اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وزیرِ خارجہ سشما سوراج کو مدعو کیے جانے اور پاکستان کی عدم شرکت پر پاکستان کے کئی حلقوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
اشتہار
یہ حلقے حکومت کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ سفارت کاری اور ممالک کے درمیان تعلقا ت کومذہبی انداز میں دیکھنے کے بجائے معروضی حالات کی روشنی میں پرکھے۔
واضح رہے سشما سوراج کو موعو کیے جانے پر آج پاکستان نے اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کا اعلان وزیرِ خارجہ شاہ محمد قریشی نے آج پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس تنظیم کے بانی اراکین میں سے ہے اور اس سے مشورہ کیے بغیر بھارتی وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا گیا۔ اجلاس میں اراکین نے بھارتی وزیرِ خارجہ کے مدعو کیے جانے کو ہدف تنقید بنایا اور اس کے خلاف دھواں دھار تقاریرکیں۔
تاہم سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ اگر شاہ محمود قریشی کانفرنس میں شرکت نہیں کرتے تو وہ کسی اور کو بھیج دیں، تاہم وہاں کسی بھی طرح کی نمائندگی نہ ہونا مناسب نہیں ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی میں بھارت کی وزیرِ خارجہ کو اس طرح مدعو کیے جانے کو پاکستان میں کئی حلقے ناراضگی اندازسے دیکھ رہے ہیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ پاکستان کو دوسرے اسلامی ممالک کی طرح صرف اپنے مفادات دیکھنے چاہیں۔
کراچی یونیورسٹی کے شعبہء بین الاقوامی تعلقات کی سابق چیئر پرسن ڈاکڑ طلعت اے وزارت نے شاہ محمو د قریشی کے اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے موقع پر جب پاکستان کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سمیت دوسرے اسلامی ممالک کی ضرورت تھی، ان ممالک نے پاکستان کو مایوس کیا۔
’’میں سمجھنے سے قاصر ہوں کہ بھارت کا اوآئی سی سے کیا تعلق ہے۔ ان کی وزیرِ خارجہ اس کانفرنس میں سعودی عرب اور متحدہ عرب کی مرضی کے بغیر نہیں آسکتی تھی کیونکہ ان دونوں ممالک کا اس تنظیم میں بہت اثر و رسوخ ہے۔ شہزادہ محمدبن سلمان نے خود کو پاکستان کا بھائی اور اپنے آپ کو پاکستان کا سفیر کہا، کیا بھائی ایسا کرتے ہیں ، کیا سفیر ایسا کرتے ہیں۔ ایک طرف ان ممالک نے کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور دوسری طرف بھارت کوبلا کر اور ہمیں مایوس کیا ہے۔ میرے خیال میں ہمیں اب معروضی حقائق کی روشنی میں چیزیں کو دیکھنا چاہیے اور جذباتی فیصلے نہیں کرنے چاہیے۔ ایسا لگتا ہے کی سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور دوسرے ممالک تجارتی مقاصد کے لیے پاکستان پر بھارت کو ترجیح دیتے ہیں۔ سعودی عرب تو اپنے مفادات کے لئے اسرائیل سے بھی تعلقات قائم کرنے کی کو ششیں کر رہا ہے۔ تو ہمیں بھی اپنے مفادات پیشِ نظر رکھنے چاہیں۔‘‘
اردن کے شاہ حسین کا عشق اور سی آئی اے کا جال
اردن کے شاہ حسین کے دورہٴ امریکا کو پرلطف بنانے کے لیے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے خصوصی منصوبہ بندی کی۔ اس مقصد کے لیے شاہ حسین کی اِس دورے کے دوران ہالی ووڈ اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ ملاقات کرائی گئی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
کینیڈی فائلز اور سوزن کابوٹ
حال ہی میں امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلیجنس ایجنسی (سی آئی اے) کی پینتیس ہزار خفیہ فائلیں عام کی گئیں۔ انہیں ’کینیڈی فائلز‘ بھی کہا گیا ہے۔ ان میں خاص طور پر اداکارہ سوزن کابوٹ اور اردن کے شاہ حسین کے درمیان روابط سامنے آئے ہیں۔ سوزن کابوٹ امریکی فلمی صنعت کی دوسرے درجے کی اداکارہ تصور کی جاتی تھی۔
تصویر: Getty Images/Keystone
شاہ حسین بن طلال
