اوزل آخر بول پڑے: ’صدر ایردوآن کے ساتھ پھر تصویر بنواؤں گا‘
22 جولائی 2018
جرمن قومی فٹبال ٹیم کے ترک نژاد سٹار کھلاڑی میسوت اوزل ترک صدر ایردوآن کے ساتھ تصویر اتروانے کے متنازعہ معاملے میں آخر بول ہی پڑے ہیں۔ اب تک خاموشی اختیار کیے رہنے والے اوزل نے کہا ہے کہ وہ ایسی تصویر پھر اتروائیں گے۔
اشتہار
جرمنی کے جنوبی شہر میونخ سے اتوار بائیس جولائی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق میسوت اوزل نے آج سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ ترکی میں ہونے والے حالیہ انتخابات سے قطع نظر وہ ویسے بھی ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ تصویر بنواتے اور اگر موقع ملا تو وہ دوبارہ بھی ایسی ہی تصویر بنوائیں گے۔
اپنے اس بیان کے ساتھ میسوت اوزل نے نہ صرف صدر ایردوآن کے ساتھ اپنی تصویر کا مکمل دفاع کیا ہے بلکہ پہلی بار انہوں نے اس موضوع پر اپنی اب تک کی خاموشی بھی توڑ دی ہے۔ اس سے قبل جرمنی میں ان کی اس تصویر کی وجہ سے ملکی میڈیا پر اور چند سیاسی حلقوں میں ایک طوفان کھڑا ہو گیا تھا، جسے چند ناقد مبصرین نے فٹبال کی دنیا میں درپردہ نسل پرستانہ سوچ کا نام دینے کی کوشش بھی کی تھی۔
ٹوئٹر پر اپنے اتوار کے روز شائع کردہ پیغام میں میسوت اوزل نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے گریز کیا کہ جرمنی کے قومی فٹبال ٹیم میں وہ مستقبل میں بھی اپنے لیے جگہ کو کس طرح دیکھتے ہیں۔
میسوت اوزل نے ترک صدر کے ساتھ اپنی یہ تصویر اس سال مئی میں اتروائی تھی۔ اس بارے میں انہوں نے لکھا ہے، ’’اس تصویر کے ساتھ میں نے اپنے خاندان کے آبائی ملک کے اعلیٰ ترین نمائندے کے لیے عزت کا اظہار کیا۔‘‘ ساتھ ہی اوزل نے کہا کہ اس تصویر کے ساتھ انہوں نے رجب طیب ایردوآن کے لیے جس احترام کا اظہار کیا، اس کی وجہ ترکی میں ان کا صدارتی منصب تھا نہ کہ ایردوآن کی ذات۔ اوزل کے مطابق برطانوی وزیر اعظم ٹریزا مے بھی صدر ایردوآن سے ملی تھیں اور انہوں نے بھی ترک صدر کے ساتھ تصویریں بنوائی تھیں۔
ترک صدر ایردوآن خود بھی اپنی جوانی میں فٹبال کھیلتے رہے ہیں۔ ایردوآن کی میسوت اوزل سے پہلی ملاقات 2010ء میں برلن میں اس وقت ہوئی تھی، جب رجب طیب ایردوآن نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر جرمن اور ترک قومی ٹیموں کے مابین کھیلا جانے والا ایک فٹبال میچ دیکھا تھا۔
اس بارے میں اوزل نے ٹوئٹر پر اپنے ایک طویل بیان میں لکھا ہے، ’’تب (2010ء) سے اب تک ہم (صدر ایردوآن اور میں) کئی بار مل چکے ہیں اور مجھے اندازہ ہے کہ میری صدر ایردوآن کے ساتھ تصویر کی جرمن میڈیا میں بازگشت بڑی بلند رہی ہے۔ مجھ پر کئی حلقوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ اس تصویر کے بعد میں جھوٹ بولوں گا یا منافقت کروں گا، لیکن سچ یہ ہے کہ اس تصویر کے اتارے جانے کے پیچھے کوئی سیاسی سوچ یا ارادے نہیں تھے۔‘‘
دفاعی چیمپیئن جرمنی کی مایوس کن شکست
جنوبی کوریا نے جرمنی کو شکست دے کر اسے فیفا فٹبال ورلڈ کپ سے باہر کر دیا ہے۔
تصویر: Getty Images/Bongarts/C. Koepsel
جرمن شائقین کے لیے بھی انتہائی مایوس کن
روسی شہر کازان میں کھیلے گئے گروپ ایف کے اہم میچ میں جرمن ٹیم کی شکست دنیا بھر میں جرمن ٹیم کے شائقین کے لیے بھی انتہائی مایوسی کا باعث بنی۔
تصویر: Reuters/P. Olivares
2014ء کا چیمپیئن
جرمنی نے 2014ء میں برازیل میں کھیلے جانے والے فیفا فٹبال ورلڈ کپ کے فائنل میں ارجنٹائن کو صفر کے مقابلے میں ایک گول سے شکست دی تھی۔ اس طرح جرمنی چوتھی بار فٹبال کے عالمی کپ کا فاتح قرار پایا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Gebert
جنوبی کوریا کا پہلا گول
جرمنی اور جنوبی کوریا کا میچ آخری منٹوں تک برابر رہا تاہم جنوبی کوریا کے کھلاڑی کِم یَنگ گون نے ایک شاندار گول کر کے اپنی ٹیم کو برتری دلا دی۔
تصویر: Reuters/P. Olivares
لائن ریفری کی طرف سے آف سائیڈ
لائن ریفری کی طرف سے کِم یَنگ گون کو ابتداء میں آف سائیڈ قرار دے دیا گیا تھا تاہم ویڈیو ریوو کے بعد ریفری نے جنوبی کوریا کے حق میں فیصلہ دے دیا اور یوں جنوبی کوریا نے ایک صفر کی برتری حاصل کر لی۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
جرمن گول کیپر بھی جنوبی کوریا کے ڈی میں
دوسرا گول جرمن ٹیم اور جرمن فٹبال شائقین کے لیے بھی انتہائی مایوس کُن ثابت ہوا جب جرمنی کے گول کیپر مانویل نوئر اپنی ٹیم کی مدد کے لیے جنوبی کوریا کی ڈی میں پہنچے ہوئے تھے۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
