اوباما مسئلہ کشمیر کے حل میں کردار ادا کریں، نواز شریف
22 نومبر 2014پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز امریکی صدر اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ اس بات چیت میں نواز شریف نے صدر اوباما کو بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا اور درخواست کی کہ وہ اپنے اگلے دورہ بھارت کے دوران ان معاملات پر بھارتی قیادت سے بات چیت کریں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے امریکی صدر کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی فوج کی فائرنگ سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ بات چیت اسلام آباد حکومت کی جانب سے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں بھارتی فائرنگ سے پاکستانی فوجی کی ہلاکت کے الزامات کے چند گھنٹوں بعد ہوئی ہے۔
حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف نے صدر اوباما کو بتایا کہ نئی دہلی حکومت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ اعلیٰ سطحی بات چیت کی منسوخی اور سرحد پر فائرنگ کے واقعات سے یہ بات واضح ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ’ہم بھارت کے ساتھ مذاکرات کے احیاء پر آمادہ ہیں، تاہم اس کے لیے بھارت کو سازگار ماحول فراہم کرنا ہو گا۔‘
نواز شریف نے صدر اوباما سے درخواست کی کہ وہ کشمیر کے معاملے پر بھارت حکومت سے بات چیت کریں، کیوں کہ اس مسئلے کے حل سے خطے میں امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی راہ ہموار ہو گی۔
حکومتی بیان میں کہا گیا کہ نواز شریف سے بات چیت میں صدر اوباما نے یقین دہائی کرائی کہ وہ جلد ہی پاکستان کا دورہ کریں گے۔
اس سے قبل جمعے کے روز پاکستانی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر پانڈو سیکٹر میں بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی فوجی ہلاک ہو گیا۔ بیان میں کہا گیا کہ اس سلسلے میں پاکستان نے باقاعدہ طور پر بھارتی حکومت سے احتجاج کیا ہے۔
واضح رہے کہ لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ اور مارٹر گولوں کا تبادلہ معمول کی بات ہے اور فریقین اس کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے رہتے ہیں۔