اومیگا تھری کیپسول واقعی امراض قلب سے بچاتے ہیں، سچ کیا ہے؟
18 اگست 2020
دنیا بھر میں مشہور ہے کہ مچھلی کے تیل والے اومیگا تھری کیپسول انسان کو ہارٹ اٹیک اور دیگر امراض قلب سے محفوظ رکھتے ہیں۔ اس دعوے کی حقیقت جانچنے کے لیے ایک لاکھ سے زائد افراد کی جانچ پر مشتمل سائنسی تحقیق کی گئی ہے۔
اشتہار
دنیا بھر میں ہزاروں افراد گزشتہ کئی برسوں سے روزانہ کی بنیاد پر اومیگا تھری کیپسول استعمال کر رہے ہیں۔ ان کیپسولز کے حوالے سے یہ مشہور ہے کہ یہ دل کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ان کیپسولز کی تشہیر کرنے والی کمپنیاں بھی اسے خوراک کی کمی پورا کرنے والی دوا قرار دیتی ہیں جب کہ ماضی میں کیے گئے تجربات میں بھی یہی بتایا گیا تھا کہ یہ کیپسول دل کی صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔
اومیگا تھری کیپسولز میں فیٹی ایسڈز (چکنے ترشے) کی ایک معمولی مقدار ہوتی ہے۔ یہ فیٹی ایسڈز انسانی صحت کے لیے ضروری بھی ہیں لیکن یہ مختلف سبزیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ فیٹی ایسڈز سامن مچھلی کے تیل اور کاڈ مچھلی کے جگر کے تیل میں پائے جاتے ہیں لیکن ان کے علاوہ یہ گری دار میووں اور بیجوں میں بھی ہوتے ہیں۔
لیکن اب بین الاقوامی سطح پر ایک تازہ تحقیق جاری کی گئی ہے، جس میں اومیگا تھری کیپسولز کے حوالے سے نئے انکشافات کیے گئے ہیں۔ اس تحقیق میں ایک لاکھ بارہ ہزار افراد کو شامل کیا گیا تھا اور نتائج کے مطابق یہ ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا کہ یہ اضافی فیٹی ایسڈز کسی بہتری کا سبب بنتے ہیں۔
ایسٹ انگلیا یونیورسٹی کی پروفیسر اور اس تحقیقی رپورٹ کی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر لی ہوپر کا کہنا تھا، ’’اس جائزے میں ایسے ہزاروں افراد کی معلومات شامل کی گئی ہیں، جو طویل عرصے سے ایسے کیپسول کھا رہے ہیں۔ تمام تر معلومات کا جائزہ لینے کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس کے کوئی حفاظتی اثرات نہیں ہیں۔‘‘
سائنسدانوں کے مطابق مچھلی کا تیل کسی طور پر بھی ہارٹ اٹیک، دل کے دیگر امراض یا موت کے خطرے کو کم نہیں کرتا۔ ان محقیقین نے یہ تحقیق اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے کہنے پر کی ہے۔ ڈبلیو ایچ او ايسی حيوانی يا نباتاتی چربيوں کے بارے میں ایک رہنما فہرست تیار کر رہی ہے، جن سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار میں کمی لائی جا سکتی ہے۔
پروفیسر لی ہوپر کا کہنا تھا کہ ایسے کیپسولز کے حوالے سے جن تحقیقاتی رپورٹوں کا حوالہ دیا جاتا ہے، ان میں سے زیادہ تر اسی یا نوے کی دہائی میں کی گئی تھیں، ’’ہم سب ایسے نتائج پر ایک عرصے سے یقین رکھتے تھے۔ لیکن اب ان میں سے کسی بھی پرانی تحقیق نے ویسے نتائج فراہم نہیں کیے، جیسا کہ ماضی میں دعویٰ کیا گیا تھا۔‘‘
پروفیسر لی کہتی ہیں کہ ایسا کوئی بھی ثبوت نہیں ملا کہ زیادہ تیل والی مچھلی صحت کے لیے اچھی یا بری ہے۔ تاہم پروفیسر لی کا یہ بھی کہنا تھا کہ مچھلی میں بعض دیگر غذائی اشیا کی نسبت آئیوڈین، سیلینیم، کیلشیم اور وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔
پر مُسرّت زندگی گزارنے کے 10 بہترین نسخے
خوشی زندگی کے لیے انجن کا کام دیتی ہے۔ خوش باش رہنے والے لوگ طویل زندگی پاتے ہیں۔ پرامیدی اور مثبت جذبات ہمیں دل کے امراض سے بھی بچاتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف ہماری قوتِ مدافعت کو بھی بڑھاتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/yanlev
لوگوں سے روابط بڑھائیے!
