اوباما اسلامک اسٹیٹ کے خلاف حکمتِ عملی رواں ہفتے پیش کریں گے
8 ستمبر 2014اتوار کے روز امریکی نشریاتی ادارے این بی سی پر نشر کیے گئے ایک انٹرویو میں صدر اوباما نے واضح کیا کہ اس سنی شدت پسند گروہ کو شکست دی جائے گی۔ ’امریکی عوام کو یہ سمجھنا ہو گا کہ ایک تو اسلامک اسٹیٹ ایک انتہائی سنجیدہ خطرہ ہے اور دوسرا ہمارے پاس یہ صلاحیت ہے کہ ہم اس سے نمٹ سکیں۔‘
امریکی فوجی حکام کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کو شام میں نشانہ بنائے بغیر شکست سے دوچار کرنا ممکن نہیں ہو گا، تاہم صدر اوباما اس تنظیم کو شام میں نشانہ بنانے سے کتراتے رہے ہیں۔
لیکن اتوار کے روز اپنے انٹرویو میں صدر اوباما نے واضح کیا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں اور اثاثوں کو ہرجگہ نشانہ بنایا جائے گا۔ ’اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں اور اثاثوں کے خلاف ہر جگہ کارروائی ہو گی۔ اس تنظیم کو منظم انداز سے کمزور کیا جائے گا اور بلآخر شکست دے دی جائے گی۔‘
انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ امریکی عوام کو یہ بھی سمجھنا چاہیے کہ امریکا کیا نہیں کرے گا، ’ہمارا ہدف یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ہم یہ سوچنے لگیں کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی دہشت گردی تنظیم ہو، ہم اس ملک پر قبضہ کر لیں۔‘
صدر اوباما اسلامک اسٹیٹ کے خلاف حکمت عملی کا اعلان گیارہ ستمبر کے حملوں کی 13 سالگرہ سے صرف ایک روز قبل کر رہے ہیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ سے امریکا کو فوری طور پر دہشت گردانہ حملوں کا خطرہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ صدر اوباما نے گزشتہ ماہ عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی حملوں کا حکم دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ کارروائیاں محدود پیمانے پر ہوں گی اور ان کا مقصد اس تنظیم کی پیش قدمی کو روکنا ہو گا۔ تاہم گزشتہ چند ہفتوں میں اس تنظیم کی جانب سے بربریت اور ظلم کے غیرمعمولی واقعات سامنے آئے، جن میں دو امریکی یرغمالی صحافیوں کے سرقلم کرنے اور ان کی ویڈیوز انٹرنیٹ پر جاری کرنا شامل ہیں، امریکا اس تنظیم کے خلاف اپنی کارروائیوں میں تیزی لا رہا ہے۔ اسی سلسلے میں جمعے کے روز امریکی صدر اوباما نے ویلز میں نیٹو سربراہی کانفرنس میں اس تنظیم کے خلاف ایک بین الاقوامی اتحاد قائم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا۔