عالمی کپ کا پہلی مرتبہ انعقاد سن 1975 میں ہوا تھا۔ اس سلسلے میں پہلا میچ سات جون کو انگلینڈ اور بھارت کے مابین لارڈز میں کھیلا گیا۔ اس میچ میں سنیل گواسکر کی اننگز ابھی تک کرکٹ ناقدین کی سوچ سے محو نہیں ہو سکی۔
اشتہار
سات جون انیس سو پچھتر کا دن تھا، جب پہلے عالمی کپ کا افتتاحی میچ منعقد کیا گیا۔ یہ میچ بھارت اور انگلینڈ کے مابین کھیلا گیا۔ تماشائیوں سے کھچا کھچ بھرے اسٹیڈم میں بھارتی مداح بھی بڑی تعداد میں موجود تھے۔ ٹھیک 43 سال قبل کھیلے گئے اس میچ میں میزبان ٹیم نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا اور ون ڈے میچ کے تقاضوں کو نبھاتے ہوئے مقررہ ساٹھ اوورز میں 334 رنز بنائے۔ تب یہ ایک روزہ میچوں کا سب سے زیادہ اسکور بھی تھا۔
انگلش اوپنر ڈینس ایمس نے اٹھارہ چوکوں کی مدد سے 137 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ انہوں نے یہ اسکور تب ’صرف‘ 147 گیندوں پر کیا۔ ون ڈے فارمیٹ کے ابتدائی دور میں یہ انتہائی شاندار بلے بازی تھی۔ ان کے ساتھ کیتھ فلچر نے ایک سو سات گیندوں پر 68 رنز بنائے۔ اہم بات کرس اولڈ کی بلے بازی تھی، جنہوں نے تیس گیندوں پر پچاس رنز کی جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا۔ یوں انگلش ٹیم مقررہ ساٹھ اوورز میں چار وکٹوں کے نقصان پر 334 رنز بنانے میں کامیاب ہوئی۔
دھونی کی اہم کامیابیاں
’کیپٹن کول‘ مہندر سنگھ دھونی نے محدود اوورز کے کرکٹ فارمیٹ میں بھی کپتان کی ذمہ داری چھوڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس موقع پر تذکرہ کرتے ہیں، بھارت کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان 35 سالہ دھونی کے کیریئر کی کچھ کامیابیوں کا۔
تصویر: AP
نو سال تک بھارتی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے دھونی نے ٹیم کو کئی ٹرافیاں جتوائیں۔ تاہم جنوری میں ہونے والی انگلینڈ سیریز میں اب وہ ویراٹ کوہلی کی کپتانی میں بطور وکٹ کیپر بلے باز کھیلیں گے۔
تصویر: Getty Images/AFP/D. Sarkar
وکٹ کیپر بلے باز مہندر سنگھ دھونی بنیادی طور پر جھاڑکھنڈ سے ہیں۔ وہیں رانچی شہر میں 7 جولائی سن 1981 کو ان کا جنم ہوا تھا۔
’ماہی‘ کے نام سے پکارے جانے والے اس کرکٹر نے سن 2005 میں سری لنکا کے خلاف کھیل کر اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ چنئی میں کھیلے گئے اس میچ میں بارش نے رکاوٹ ڈال دی تھی۔ اس میچ میں دھونی نے 30 رنز کی انفرادی اننگز کھیلی تھی۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
دھونی نے بھارت کے لیے اب تک 90 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں۔ ان میں انہوں نے قریب 38 کی اوسط سے کل 4876 رنز بنائے، جن میں چھ سنچریاں اور 33 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Dave Hunt
دھونی نے ٹیسٹ میچوں میں اب تک وکٹ کے پیچھے 256 کیچ پکڑے جبکہ 38 کھلاڑیوں کو سٹمپ آؤٹ بھی کیا۔ اسی لیے وہ بھارتی کرکٹ کے سب سے زیادہ کامیاب وکٹ کیپر مانے جاتے ہیں۔
تصویر: William West/AFP/Getty Images
وکٹ کیپر بلے باز کے طور پر دھونی نے اپنا پہلا ایک روزہ میچ بنگلہ دیش کے خلاف سن 2004 میں کھیلا۔ اس میچ میں دھونی پہلی ہی گیند پر رن آؤٹ ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Kiran
سن 2007 میں دھونی کو راجیو گاندھی کھیل رتن سے نوازا گیا جو کہ بھارت میں کھیلوں کا سب سے بڑا انعام ہے۔
تصویر: AP
اب تک دھونی نے 283 ون ڈے میچ کھیلے ہیں، جن میں انہوں نے 9110 رنز بنائے ہیں۔ ان کا اسٹرائیک ریٹ 88 سے بھی زیادہ ہے۔ اس فارمیٹ میں دھونی نے 9 سنچریاں اور 61 نصف سنچریاں بھی بنائی ہیں۔
تصویر: Reuters/D. Siddiqui
