اورکزئی ایجنسی پر مبینہ امریکی میزائل حملہ
1 اپریل 2009صوبائی دارالحکومت پشاور کے جنوب مغرب میں افغانستان کی سرحد کے قریب واقعے پشتون قبائلی علاقے اورکزائی ایجنسی پر یہ حملہ پاکستانی طالبان کے سربراہ بیت اللہ محسود کے بیان کے صرف ایک دن بعد کیا گیا جس میں انہوں نے لاہور کے نواحی علاقے میں قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
اورکزئی ایجنسی کے علاقے خادیزئی کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ علاقے کے طالبان کے ہیڈکوارٹر کی عمارت پر کیا گیا۔ اس میزائیل حملے میں بارہ افراد ہلاک ہوئے۔ ایک مقامی سیکیورٹی اہلکار نے نام نہ بتاتے ہوئے تصدیق کی کہ اس حملے میں تیرہ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ایک پاکستانی طالبان رکن نے بین الاقوامی خبررساں ایجنسی کو فون پر بتایاکہ یہ حملہ ’’مہمانوں کے کیمپ پر کیا گیا۔‘‘ طالبان رکن نے شناخت چھپاتے ہوئے یہ بھی بتایا:’’ہم نے اپنے لوگ بھیج دئیے ہیں۔ مگر ہمیں فی الحال مرنے والوں کی تعداد کا صحیح اندازہ نہیں۔‘‘
اوکرزئی ایجنسی پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں سب سے زیادہ پر امن سمجھا جانے والا علاقہ تھا۔ تاہم پاکستانی سیکیورٹی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ طالبان اس علاقے کو بھی اپنی سرگرمیوں کا مرکز بنا رہے ہیں۔
پاکستانی سرحدی علاقوں پر مبینہ امریکی جاسوس طیاروں سے کئے جانے والے حملوں میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔ امریکہ کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں اتحادی افواج پر حملوں میں پاکستانی طالبان ملوث ہیں۔ امریکی حکام کا ماننا ہے کہ افغانستان میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکتا جب تک پاکستانی سرحدی علاقوں میں قائم طالبان کی پناہ گاہوں کو تباہ نہ کر دیا جائے۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے بارہا احتجاج کے باوجود میزائیل حملوں میں مسلسل اضافہ ہی دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ میزائیل حملے ایک طرف نہ صرف عام شہریوں کی ہلاکت کا باعث بن رہے ہیں بلکہ دوسری جانب ان حملوں کے باعث طالبان کے حامیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
پچھلے سال سے اس اب تک پاکستانی علاقوں میں تیس سے زائد میزائیل حملے کئے گئے جن میں تقریبا 300 افراد ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کے درمیانے درجے کے رہنما بھی شامل ہیں۔