اورکزئی ایجنسی میں آپریشن ’اگلے ہفتے‘ سے
3 مارچ 2010پاکستان ممکنہ طور پر اگلے ہفتے سے قبائلی علاقے اورکزئی میں طالبان جنگجوؤں اور القاعدہ عسکریت پسندوں کے خلاف فوجی آپریشن کا آغاز کرنے جا رہا ہے۔ یہ بات پاکستان کے ایک اعلیٰ سیکیورٹی اہلکار نے ایک بین الاقوامی خبررساں ادارے کو بتائی۔ اورکزئی ایجنسی پاکستان میں طالبان اور القاعدہ کی جانب سے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کی منصوبہ بندی اور خودکش بمباروں کی تیاری کے لئے مشہور ہے۔ خدشات ہیں کہ اس علاقے میں کم از کم ایک ہزار طالبان عسکریت پسند موجود ہیں۔ جرمن پریس ایجنسی ڈی پی اے سے بات چیت میں فرنٹیئر کور کے اس اہلکار نے بتایا کہ باجوڑ میں آپریشن کی تکمیل کے بعد اب فوج کی توجہ اورکزئی ایجنسی کی جانب ہے۔
اس سے قبل پاکستانی فوج نے باجوڑ میں عسکریت پسندوں کے خلاف رواں برس جنوری میں شروع کئے گئے آپریشن کی تکیمل کا اعلان کیا اور صحافیوں کی ایک ٹیم کو علاقے کا دورہ کروایا۔ اس صحافیوں کو طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے ڈمہ ڈولہ کے علاقے میں بھی لے جایا گیا۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس علاقے میں عسکریت پسندوں نے مضبوط غاروں میں پناہ لے رکھی تھی۔
اگست دوہزار آٹھ میں بھی پاکستانی فوج نے باجوڑ میں آپریشن شروع کیا تھا اور گزشتہ برس جنوری میں اس آپریشن کی تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ علاقے کو عسکریت پسندوں سے مکمل طور پر خالی کرا لیا گیا ہے تاہم اس اعلان کے بعد وقفے وقفے سے پرتشدد کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا اور رواں برس جنوری میں فوج نے دوسری مرتبہ آپریشن کیاگیا۔
فرنٹیئر کور کے سربراہ میجر جنرل طارق خان نے بھی اورکزئی ایجنسی میں ممکنہ فوجی آپریشن کا اشارہ دیا ہے تاہم اس آپریشن کی کوئی حتمی تاریخ نہیں بتائی۔
فوج کے مطابق باجوڑ آپریشن میں حتمی لڑائی کے دوران 75 طالبان کو ہلاک کیا گیا جبکہ 2008ء سے اب تک مجموعی طور پر 2200 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔ خبررساں ادارے DPA نے ایف سی کے کرنل نعمان سعید کے حوالے سے بتایا ہے کہ باجوڑ آپریشن میں مجومی طور پر سیکیورٹی فورسز کے 149 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : عدنان اسحاق