دھونی 73 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل بھی کھیل چکے ہیں۔ ان کی کپتانی میں ہی بھارت نے سن 2007 میں منعقدہ پہلا ٹوئنٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ اس میچ میں بھارت نے پاکستان کو فائنل میں شکست دے دی تھی۔
تصویر: dapd
سال 2011 میں دھونی کی کپتانی میں ہی بھارتی ٹیم نے عالمی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ دھونی کی قیادت میں ہی دسمبر سن 2009 سے لے کر 18 ماہ تک بھارتی کرکٹ ٹیم دنیا کی نمبر ایک ٹیسٹ ٹیم بنی رہی تھی۔
تصویر: AP
دھونی نے کمائی کے معاملے میں ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ پرائیویسی پسند کرنے والے دھونی سب سے زیادہ رقوم کمانے والے بھارتی کھلاڑی ہیں۔
تصویر: UNI
11 تصاویر1 | 11
یوں انگلش ٹیم نے بھارت کو اس میچ میں کامیابی کے لیے 335 رنز کا ہدف دیا۔ بھارت کی طرف سے اوپنر تھے، سنیل گواسکر اور ایکناتھ سولکر۔ ٹیسٹ میچوں کے لیجنڈز ان بلے بازوں نے اپنے روایتی انداز میں محتاط انداز میں اننگز کا آغاز کیا۔
تاہم سولکر آٹھ کے انفرادی رنز پر آؤٹ ہو گئے لیکن گواسکر شاید یہ سوچ کر آئے تھے کہ انہوں نے اپنی وکٹ نہیں گرنے دینی۔ انہوں نے سست روی سے بلے بازی جاری رکھی، جس پر نہ صرف گراؤنڈ میں موجود بھارتی مداح پریشان ہو گئے بلکہ ڈریسنگ روم میں بھارتی کھلاڑیوں اور اسٹاف کی بے چینی بھی چھپ نہ سکی۔
لیکن سنیل گواسکر کھیلتے رہے اور میچ کے اختتام پر انہوں نے 174 گیندیں کھیل کر صرف 36 رنز ہی بنائے۔ گواسکر کی اس اننگز میں صرف ایک چوکا ہی شامل تھا۔ بھارتی اننگز جب ختم ہوئی تو اس جنوب ایشائی کرکٹ ٹیم نے مقررہ ساٹھ اوورز میں صرف 132 رنز ہی اسکور کیے تھے اور اس کے صرف تین کھلاڑی آؤٹ ہوئے تھے۔ یوں بھارتی ٹیم اولین ورلڈ کپ کا افتتاحی میچ 202 رنز سے ہار گئی۔
کرک انفو ویب سائٹ نے ایک آرٹیکل میں لکھا ہے کہ اس ہزیمت انگیز شکست کے بعد تب بھارتی ٹیم کے منیجر جی ایس رام چند نے سنیل گواسکر کے کھیل پر کچھ یوں تبصرہ کیا تھا، ’’میں نے اس طرح کی خود غرض اور ذلت آمیز پرفارمنس زندگی بھر نہیں دیکھی۔ ان (گواسکر) کا کہنا تھا کہ اسٹروکس کھیلنے کے لیے وکٹ بہت زیادہ سلّو تھی۔ لیکن انگلینڈ کی طرف سے 334 رنز کرنے کے بعد ایسا بیان دینا ایک بے وقوفی ہے۔‘‘
سنیل گواسکر نے اس میچ میں اتنا آہستہ کیوں کھیلا؟ اس کے محرکات ابھی تک واضح نہیں ہوئے۔ تاہم سات جون انیس سو پچھتر کے دن اس شکست کے بعد ٹیم منیجر رام چند نے کہا تھا کہ گواسکر کے خیال میں انگلش ٹیم نے ایک ایسا ہدف دے دیا تھا، جسے حاصل کرنا ناممکن تھا، اس لیے انہوں نے اس میچ کو پریکٹس سیشن ہی بنا لیا۔ اس پرفارمنس کے بعد بھی گواسکر کو ورلڈ کپ کے اگلے میچوں کے لیے ڈراپ نہیں کیا گیا تھا۔
بین الاقوامی کرکٹ کے متنازع ترین واقعات
آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا حالیہ بال ٹیمپرنگ اسکینڈل ہو یا ’باڈی لائن‘ اور ’انڈر آرم باؤلنگ‘ یا پھر میچ فکسنگ، بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کئی تنازعات سے بھری پڑی ہے۔ دیکھیے عالمی کرکٹ کے چند متنازع واقعات اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: REUTERS
2018: آسٹریلوی ٹیم اور ’بال ٹیمپرنگ اسکینڈل‘
جنوبی افریقہ کے خلاف ’بال ٹیمپرنگ‘ اسکینڈل کے نتیجے میں آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کپتان اسٹیون اسمتھ اور نائب کپتان ڈیوڈ وارنر پرایک سال کی پابندی عائد کردی ہے۔ کیپ ٹاؤن ٹیسٹ میں آسٹریلوی کھلاڑی کیمرون بن کروفٹ کو کرکٹ گراؤنڈ میں نصب کیمروں نے گیند پر ٹیپ رگڑتے ہوئے پکڑ لیا تھا۔ بعد ازاں اسٹیون اسمتھ اور بن کروفٹ نے ’بال ٹیمپرنگ‘ کی کوشش کا اعتراف کرتے ہوئے شائقین کرکٹ سے معافی طلب کی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Krog