فیصلہ کن برتری
جنوبی کوریا کے فارورڈ سَن ہونگ مِن نے انتہائی آسانی کے ساتھ جرمنی کے خلاف دوسرا گول کر کے اپنی ٹیم کی کامیابی کو یقینی بنا دیا۔
تصویر: Reuters/D. Martinez
6 تصاویر1 | 6
ترک نژاد مسلمان میسوت اوزل کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ وہ جرمنی کی قومی فٹبال ٹیم کے رکن بھی ہیں اور جرمنی میں بنڈس لیگا کے ایک سے زائد کلبوں کے لیے بھی کھیلتے رہے ہیں۔ بعد میں وہ یورپی کلب فٹبال کی سطح پر اسپین کی ریئل میڈرڈ ٹیم کے لیے بھی کھیلتے رہے ہیں اور آج کل انگلش فٹبال کلب آرسنل لندن سے وابستہ ہیں۔
ٹوئٹر پر اپنے مضمون میں 29 سالہ جرمن شہری میسوت اوزل نے اپنی ثقافتی جڑوں اور دوہری پہچان کے حوالے سے لکھا ہے، ’’میرے دو دل ہیں۔ ایک جرمن اور ایک ترک۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ ان کی والدہ نے انہیں یہ سبق پڑھایا ہے، ’’اس بات کا احترام کرنا اور اسے کبھی نہ بھلانا کہ تم کہاں سے آئے ہو۔‘‘
اس حوالے سے میسوت اوزل نے اپنی ٹویٹ کے آخر میں یہ بھی کہا، ’’اگر میں (صدر) ایردوآن سے ملاقات سے انکار کر دیتا، تو میرے لیے یہ ایسا ہی ہوتا، جیسے میں اپنی جڑوں سے انکار کر رہا ہوں۔‘‘
م م / ع ب / ڈی پی اے، ایس آئی ڈی
’ترکی میں مارشل لاء‘ عوام راستے میں آ گئے
ترک فوج کے ایک گروپ کی طرف سے ملک کی جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جبکہ صدر ایردوآن نے نامعلوم مقام سے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ بغاوت کی کوشش ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
عوام سڑکوں پر
ترکی میں فوج کے ایک گروہ کی طرف سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے دوران ہی عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔
تصویر: picture alliance/AA/Y. Okur
لوگ ٹینکوں پر چڑھ دوڑے
خبر رساں اداروں کی طرف سے جاری کردہ تصاویر کے مطابق انقرہ میں فوجی بغاوت کے مخالفین عوام نے ٹینکوں پر حملہ کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
عوام میں غصہ
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ہفتے کی علی الصبح ہی انقرہ میں فوجی بغاوت کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر آ گئی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کچھ لوگ خوش بھی
خبر رساں اداروں کے مطابق جہاں لوگ اس فوجی بغاوت کی کوشش کے خلاف ہیں، وہیں کچھ لوگ اس کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
ایردوآن کے حامی مظاہرین
ترک صدر ایردوآن نے موبائل فون سے فیس ٹائم کے ذریعے سی این این ترک نیوز ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فوجی بغاوت کو ناکام بنانے کے لیے عوام کو اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغاوت کی یہ کوشش مختصر وقت میں ہی ناکام بنا دی جائے گی۔
تصویر: picture alliance/abaca/AA
کرفیو کا نافذ
ترکی کے سرکاری براڈ کاسٹر کی طرف سے نشر کیے گئے ایک بیان کے مطابق فوج نے ملک کا نظام سنبھال لیا ہے۔ بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے جمعے کی رات ہی اس نشریاتی ادارے کو اپنے قابو میں کر لیا تھا۔
تصویر: picture alliance/ZUMA Press/Saltanat
ٹینک گشت کرتے ہوئے
انقرہ کی سڑکوں پر رات بھر ٹینک گشت کرتے رہے۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
جنگی جہاز اڑتے ہوئے
استنبول میں جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات جیٹ طیارے نیچی پرواز کرتے رہے۔
تصویر: picture-alliance/abaca/AA
ہیلی کاپٹرز سے نگرانی
بغاوت کرنے والے فوجی گروہ نے کہا ہے کہ ملک میں امن کی خاطر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ رات کے وقت ایک ہیلی کاپٹر پرواز کرتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/K. Cucel
عالمی برداری کی مذمت
ترکی کی موجودہ صورتحال پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ امریکا اور یورپی ممالک کا کہنا کہ ترکی کی جمہوری حکومت کا ساتھ دیا جائے گا۔
تصویر: Getty Images/D. Karadeniz
ترک صدر محفوظ ہیں
ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کریں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ ’فوج کے اندر ایک چھوٹے سے ٹولے‘ کی طرف سے کی گئی یہ بغاوت ناکام بنا دی جائے گی۔