اوباما کا دورہ ء ایشیا منسوخ
4 اکتوبر 2013امریکی صدر کے دفتر سے جمعرات کی رات جاری ہونے والے بیان کے مطابق اب وہ ایشیا پیسفک اکنامک فورم اور مشرقی ایشیائی ملکوں کی سمٹ میں شریک نہیں ہوں گے۔ ان دونوں کانفرنسوں میں شرکت کے فیصلے کو مؤخر کیا ہوا تھا۔ امریکا میں ڈیموکریٹک پارٹی اور ری پبلکن پارٹی کے درمیان سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان میں پیدا شدہ شدید اختلاف کی وجہ سے امریکا کے وفاقی حکومتی اداروں کے لاکھوں ملازمین جبری رخصت پر ہیں اور امریکا میں رہتے ہوئے صدر اوباما امکاناً اس تعطل کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے بتایا گیا کہ صدر کو حکومتی اداروں میں پیدا شدہ جزوی بندش کی وجہ سے ان دوروں پر روانہ ہونے میں مشکلات کا سامنا تھا اور وہ ری پبلکن پارٹی کے ساتھ معاملات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں تا کہ حکومتی بل کی حمایت میں ووٹ حاصل کرنے کے بعد جزوی بندش کے عمل کو ختم کیا جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر نے انڈونیشیا کے صدر سُوسیلو بامبانگ یدھو یونو کو ذاتی طور پر ٹیلی فون کر کے دورے کی منسوخی کے بارے میں مطلع کیا۔ صدر اوباما کی عدم موجودگی میں وزیر خارجہ جان کیری امریکی وفد کی قیادت کریں گے۔
اِس سے قبل باراک اوباما کے دفتر نے بتایا تھا کہ ملائیشیا اور فلپائن کے دوروں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ دو علاقائی سربراہی اجلاس انڈونیشیا اور برُونائی میں منعقد ہو رہے ہیں۔ ان میں ایک انڈونیشیا کے سیاحتی جزیرے بالی میں ایشیا پیسفک اکنامک فورم کا دو روزہ سربراہی اجلاس سات اکتوبر سے شروع ہونا ہے اور دوسرا مشرقی ایشیائی ملکوں کی سمٹ نو اکتوبر سے برُونائی میں ہو گی۔ خیال کیا جا رہا ہے تھا مشرق بعید کے ان ممالک میں اعلیٰ سطحی کانفرنسوں میں اوباما ایشیائی سکیورٹی اور گلوبل اقتصادیات کی صورت حال پر امریکی ترجیحات کو پیش کرنے والے تھے۔
تجزیہ کاروں کے خیال میں کانگریس میں پیدا شدہ اختلاف کی وجہ سے جو حکومتی بندش پیدا ہو چکی ہے، اب اُس کے منفی اثرات واضح طور پر سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اوباما کا مشرق بعید کا مکمل دورہ منسوخ کرنا اُسی شٹ ڈاؤن کا شاخسانہ ہے۔ اِس مناسبت سے یہ پہلے ہی خیال کیا جا رہا تھا کہ آیا اوباما ملک کے اندر پیدا شدہ بحران کو نظر انداز کر کے ایشیائی ملکوں کا دورہ کر سکیں گے۔ رواں برس نومبر میں امریکی صدر میانمار، کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کا دورہ کرنے والے ہیں۔