اور ڈراوڈ نے ’بارڈر‘ پار کر لیا
25 نومبر 2009کانپور ٹیسٹ میچ میں سری لنکا کے خلاف اپنی پہلی اننگز میں ڈراوڈ نے سنچری بناکر سابق آسٹریلوی کپتان ایلن بارڈر کے 11,174 رنز کا عالمی ریکارڈ عبور کر لیا۔
بارڈر نے یہ رنز 27 سنچریوں کی بدولت 156 ٹیسٹ میچوں میں کھیل کر بنائے تھے جبکہ ڈراوڈ نے اپنے کیریئر کے محض 136 ویں ٹیسٹ میچ میں ہی یہ ریکارڈ بنا لیا۔
سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز بنانے والے بلے بازوں کی لسٹ میں اس وقت سچن تندولکر تقریباً تیرہ ہزار رنز کے ساتھ پہلی پوزیشن پر ہیں لیکن انہوں نے راہل ڈراوڈ سے 25 ٹیسٹ میچ زیادہ کھیلے ہیں۔
اس فہرست میں آسٹریلوی ٹیم کے موجودہ کپتان رکّی پونٹنگ تیسرے جبکہ ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان اور دلکش انداز میں کھیلنے کے لئے مشہور لیفٹ ہینڈ بیٹسمین برائن لارا دوسرے نمبر پر ہیں۔ سچن تندولکر 43، رکّی پونٹنگ 38، برائن لارا 34 جبکہ راہل ڈراوڈ 28 ٹیسٹ سنچریاں بنا چکے ہیں۔
بھارتی میڈیا پر اکثر و بیشتر سچن تندولکر ہی چھائے رہتے ہیں لیکن قابل اعتبار راہل ڈراوڈ خاموشی سے یکے بعد دیگرے نئے عالمی ریکارڈز قائم کرتے جا رہے ہیں۔
ڈراوڈ کو انڈین ٹیم کی ’بیک بون‘ یعنی ریڑھ کی ہڑی، ’دی وال‘ یعنی دیوار اور ’مسٹر ریلائیبل‘ یعنی قابل اعتبار جیسے القابات سے بھی نوازا جا چکا ہے۔
چھتیس سالہ ڈراوڈ نے 339 ون ڈے میچوں میں اپنے ملک کی نمائندگی کی ہے۔ ڈراوڈ نے تقریباً 40 کی اوسط سے 10,765 رنز سکور کئے ہیں، جن میں 12 سنچریاں اور 82 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ سلپس میں فیلڈنگ کرتے ہوئے راہل ڈراوڈ کے ہاتھوں کو آج بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے اپنے ون ڈے کیریئر میں اب تک اپنے ’سیف ہینڈز‘ سے 196 کیچ پکڑے ہیں۔ ڈراوڈ وہی کھلاڑی ہیں، جنہیں کریز پر دیکھ کر بڑے بڑے سٹار گیند باز آج بھی پریشان ہوجاتے ہیں کہ ان کی صحیح تکنیک کا مقابلہ کیسے کیا جائے، یعنی کیسے انہیں آوٴٹ کیا جائے؟
گزشتہ دو تین برسوں میں صحیح تکنیک والے بیٹسمین یہ ثابت کر چکے ہیں کہ ایک اچھا ٹیسٹ کرکٹر ہی اچھا ون ڈے اور ٹوئنٹی ٹوئنٹی کرکٹر بھی ہو سکتا ہے مگر یہ ضروری نہیں کہ ایک اچھا ٹی ٹوئنٹی کرکٹر اچھا ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹر بھی ہو۔ ژاک کیلس، راہل ڈراوڈ، سچن تندولکر، راس ٹیلر، گریم سمتھ، اے بی ڈی ویلریز، جے پی ڈومینی، شین واٹسن، مائک ہسی، ڈیوڈ ہسی، مہیلا جے وردھنے اور کمار سنگا کارا جیسے کھلاڑی کرکٹ کے ہر فارمیٹ میں اچھی اوسط سے رن بنا کر اس بات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ لیکن روہت شرما، رابن اُتَھپا، شاہد آفریدی اور ڈوائن براوو جیسے ٹوئنٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے سٹار بیٹسمین ابھی تک ون ڈے اور ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی کارکردگی کو تسلی بخش معیار تک پہنچانے میں ناکام رہے ہیں۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی
ادارت: امجد علی