جرمن پولیس نے ایک انیس سالہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کر دینے کے شبے میں ایک سترہ سالہ افغان مہاجر کو گرفتار کر لیا ہے۔ یہ نابالغ افغان لڑکا سن دو ہزار پندرہ میں اکیلا ہی جرمنی پہنچا تھا۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے فرائی بُرگ پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس سال اکتوبر میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے بعد قتل کر دی جانے والی جواں سال جرمن طالبہ کے کیس کی تحقیقات میں انتہائی اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیس جاننے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس افغان لڑکے اور مقتولہ میں پہلے سے کوئی شناسائی تھی یا نہیں۔
پولیس کے مطابق جائے وقوعہ کے قریب نصب کردہ خفیہ کیمروں میں اس افغان مہاجر کو دیکھا گیا تھا تاہم بعد ازاں جائے حادثہ پر پولیس اہلکاروں کو ایک انسانی سر کا ایسا بال بھی ملا تھا، جس کے بعد پولیس کو مزید شبہ ہو گیا تھا کہ یہ بال بھی اسی افغان پناہ گزین لڑکے کا ہے۔
پولیس کے مطابق اس بال کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ بال واقعی اسی لڑکے کا ہے، جو جائے حادثے پر اس طالبہ کے قتل سے کچھ دیر پہلے دیکھا بھی گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم کا ہیر اسٹائل اور بالوں کا رنگ بہت منفرد تھا۔ اکتوبر میں اس جرمن لڑکی کی لاش ایک دریا سے ملی تھی، جس کے بعد پولیس نے تفتیش شروع کر دی تھی۔
فرائی بُرگ پولیس نے بتایا ہے کہ مقتولہ رواں برس سولہ اکتوبر کی شام کو ایک پارٹی کے بعد اپنی سائیکل پر سوار واپس جا رہی تھی کہ اس پر حملہ کیا گیا تھا۔ پولیس نے اس کیس کی تفتیش کے لیے چالیس تحقیق کار تعینات کیے تھے۔
جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواستوں کے تازہ اعداد و شمار
جرمن ادارہ برائے ہجرت و مہاجرين (بی اے ایم ایف) نے اس حوالے سے اپنی ايک رپورٹ ميں بتايا ہے کہ مارچ ميں سياسی پناہ کی 58 ہزار تک درخواستيں جمع کرائی گئيں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Tongas
شامی، عراقی اور افغان پناہ گزين سب سے زيادہ
سال رواں کے پہلے تين ماہ کے دوران جرمنی ميں جمع کرائی جانے والی سياسی پناہ کی درخواستوں کی مجموعی تعداد 176,465 رہی۔ ان ميں شامی پناہ گزينوں نے سب سے زيادہ 89 ہزار درخواستيں جمع کرائيں۔ تعداد کے اعتبار سے عراقی باشندے 25,721 درخواستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ جرمنی میں پناہ کی درخواستيں جمع کرانے ميں افغان شہری 20 ہزار سے زائد درخواستوں کے ساتھ تيسرے نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Hollemann
شامی پناہ گزين
فروری 2016ء ميں شامی تارکين وطن کی جانب سے مجموعی طور پر سياسی پناہ کی ساڑھے 33 ہزار درخواستيں جمع کرائی گئيں جب کہ مارچ ميں يہ تعداد 27,878 رہی۔ اس حساب سے ايک ماہ ميں شامی شہريوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواستوں کی تعداد ميں 16.8 فيصد کی کمی دیکھی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
عراقی مہاجرين بھی پناہ کے متلاشی
اسی طرح اس سال فروری ميں عراقی تارکين وطن کی جانب سے پناہ کی کُل دس ہزار درخواستيں جمع کرائی گئيں جب کہ مارچ ميں يہ تعداد کم ہونے کے بعد 8,982 رہی۔ ايک ماہ ميں عراقی شہريوں کی جانب سے جمع کرائی جانے والی درخواستوں کی تعداد ميں 10.2 فيصد کی کمی نوٹ کی گئی ہے۔
