اوباما سیئول پہنچ گئے، جوہری ہتھیاروں میں کمی پر رضامندی متوقع
26 مارچ 2012امریکی صدر سیئول سمٹ کے آغاز سے قبل ایک یونیورسٹی میں طلبہ سے خطاب کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اوباما اس بات پر اپنی رضا مندی ظاہر کریں گے کہ امریکا اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو مد نظر رکھتے ہوئے دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی جوہری اسلحے کے ذخیرے میں کمی کر سکتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے وائٹ ہاؤس حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ اوباما رواں برس مئی میں روسی صدر سے ملاقات کے دوران یہ معاملہ اٹھائیں گے۔
امریکی صدر باراک اوباما کے خطاب کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا :’’ صدر اوباما امریکا کی طرف سے جوہری ہتھیاروں میں کمی سے متعلق اپنے وعدے کا اعادہ کریں گے اور اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ ان کی امریکا کی سلامتی کے لیے کیا اہمیت ہے۔‘‘
سیئول میں ہونے والی جوہری سکیورٹی کی اس کانفرنس کے دوران شمالی کوریا کی جانب سے اگلے ماہ اپنے ایک راکٹ کے ذریعے ایک مصنوعی سیارہ خلاء میں بھیجنے کا مسئلہ بھی زیر بحث آئے گا۔ اس کے علاوہ جوہری دہشت گردی کا معاملہ بھی ایجنڈے پر ہے۔ جنوبی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ اگر شمالی کوریا کی طرف سے چھوڑے گئے راکٹ نے جنوبی کوریا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو وہ اسے مار گرائے گا۔
باراک اوباما آج پیر کو چینی صدر ہوجن تاؤ سے بھی ملاقات کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ چین پر زور ڈالیں گے کہ وہ شمالی کوریا کو خلاء میں راکٹ بھیجنے سے باز رکھنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔
باراک اوباما روسی صدر دیمیتری میدویدیف سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس کے علاوہ کل منگل 27 مارچ کو ان کی پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سے بھی ملاقات طے ہے۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: ندیم گِل