2010: اسپاٹ فکسنگ، پاکستانی کرکٹ کی تاریخ کی بدترین ’نو بال‘
سن 2010 میں لندن کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر سلمان بٹ کی کپتانی میں پاکستانی فاسٹ باؤلر محمد عامر اور محمد آصف نے جان بوجھ کر ’نوبال‘ کروائے تھے۔ بعد میں تینوں کھلاڑیوں نے اس جرم کا اعتراف کیا کہ سٹے بازوں کے کہنے پر یہ کام کیا گیا تھا۔ سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف برطانیہ کی جیل میں سزا کاٹنے کے ساتھ پانچ برس پابندی ختم کرنے کے بعد اب دوبارہ کرکٹ کھیل رہے ہیں۔
تصویر: AP
2006: ’بال ٹیمپرنگ کا الزام‘ انضمام الحق کا میچ جاری رکھنے سے انکار
سن 2006 میں پاکستان کے دورہ برطانیہ کے دوران اوول ٹیسٹ میچ میں امپائرز کی جانب سے پاکستانی ٹیم پر ’بال ٹیمپرنگ‘ کا الزام لگانے کے بعد مخالف ٹیم کو پانچ اعزازی رنز دینے کا اعلان کردیا گیا۔ تاہم پاکستانی کپتان انضمام الحق نے بطور احتجاج ٹیم میدان میں واپس لانے سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں آسٹریلوی امپائر ڈیرل ہارپر نے انگلینڈ کی ٹیم کو فاتح قرار دے دیا۔
تصویر: Getty Images
2000: جنوبی افریقہ کے کپتان ہنسی کرونیے سٹے بازی میں ملوث
سن 2000 میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سٹے بازی کے سبب جنوبی افریقہ کے سابق کپتان ہنسی کرونیے پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی۔ دو برس بعد بتیس سالہ ہنسی کرونیے ہوائی جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ ہنسی کرونیے نے آغاز میں سٹے بازی کا الزام رد کردیا تھا۔ تاہم تفتیش کے دوران ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ کپتان کی جانب سے میچ ہارنے کے عوض بھاری رقم کی پشکش کی گئی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski
2000: میچ فکسنگ: سلیم ملک پر تاحیات پابندی
سن 2000 ہی میں پاکستان کے سابق کپتان سلیم ملک پر بھی میچ فکسنگ کے الزام کے نتیجے میں کرکٹ کھیلنے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ جسٹس قیوم کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق سلیم ملک نوے کی دہائی میں میچ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ پاکستانی وکٹ کیپر راشد لطیف نے سن 1995 میں جنوبی افریقہ کے خلاف ایک میچ کے دوران سلیم ملک کے ’میچ فکسنگ‘ میں ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
1981: چیپل برادران اور ’انڈر آرم‘ گیندبازی
آسٹریلوی گیند باز ٹریور چیپل کی ’انڈر آرم باؤلنگ‘ کو عالمی کرکٹ کی تاریخ میں ’سب سے بڑا کھیل کی روح کے خلاف اقدام‘ کہا جاتا ہے۔ سن 1981 میں میلبرن کرکٹ گراؤنڈ پر نیوزی لینڈ کے خلاف آخری گیند ’انڈر آرم‘ دیکھ کر تماشائی بھی دنگ رہ گئے۔ آسٹریلوی ٹیم نے اس میچ میں کامیابی تو حاصل کرلی لیکن ’فیئر پلے‘ کا مرتبہ برقرار نہ رکھ پائی۔
تصویر: Getty Images/A. Murrell
1932: جب ’باڈی لائن باؤلنگ‘ ’سفارتی تنازعے‘ کا سبب بنی
سن 1932 میں برطانوی کرکٹ ٹیم کا دورہ آسٹریلیا برطانوی کپتان ڈگلس جارڈین کی ’باڈی لائن باؤلنگ‘ منصوبے کی وجہ سے مشہور ہے۔ برطانوی گیند باز مسلسل آسٹریلوی بلے بازوں کے جسم کی سمت میں ’شارٹ پچ‘ گیند پھینک رہے تھے۔ برطانوی فاسٹ باؤلر ہیرالڈ لارووڈ کے مطابق یہ منصوبہ سر ڈان بریڈمین کی عمدہ بلے بازی سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا تھا۔ تاہم یہ پلان دونوں ممالک کے درمیان ایک سفارتی تنازع کا سبب بن گیا۔