اوباما افغانستان میں، اسٹریٹجک معاہدے پر دستخط
2 مئی 2012امریکا اور افغانستان کے درمیان یہ معاہدہ سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد وہاں کے مستقبل کے حوالے سے ہے۔ واشنگٹن انتظامیہ کے مطابق اس معاہدے کا مقصد سن 2014ء کے بعد ایک محفوظ اور مستحکم افغانستان کی راہ ہموار کرنا ہے۔
یکم مئی کی شب امریکی صدر باراک اوباما کے اس دورے کو خطے میں امن کے حوالے سے ایک پیغام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ یہ دورہ دہشت گردہ تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ایک خفیہ امریکی آپریشن میں ہلاکت کے ٹھیک ایک برس گزرنے پر کیا گیا ہے۔ اسامہ بن لادن کو یکم اور دو مئی سن 2011ء کی درمیانی شب امریکی نیول سیلز نے ایک کارروائی میں ہلاک کیا تھا۔
صدر اوباما نے بدھ کی صبح کابل میں صدارتی محل میں اس دس صفحاتی معاہدے پر دستخط کے بعد کہا کہ نہ تو امریکی اور نہ ہی افغان عوام اس جنگ کے خواہشمند تھے، تاہم ان دس برسوں میں ’ہم مل کر اس جنگ کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے‘
’’میں یہاں اس دس برس پر محیط جنگ میں امریکیوں اور افغانیوں کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان موجود ایک مضبوط بندھن کے اظہار کے لیے یہاں آیا ہوں۔‘‘
اوباما نے کہا، ’ہم ایک پرامن مستقبل کی توقع کرتے ہیں۔ آج ہم ایک طویل المدتی پارٹنرشپ پر متفق ہوئے ہیں۔‘
اس معاہدے کے تحت ان افغانستان میں امریکی فوجی سن 2014 کے بعد افغان فوجیوں کو تربیت فراہم کرنے کے لیے وہاں قیام کر سکیں گے تاکہ افغان فورسز القاعدہ کے دہشت گردوں سے بہتر انداز سے نمٹ سکیں۔ تاہم واشنگٹن انتظامیہ نے یہ نہیں بتایا ہے کہ اس کے لیے کتنا سرمایہ مہیا کرنے اور کتنے فوجی اہلکار تعینات رکھنے پر اتفاق کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صدر اوبام کا دورہ افغانستان اور اس اہم شراکتی معاہدے پر دستخط شکاگو میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہی اجلاس سے صرف دو ہفتے قبل ہوئے ہیں۔ امریکا کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ افغانستان میں مستقل فوجی اڈے نہیں چاہتی ہے۔
at/ai (AFP/Reuters)