1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اوباما حملے کے لیے استعمال ہونے والے خطرناک اسلحےکے خلاف

19 دسمبر 2012

امریکی صدر باراک اوباما ملک میں اسلحے کے حوالے سے ایک نئے قانونی بل کی حمایت کر رہے ہیں، جس کی مدد سے حملے کے لیے استعمال ہونے والے خطرناک ہتھیاروں پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

تصویر: Getty Images

امریکی ریاست کنیٹیکٹ کے علاقے نیوٹاؤن میں گزشتہ جمعے ایک اسکول پر ہونے والے حملے میں 20 بچوں سمیت 27 افراد کی ہلاکت کے بعد اوباما انتظامیہ ایک ایسے قانونی بل کی منظوری کی کوششوں میں مصروف ہے، جس کے ذریعے حملے میں استعمال ہونے والے خطرناک ہتھیاروں اور گنز کے حوالے سے نئے قوانین کے ذریعے ایسے واقعات کو دوبارہ وقوع پذیر ہونے سے روکا جا سکے گا۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے منگل کے روز جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما ڈیموکریٹ سینیٹر ڈائین فائن سٹائن کی جانب سے ایک نئے بل کی تیاری کی بھرپور حمایت کر رہے ہیں، جس کے تحت امریکا میں حملے میں استعمال ہونے والے ایسے خطرناک ہتھیاروں پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کی جا سکے گی۔ یہ پابندی سن 2004ء میں ختم ہو گئی تھی۔

نیوٹاؤن واقعے کے بعد سے امریکا میں حملے میں استعمال ہونے والے اسلحے پر بحث چھڑی ہوئی ہےتصویر: picture-alliance/dpa

نیوٹاؤن شوٹنگ کی وجہ سے امریکا میں ایسے ہتھیاروں کی خرید و فروخت کی حمایت کرنے والے کئی قانون سازوں نے بھی اپنی ڈگر بدل لی ہے اور اب وہ بھی اس حوالے سے کوئی تبدیلی چاہتے ہیں۔ اوباما کے ساتھیوں کا کہنا ہے کہ صدر نیوٹاؤن فائرنگ کے واقعے میں استعمال ہونے والے اسلحے جیسے تمام خطرناک ہتھیاروں پر پابندی کے حامی ہیں تاہم انہوں نے اس مسئلے کو کبھی ذاتی یا سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے بتایا ہے کہ امریکی صدر زیادہ تعداد میں گولیاں رکھنے والے میگزینز پر پابندی کے ساتھ ساتھ اس سلسلے میں تمام کمزور قانونی پہلوؤں کا تدارک بھی چاہتے ہیں، جس کے ذریعے غیر قانونی طور پر ذاتی سطح پر اسلحے کی فروخت کی روک تھام شامل ہے۔

اس قانونی بل پر کام کرنے والی خاتون سینیٹر فائن سٹائن کے مطابق نئے قانون کے ذریعے کم از کم فوجی طرز کے نیم خودکار ہتھیاروں پر پابندی اور ان کی ایک فرد سے دوسرے کو منتقلی پر پابندی عائد کی جا سکے گی۔

تاہم خبر رساں ادارے AFP کا کہنا ہے کہ نیوٹاؤن سانحے کی تلخی جو اس وقت اسلحے کے خلاف ایک مضبوط آواز کے طور پر امریکی معاشرے میں سنی جا رہی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ کم ہو گی، تو ممکن ہے کہ اسلحےکی حامی لابی ایک مرتبہ پھر اس قانون میں ترامیم کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرنا شروع کر دے۔

at/ab (AFP)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں