اوسلو میں بم دھماکہ، کم از کم دو افراد ہلاک
22 جولائی 2011ابتدائی رپورٹوں کے مطابق یہ دھماکہ مقامی وقت کے مطابق سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوا، جس نے علاقے میں بہت سی عمارات کو شدید نقصان پہنچایا۔ مختلف خبر ایجنسیوں نے لکھا ہے کہ اس دھماکے سے وزیر اعظم Jens Stoltenberg کے دفتر کو بھی نقصان پہنچا۔ تاہم دھماکے کے وقت وزیر اعظم شٹولٹن برگ اپنے دفتر میں نہیں تھے۔
اس دھماکے کے بعد کافی دیر تک ملنے والی رپورٹیں غیر واضح صورت حال کے باعث جزوی طور پر متضاد تھیں۔ اسی دوران سرکاری ریڈیو نے بتایا کہ اس دھماکے میں کم از کم دو افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس سے قبل پولیس نے یہ کہا تھا کہ ممکنہ طور پر اس دھماکے کے لیے ایک گاڑی استعمال کی گئی۔
دیگر رپورٹوں کے مطابق اوسلو شہر کے وسط میں اس دھماکے کے نتیجے میں ناروے کی مرکزی حکومت کے دفاتر والی ایک سترہ منزلہ عمارت کو شدید نقصان پہنچا اور اس کی کھڑکیوں وغیرہ کے زیادہ تر شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ ملبے کی صورت میں دھات اور شیشے کے بہت سے ٹکڑے کئی کئی سو میٹر دور جا کر گرے۔
دریں اثنا اوسلو کے نواح میں ایک جزیرے پر جمعہ کی شام ایک ایسے یوتھ کیمپ میں فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آ یا، جس میں پروگرام کے مطابق وزیر اعظم شٹولٹن برگ کو بھی نوجوانوں سے خطاب کرنا تھا۔ یہ اجتماع وزیر اعظم شٹولٹن برگ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے نوجوانوں کے شعبے کا سالانہ اجتماع تھا، جس میں سینکڑوں نوجوان حصہ لے رہے تھے۔
اس کیمپ میں ایک پولیس اہلکار کی وردی میں ملبوس ایک مسلح شخص نے شرکاء کے ایک گروپ پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں کم از کم پانچ افراد زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ اوسلو میں بم دھماکے کے کچھ دیر بعد پیش آیا۔ تاہم فوری طور پر یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ان دونوں واقعات کا آپس میں کوئی تعلق ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما اور یورپی یونین کے صدر ہیرمان فان رومپوئے سمیت بہت سے عالمی رہنماؤں نے اپنے فوری رد عمل میں اوسلو میں ہلاکت خیز بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق اوسلو میں بم دھماکے کے بعد جمعہ کی شام تک دس زخمیوں کو علاج کے لیے ہسپتال داخل کرایا جا چکا ہے۔
رپورٹ: مقبول ملک / خبر رساں ادارے
ادارت: افسر اعوان