تعلقات خوشی کے حصول میں سب سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گہرے اور مضبوط سماجی تعلقات کے حامل لوگ زیادہ آسودہ، صحت مند اور طویل زندگی پاتے ہیں۔ خاندان اور دوستوں کے ساتھ قریبی تعلقات، محبت اور تعاون اپنی زندگی کی قدر و قیمت سمجھنے اور اس میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ لہٰذا اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا اور نئے رابطے استوار کرنا پر مُسرت زندگی گزارنے کے لیے بہت اہم ہے۔
تصویر: Colourbox/yanlev
دوسروں کے کام آئیے!
دوسروں کا خیال رکھنا ہماری خوش کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ دوسروں کے کام آنے سے نہ صرف اُن لوگوں کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ ہمیں مسرور کرتا ہے اور ہماری صحت پر مثبت اثرات بھی مرتب کرتا ہے۔ اسی طرح لوگوں کے لیے خرچ کرنا بھی اہم ہے مگر یہ صرف رقم کی بات نہیں بلکہ ہم اپنا وقت، آئیڈیاز اور توانائی بھی دیگر لوگوں کو منتقل کر سکتے ہیں۔ لہٰذا اگر ہم اچھا محسوس کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اچھا کرنا بھی چاہیے۔
تصویر: Colourbox/Kuzma
اپنی جسمانی صحت کا خیال رکھیے!
ہمارا جسم اور ہمارا دماغ آپس میں ملے ہوئے ہیں۔ جسمانی سرگرمی سے ہمیں خوشی بھی حاصل ہوتی ہے اور یہ ہماری صحت کے لیے بھی بہترین ہے۔ یہ فوری طور پر ہمارے موڈ کو بھی بہتر کرتی ہے اور ڈپریشن کو بھی دور کرتی ہے۔ اس کے لیے پیدل چلنا اور عام ہلکی پھلکی ورزشیں وغیرہ بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
تصویر: Colourbox
آگے بڑھنے کے لیے اہداف مقرر کیجیے!
مستقبل کے لیے اچھا احساس ہماری خوش کے لیے بھی اہم ہوتا ہے۔ ہمیں پُر عزم رہنے کے لیے اہداف کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ اس قدر تک چیلنجنگ ہونے چاہییں کہ ہمیں جوش بھی دلا سکیں مگر اُسی حد تک قابل حصول بھی ہوں۔ پرجوش اور حقیقت پسندانہ اہداف ہماری زندگی کو ایک سَمت فراہم کرتے ہیں اور ان کے حصول پر تکمیل اور کامیابی کا احساس ہمیں مُسرت فراہم کرتا ہے۔
تصویر: Colourbox
اپنے ارد گرد کی دنیا پر نظر رکھیے!
کبھی آپ نے محسوس کیا کہ زندگی کو مزید بہتر ہونا چاہیے۔ یہ بالکل ممکن ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم اپنے آس پاس کی چیزوں پر توجہ مرکوز کریں۔ چیزوں کے بارے میں زیادہ جاننا اور ان کا احساس رکھنا ہماری زندگی کے تمام معاملات پر مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ یہ رویہ ہمیں ماضی میں الجھے رہنے یا مستقبل کے بارے میں پریشان ہونے سے نجات دلاتا ہے۔
تصویر: Colourbox/PathomP
مثبت نقطہٴ نظر اپنائیے!
