کہ وہ کچھ معاملات پر واضح اور سخت الفاظ کا استعمال نہیں کرتیں۔
تصویر: Reuters
روسی سے تعلقات میں کشیدگی
مارچ میں یوکرائنی علاقے کریمیا پر روسی قبضے سے قبل میرکل اور پوٹن کے درمیان تعلقات ماضی کے مقابلے میں خاصے بہتر رہے۔ پوٹن میرکل کی انتہائی عزت کرتے ہیں۔ ایک طرف پوٹن جرمن اور دوسری طرف میرکل روسی زبان پر عبور رکھتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
عام سا طرزِ زندگی
امریکا اپنے صدر کی شاندار رہائش گاہ وائٹ ہاؤس اور فرانسیسی ایلیزے پیرس کو جانتے ہیں، مگر برلن کے وسط میں میرکل اور ساؤر ایک اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔ وہ علاقے کے لوگوں سے عموماﹰ سپرمارکیٹ میں ملتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
میرکل کی سیاحت
میرکل اپنی چھٹیاں گزارنے اطالوی جزیرے اِشیا کا رخ کرتی ہیں، جہاں وہ اپنے شوہر کے ہمراہ سوئمنگ اور ہائکنگ کرتی دکھائی دیتی ہیں۔
تصویر: Reuters
جرمنی کی کامیابی کا سفر
قومی ٹیم کے اہم میچز میں بھی اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھانے میرکل اسٹیڈیم کا رخ کرتی ہیں۔ برازیل میں ہونے والے حالیہ ورلڈ کپ مقابلوں میں جب جرمنی نے اپنا پہلا میچ کھیلا تو میرکل یہ میچ دیکھنے برازیل پہنچیں اور پھر فائنل کے موقع پر بھی میرکل اپنے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے یہ مقابلہ دیکھنے ریو ڈی جنیرو گئیں۔