پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ملک کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان میں ایک مسافر بس سے اتار کر ہلاک کیے گئے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے قتل میں ملوث افراد کا ٹھکانے ایران میں ہیں۔
اشتہار
رواں ہفتے کے آغاز پر قریب 20 حملہ آوروں نے ایک بس سے 20 سکیورٹی اہلکاروں کو گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ افراد ایک بس کے ذریعے کوسٹل ہائے وے کے راستے کراچی جا رہے تھے جب کہ حملہ آور نے نیم فوجی دستوں کی ودریاں پہنچ رکھی تھیں۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے مطابق پاکستان نے ’دہشت گردوں کے ٹھکانوں‘ سے متعلق تفصیلات ایران کے سپرد کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان افراد نے پاکستانی سرحد کے قریب ایرانی علاقوں میں تربیتی کیمپ بنا رکھے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں نیوی، فضائی اور کوسٹ گارڈز کے اہلکار شامل تھا۔
قریشی کے مطابق، ’’ہم نے قابل بھروسا شواہد ایرانی حکام کے سپرد کیے ہیں اور ان علاقوں کی نشان دہی بھی کی ہے، جہاں یہ تربیتی مراکز واقع ہیں۔‘‘
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ساؤدرن فرنٹیر کور قائم کی ہے، جس کا مرکزی دفتر تربت میں ہے تاکہ ایران کے ساتھ لگنے والی ساڑھے نو سو کلومیٹر طویل سرحد کی نگرانی کی جا سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایرانی سرحد کے ساتھ باڑ لگانے کا کام بھی جاری ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان کی سرحد افغانستان اور ایران کے ساتھ ملتی ہے اور یہ پاکستان کا رقبے کے اعتبار سے یہ سب سے بڑا صوبہ سب سے غریب ہے۔ یہاں اسلامی شدت پسندوں کے علاوہ مقامی بلوچ علیحدگی پسند بھی مسلح جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا، ’’ہم نے واضح طور پر اس حملے میں ملوث عناصر کی تفصیلات ایرانی حکام کے سپرد کی ہیں۔‘‘
قریشی نے مزید کہا، ’’پاکستان کو امید ہے کہ ایرانی حکام بلوچ دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف تیز رفتار کارروائی کریں گے۔‘‘
قریشی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے پر اپنے ایرانی ہم منصب کے ساتھ گفت گو بھی کی ہے۔ ’’ہمیں یہ امید بھی ہے کہ ہمارے افغان بھائی بھی بلوچ دہشت گرد ٹھکانوں کے خلاف کارروائی کریں گے، کیوں کہ حملہ آوروں کے رابطے افغانستان کے ساتھ بھی تھے۔‘‘
قریشی نے بتایا کہ ایران کی جانب سے یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ تہران حکومت ان حملہ آوروں کو قانوں کے کٹہرے میں لانے میں پاکستان کی مدد کرے گی۔
سب سے زیادہ سزائے موت کن ممالک میں؟
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق سن 2017 کے دوران عالمی سطح پر قریب ایک ہزار افراد کو سنائی سزائے موت پر عمل درآمد کیا گیا۔ سزائے موت کے فیصلوں اور ان پر عمل درآمد کے حوالے سے کون سے ملک سرفہرست رہے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۱۔ چین
چین میں سزائے موت سے متعلق اعداد و شمار ریاستی سطح پر راز میں رکھے جاتے ہیں۔ تاہم ایمنسٹی کے مطابق سن 2017 میں بھی چین میں ہزاروں افراد کی موت کی سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
۲۔ ایران
ایران میں ہر برس سینکڑوں افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے، جن میں سے زیادہ تر افراد قتل یا منشیات فروشی کے مجرم ہوتے ہیں۔ گزشتہ برس ایران میں پانچ سو سے زائد افراد سزائے موت کے بعد جان سے گئے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل تاہم یہ نہیں جان پائی کہ اس برس کتنے ایرانیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/epa/S. Lecocq
۳۔ سعودی عرب
ایران کے حریف ملک سعودی عرب اس حوالے سے تیسرے نمبر پر رہا۔ سن 2017 کے دوران سعودی عرب نے 146 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا۔
تصویر: Nureldine/AFP/Getty Images
۴۔ عراق
چوتھے نمبر پر مشرق وسطیٰ ہی کا ملک عراق رہا جہاں گزشتہ برس سوا سو سے زائد افراد کو موت کی سزا دے دی گئی۔ عراق میں ایسے زیادہ تر افراد کو دہشت گردی کے الزامات کے تحت موت کی سزا دی گئی تھی۔ ان کے علاوہ 65 افراد کو عدالتوں نے موت کی سزا بھی سنائی، جن پر سال کے اختتام تک عمل درآمد نہیں کیا گیا تھا۔
تصویر: picture alliance/dpa
۵۔ پاکستان
پاکستان نے گزشتہ برس ساٹھ سے زائد افراد کی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 31 فیصد کم ہے۔ سن 2017 میں پاکستانی عدالتوں نے دو سو سے زائد افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ سات ہزار سے زائد افراد کے خلاف ایسے مقدمات عدالتوں میں چل رہے تھے۔
تصویر: Picture-alliance/dpa/W. Steinberg
۶۔ مصر
مصر میں اس عرصے میں پینتیس سے زیادہ افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: Reuters
۷ صومالیہ
ایمنسٹی کے مطابق صومالیہ میں گزشتہ برس عدالتوں کی جانب سے سنائے گئے سزائے موت کے فیصلوں میں تو کمی آئی لیکن اس کے ساتھ سزائے موت پر عمل درآمد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 24 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/epa/J. Jalali
۸۔ امریکا
آٹھویں نمبر پر امریکا رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ ریاستوں میں 23 افراد کو سزائے موت دے دی گئی، جب کہ پندرہ ریاستوں میں عدالتوں نے 41 افراد کو سزائے موت دینے کے فیصلے سنائے۔ امریکا میں اس دوران سزائے موت کے زیر سماعت مقدموں کی تعداد ستائیس سو سے زائد رہی۔
تصویر: imago/blickwinkel
۹۔ اردن
مشرق وسطیٰ ہی کے ایک اور ملک اردن نے بھی گزشتہ برس پندرہ افراد کی سزائے موت کے فیصلوں پر عمل درآمد کر دیا۔ اس دوران مزید دس افراد کو موت کی سزا سنائی گئی جب کہ دس سے زائد افراد کو ایسے مقدموں کا سامنا رہا، جن میں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جا سکتی ہے۔
تصویر: vkara - Fotolia.com
۱۰۔ سنگاپور
دسویں نمبر پر سنگاپور رہا جہاں گزشتہ برس آٹھ افراد موت کی سزا کے باعث اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ سن 2017 میں سنگاپور کی عدالتوں نے پندرہ افراد کو سزائے موت سنائی جب کہ اس دوران ایسے چالیس سے زائد مقدمے عدالتوں میں زیر سماعت رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Tsuno
10 تصاویر1 | 10
واضح رہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان اتوار کے روز اپنے سرکاری دورے پر ایران بھی پہنچ رہے ہیں، جس میں اس معاملے پر بھی بات کی جائے گی اور ایسے حملوں کی روک تھام کے موضوع پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک نے امن کو یقینی بنانے کے لیے سرحد کی مشترکہ نگرانی پر اتفاق کیا ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ پاکستانی سکیورٹی فورسز سن 2004 سے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے خلاف بڑی کارروائیوں میں مصروف ہیں اور حقوقِ انسانی کی عالمی تنظمیں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کرتی ہیں۔ پاکستانی فوج ایسے الزامات کی تردید کرتی ہے۔