اورکزئی ایجنسی میں فضائی حملوں کا دوسرا دن
20 اپریل 2009مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان کے مطالبے پر نظام عدل کے نفاذ کے بعد قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ طالبان نے ہنگو میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد سیکورٹی فورسز نے اورکزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن شروع کیا اس آپریشن میں اورکزئی کے علاقے ماموزئی، غلجوبازار اورڈبوری میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر جیٹ طیاروں اور گن شپ ہیلی کاپٹروں سے بمباری کی گئی۔
عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں پر تازہ حملوں میں 10عسکریت پسندوں سمیت 17افراد ہلاک جبکہ 23زخمی ہوئے جبکہ دو روز سے جاری فضا ئی آپریشن کے دوران مجموعی طورپر 37 افراد ہلاک جبکہ 30سے زیادہ زخمی ہوئے۔ مرنے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں آپریشن کے بعد تمام بازار اور تعلیمی ادارے بند کردئے گئے قبائلی امور کے ماہر اور فاٹا کے سابق سیکرٹری بریگیڈیر (ر) محمود شاہ کا کہناہے : ’’ حکومت نے تمام ترتوجہ مومند ایجنسی پردے رکھی ہے جس کی وجہ سے دیگر قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں بڑ ھ رہی ہیں حکومت کو چاہیے کہ سرحد سے فورسز میں کمی کرکے تمام قبائل ایجنسیوں میں مرحلہ وار اور موثر آپریشن شروع کیاجائے اورایسی حکمت عملی اپنائی جائے تاکہ یہ لوگ ایک علاقہ سے دوسرے میں نہ جاسکیں۔‘‘
مالاکنڈ ڈویژن اورمومندایجنسی پر توجہ دینے کے بعد عسکریت پسندوں کی کاروائیاں اورکزئی ایجنسی، باجوڑ، خیبر ایجنسی اور وزیرستان میں بڑھ رہی ہیں باوجوڑ ایجنسی میں طالبان نے تمام عسکری اور سیاسی جماعتوں کے ذیلی تنظیموں پرپابندی عائد کردی ہے۔ طالبان کے ترجمان مولوی عمر کاکہنا ہے : ’’امن معاہدے کے بعد ایسی سرگرمیوں میں ملوث 60مسلح افراد کو حراست میں لےکر طالبان کی جیلوں میں بند کردیاگیا ہے ان افراد میں افغان طالبان اور تحریک نفاذ شریعت محمدی کے کارکن بھی شامل ہیں۔‘‘
ادھر جنوبی وزیرستان کے محسود قبائل کے جرگے نے حکومت سے جاسوسی طیاروں سے میزایل حملے فوری طورپر بند کرانے کا مطالبہ کیاہے۔ وزیرستان کے پلوزئی اورمنزری قبائل کاجرگہ ٹانک میں منعقدہوا۔ جرگے کے شرکاء کا کہنا ہے کہ جاسوسی طیاروں کے ذریعے میزائل حملوں سے بے گناہ افراد مارے جارہے ہیں حکومت کو یہ حملے فوری طورپر بند کرنے چاہییں۔
جاسوسی طیاروں کے میزائل حملوں کے ردعمل میں عسکریت پسند سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے ہیں جن کے خلاف فوجی آپریشن شروع کیاجاتا ہے جس میں بے گناہ افراد بھی نشانہ بنتے ہیں وزیرستان پر جاسوسی طیاروں کی پروازیں بدستورجاری ہیں جس سے علاقہ میں خوف وہراس بڑھتاجا رہا ہے جبکہ کشیدگی میں اضافے کی وجہ سے قبائل تیزی سے نقل مکانی کر رہے ہیں۔ ادھر خیبرایجنسی میں بھی سیکیورٹی فورسز نے عسکریت پسندوں کے مشتبہ ٹھکانوں پر گن شپ ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی ہے۔