تصویر: Jodi Hilton
’ہميں بھی برابر حقوق دو‘ : افغان پناہ گزينوں کی پکار
سياسی پناہ کی درخواستيں جمع کرانے کے معاملے ميں تيسرے نمبر پر افغان شہری رہے۔ فروری 2016ء ميں 7,268 جب کہ مارچ کے مہینے میں چار فیصد اضافے کے ساتھ 7,567 افغان تارکين وطن نے جرمنی میں پناہ کی درخواستيں جمع کرائيں۔
تصویر: DW/A. Jawad
ہزاروں درخواست دہندگان کی شہريت واضح نہيں
سال رواں کے پہلے تين ماہ ميں مجموعی طور پر 8,382 درخواستيں ان افراد کی جانب سے جمع کرائی گئيں، جن کی شہريت واضح نہيں۔ ايسے افراد نے فروری ميں 3,358 درخواستيں جمع کرائيں جبکہ مارچ ميں ان کی تعداد 44.3 فيصد کی نماياں کمی کے ساتھ 1,869 رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
البانيا کے تارکين بھی متلاشی، مگر کيوں؟
2016ء کی پہلی سہ ماہی ميں ايرانی تارکين وطن نے مجموعی طور پر پناہ کی چوالیس سو سے زائد درخواستيں جمع کرائيں اور البانيا کے مہاجرين نے 3,309 درخواستيں جمع کرائيں۔ فروری ميں ايرانی درخواست دہندگان کی تعداد 1,626 تھی جو مارچ ميں بڑھ کر 1,693 ہو گئی۔ اسی طرح البانيا کے درخواست دہنگان کی تعداد فروری ميں 1,210 اور مارچ ميں 825 ريکارڈ کی گئی۔
تصویر: DW/D. Cupolo
پاکستانيوں کی درخواستوں ميں اضافہ
جرمنی ميں سياسی پناہ کی درخواستيں جمع کرانے کے حوالے سے پاکستانی ساتويں نمبر پر ہيں۔ رواں سال کی پہلی سہ ماہی ميں قریب تین ہزار پاکستانيوں نے درخواستيں ديں۔ فروری کے مہینے میں پاکستانی تارکین وطن کی جانب سے پناہ کی نو سو سے کچھ زائد درخواستیں جرمن حکام کو موصول ہوئیں۔ جب کہ مارچ ميں يہ تعداد 27.8 فيصد اضافے کے ساتھ 1,171 ہو گئی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
افريقی ملکوں کے تارکين وطن کی درخواستوں ميں کمی
رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران سياسی پناہ کی چوبیس سو درخواستوں کے ساتھ اريٹريا کے شہری آٹھويں نمبر پر رہے جب کہ نويں پوزيشن پر وہ افراد تھے، جو کسی بھی ملک کی شہريت سے محروم ہيں۔ ايسے افراد کی جانب سے اس عرصے ميں 1,617 درخواستيں جمع کرائی گئيں۔ سربيا کی تارکين وطن نے جرمنی ميں پناہ کے ليے 1,487 درخواستيں ديں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Tongas
8 تصاویر1 | 8
اس تحقیقاتی کمیشن کے سربراہ ڈیوڈ مُیولر نے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ ایک انتہائی پیچیدہ کیس تھا لیکن انتہائی باریک بینی سے مکمل کیے جانے والے تفتیشی عمل میں حکام کامیاب رہے۔
پولیس کے مطابق جس مقام سے مقتولہ کی سائیکل ملی تھی، وہاں جھاڑیاں تھیں۔ تفتیش کی خاطر پولیس نے اس مقام پر موجود جھاڑیوں کے نمونوں سے بھرے تین بڑے بڑے بیگز کا بغور معائنہ کیا ، جس دوران ملزم کا ایک بال بھی تفتیشی اہلکاروں کے ہاتھ لگا تھا۔
پولیس کے مطابق اس کیس کی تفتیش کے دوران چودہ سو افراد کے انٹرویو کیے گئے جبکہ سولہ سو مختلف شہادتوں پر غور کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ سترہ سالہ ملزم سن دو ہزار پندرہ میں افغانستان سے اکیلا ہی بطور مہاجر جرمنی پہنچا تھا اور وہ ایک مقامی جرمن خاندان کے ساتھ رہ رہا تھا۔ حکام نے گرفتار کیے گئے اس مشتبہ افغان پناہ گزین کی شناخت ظاہر نہیں کی۔