مثبت جذبات مثلاﹰ خوشی، شکر گزاری، قناعت، جوش اور فخر صرف وقتی طور پر ہی اچھے نہیں لگتے بلکہ ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ان جذبات کا مسلسل احساس آپ کے اندر حیرت انگیز تعمیری اثرات پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا حقیقت پسندی کے ساتھ ساتھ معاملات کو مثبت نقطہٴ نظر سے دیکھنا بھی آپ کو مسرور رکھتا ہے۔ آدھے خالی گلاس کی بجائے ہمیشہ آدھے بھرے گلاس کا احساس رکھیے۔
تصویر: Colourbox/Dmitry
نئی چیزیں سیکھنا جاری رکھیے!
سیکھنے کا عمل ہماری بہبود اور فلاح پر کئی طرح سے مثبت اثرات مرتب کرتا ہے۔ اس طرح ہم نئے خیالات سے متعارف ہوتے ہیں اور مصروفِ عمل اور پُر تجسس رہتے ہیں۔ اس سے ہمیں تکمیل کا احساس بھی ملتا ہے اور ہمارے اندر خود اعتمادی بھی پیدا ہوتی ہے۔ نئی چیزوں کے لیے ہم دوستوں کی مدد بھی لے سکتے ہیں، مختلف کلب بھی جوائن کر سکتے ہیں، گانا بجانا سیکھ سکتے ہیں یا پھر کوئی نیا کھیل کھیلنا شروع کر سکتے ہیں۔
تصویر: Colourbox/Antonio Gravante
مشکلات سے نکلنا سیکھیے!
ہم تمام لوگ مشکلات، نقصانات، ناکامیوں اور صدمات سے گزرتے رہتے ہیں، لیکن ہم ان کا مقابلہ کیسے کرتے ہیں، اس بات کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ نقصانات یا مشکلات کو روکنا ہمارے بس میں نہیں ہوتا، مگر اس کے ردعمل میں ہم کیا کرتے ہیں، یہ ہمارے اپنے بس میں ہوتا ہے۔ یہ آسان تو نہیں مگر مثبت انداز فکر کی بدولت ہم مشکل حالات سے نکل سکتے ہیں۔
تصویر: Colourbox
اپنی شخصیت کے ساتھ مطمئن رہیے!
پرفیکٹ یا کامل کوئی بھی نہیں ہوتا۔ لیکن اگر ہم اپنے پاس موجود چیزوں کو چھوڑ کر اُن چیزوں کا ماتم کرتے رہیں، جو ہم حاصل نہیں کر پائے تو یہ چیز ہماری خوشی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتی ہے۔ ہم جو کچھ ہیں، اس بات کو تسلیم کرنے اور کسی غلطی کی صورت میں اپنی ذات کو معاف کر دینے سے ہماری زندگی زیادہ پر مسرت اور مسرور ہو سکتی ہے۔ پھر یہ ہماری اپنی فلاح کے لیے بھی اہم ہے۔
تصویر: Colourbox
بڑی تصویر کا ایک حصہ بن جائیے!
وہ لوگ جو زندگی کا کوئی مقصد رکھتے ہیں، ان کی زندگی زیادہ آسودہ ہوتی ہے۔ وہ ذہنی دباؤ، پریشانی اور ڈپریشن کا بھی کم شکار رہتے ہیں۔ لیکن ہم زندگی کا مقصد کیسے حاصل کریں؟ یہ ہمارا مذہب بھی ہو سکتا ہے، اپنے بچوں کی بہتری بھی یا پھر کوئی نئی ملازمت بھی۔ مختلف لوگوں کے لیے اس کا جواب تو مختلف ہو سکتا ہے مگر پُرمسرت زندگی کے لیے اس کے اثرات یقیناﹰ مثبت ہوتے ہیں۔