اوسلو میں میونک میوزیم کی منتقلی کا فیصلہ منسوخ
14 نومبر 2011ایڈورڈ میونک انتہائی منفرد انداز والے ایک expressionist مصور تھے جن کی تخلیقات کا پوری دنیا میں سب سے بڑا مجموعہ اوسلو کے اسی عجائب گھر میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ناروے میں اسی سال ستمبر میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل اوسلو کی سٹی کونسل نے سن 2008 میں فیصلہ کیا تھا کہ میونک میوزیم کو مستقبل میں شہر کے نئے اوپیرا ہاؤس کے قریب ایک ایسی نئی عمارت میں منتقل کر دیا جائے گا، جس میں ایک دوسرے عجائب گھر کے علاوہ ایک بڑی لائبریری بھی ہونا تھی۔
یہ نئی عمارت نئے اوپیرا ہاؤس کے نواح میں تعمیر کی جانا تھی اور اس کا ڈیزائن بھی ایسا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جو فن تعمیرات کے شعبے میں مستقبل کے فنی رجحانات کی عکاسی کر سکے۔ تب اوسلو کی سٹی کونسل نے یہ فیصلہ بھی کیا تھا کہ میونک میوزیم کی یہ نئی عمارت futuristic طرز کی ہو گی جو شہر میں جدید طرز کی تعمیرات کے رجحان کی علامت ہو۔
لیکن ستمبر کے بلدیاتی انتخابات کے بعد سٹی کونسل میں جن عوامیت پسند اور بائیں بازو کی کئی جماعتوں کو نمائندگی ملی، انہوں نے اپنی اکثریت کی بنا پر اب یہ فیصلہ کیا ہے کہ میونک میوزیم کو کسی دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جائے گا۔ اس کے برعکس اب اس بارے میں جائزہ رپورٹیں تیار کروائی جائیں گی کہ آیا اس عجائب گھر کو اس کی موجودہ جگہ پر ہی رہنے دیا جائے۔
مزید یہ کہ اگر ضرورت پڑے تو اس میوزیم کی موجودہ عمارت ہی کی نئی سرے سے ماڈلنگ کروا کے اس میں توسیع بھی کر دی جائے۔ ایک نئی تجویز یہ بھی ہے کہ اگر مناسب ہو تو اس عجائب گھر اور اس میں موجود فن پاروں کے بیش بہا خزانے کو نیشنل گیلری کا حصہ بنا دیا جائے۔ اس بارے میں ماہرین کی جائزہ رپورٹیں اگلے سال کے شروع تک تیار ہو جائیں گی۔
ماضی میں جب میونک میوزیم کو اوسلو میں ہی ایک دوسری جگہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تو مقصد شہر میں ایک ایسے کلچرل سینٹر کا قیام بھی تھا جس کا افتتاح سن 2014 میں کیا جانا تھا۔ ناروے میں ملکی آئین پر دستخطوں کی دو سو سالہ تقریبات بھی سن 2014 میں ہی منعقد ہو ں گی۔
شہرہ آفاق expressionist مصور ایڈورڈ میونک کا انتقال سن 1944 میں ہوا تھا۔ تب ان کی عمر 80 برس تھی۔ انہوں نے اپنی موت سے قبل اپنی تیار کردہ قریب 11 سو پینٹنگز، ساڑھے 15 ہزار پرنٹس، 4700 اسکیچز اور چھ مجسمے اوسلو سٹی کونسل کے نام کر دیے تھے۔
ناروے کے دارالحکومت میں میونک میوزیم عالمی سطح پر اس وقت ذرائع ابلاغ کی سرخیوں کا موضوع بنا تھا جب سن 2004 میں وہاں سے اس مصور کے تیار کردہ دو شاہکار چوری ہو گئے تھے۔ The Scream اور Madonna نامی یہ فن پارے دو سال بعد برآمد بھی کر لیے گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد سے اوسلو میں میونک میوزیم کی نہ صرف نئے سرے سے آرائش کی جا چکی ہے بلکہ وہاں حفاظتی انتظامات بھی انتہائی سخت بنائے جا چکے ہیں۔ آج اس منفرد عجائب گھر میں ایڈورڈ میونک کی بنائی ہوئی آدھی سے زیادہ پینٹنگز اور تمام پرنٹس دیکھے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: عدنان اسحاق