اردن کے موجودہ فرمانروا شاہ عبداللہ کے والد حسین، طلال بن عبداللہ کے بیٹے تھے۔ اُن کے خاندانی دعوے کے مطابق شاہ حسین ہاشمی نسبت رکھتے ہوئے پیغمبر اسلام کی چالیسیویں پشت سے تعلق رکھتے تھے۔ وہ انگینڈ کی فوجی اکیڈمی کے فارغ التحصیل تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مسجدٍ اقصیٰ میں قاتلانہ حملہ
بیس جولائی سن 1951 کو حسین اور اُن کے والد شاہ عبداللہ مسجد الاقصیٰ میں نماز کی ادائیگی کے لیے گئے ہوئے تھے، جب اُن پر قاتلانہ حملہ کیا گیا۔ اس حملے میں اُس وقت کے اردنی بادشاہ عبداللہ قتل ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/United Archiv/WHA
نئے اردنی بادشاہ کی ذہنی بیماری اور نا اہلی
شاہ عبداللہ کے قتل کے بعد اردن کی حکمرانی اُن کے بیٹے طلال کو ضرور سونپی گئی لیکن صرف ایک سال بعد ہی ایک ذہنی بیماری شیزوفرینیا کی تشخیص کی وجہ سے انہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے حکومت سے نا اہل قرار دے دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ATP Bilderdienst
اردن کا ٹین ایجر بادشاہ
شاہ طلال کی نا اہلی کے بعد سولہ سالہ حسین کو اردن کا نیا بادشاہ بنا دیا گیا۔ یہ وہ دور تھا جب امریکا اور سابقہ سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی۔ اردن اسی دور میں برطانیہ سے آزادی کی کوششوں میں تھا اور اِن حالات میں شاہ حسین نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اتحادی بننے کا انتخاب کیا۔ امریکا بھی مشرق وسطیٰ میں اتحادیوں کی تلاش میں تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
شاہ حسین کا پہلا دورہ امریکا
سن 1959 میں شاہ حسین امریکی دورے پر واشنگٹن پہنچے اور صدر آئزن آور سے ملاقات کی۔ امریکی خفیہ ادارے نے اس دورے کو ’محبت کا یادگار سفر‘ بنانے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ سی آئی اے کی جانب سے ’ محبت کا جال‘ بچھانے کی یہ چال برسوں عام نہیں ہو سکی۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
محبت کا جال
مختلف رپورٹوں کے مطابق شاہ حسین خوبصورت عورتوں کے دلدادہ تھے۔ امریکی خفیہ ادارے ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ رابر ماہیو اردنی اشرافیہ کے ساتھ گہرے روابط رکھتے تھے اور اُن کی اطلاعات کی روشنی میں امریکی شہر لاس اینجلس میں ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/UPI
لاس اینجلس کی پارٹی
امریکی شہر لاس اینجلس کی پارٹی میں شاہ حسین کی پہلی ملاقات سوزن کابوٹ سے ہوئی۔ شاہ حسین اپنی پہلی بیوی شریفہ سے دو برس کی شادی کے بعد علیحدگی اختیار کر چکے تھے۔ لاس اینجلس کی پارٹی میں حسین نے سوزن کابوٹ کو نیویارک میں ملاقات کی دعوت دی۔
امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے شاہ حسین اور سوزن کابوٹ کے تعلقات کو مستحکم کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔ امریکی اداکارہ سے ملاقات کے لیے شاہ حسین خصوصی محافظوں کی نگرانی میں جاتے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
ملکہ مونا سے شادی اور سوزن کابوٹ
امریکی خفیہ ادارے نے سوزن کابوٹ پر دباؤ بڑھایا کہ وہ شاہ حسین سے جسمانی تعلقات استوار کرے اور دوسری جانب اردنی بادشاہ اس تعلق کی میڈیا پر آنے سے بھی محتاط تھے۔ اٹھارہ اپریل سن 1959 کو شاہ حسین اکیلے ہی واپس اردن روانہ ہو گئے اور پھر سن 1961 میں انہوں نے ایک برطانوی خاتون سے شادی کی جو بعد میں ’ملکہ مونا‘ کے نام سے مشہور ہوئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
سوزن کابوٹ کے ساتھ رابطہ
خفیہ دستاویزات کے مطابق شاہ حسین کئی برس تک سوزن کابوٹ کو خط تحریر کرتے رہے۔ دوسری جانب ملکہ مونا سے اُن کے چار بچے پیدا ہوئے اور یہ شادی سن 1972 میں ختم ہوئی۔ موجودہ شاہ عبداللہ بھی ملکہ مونا ہی کے بطن سے پیدا ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Larsen
سوزن کابوٹ سے تعلق ختم ہو گیا
امریکی اداکارہ سوزن کابوٹ کے ساتھ شاہ حسین نے اپنا تعلق اُس وقت ختم کر دیا جب انہیں معلوم ہوا کہ وہ یہودی النسل ہے۔ دوسری جانب شاہ حسین کی تیسری بیوی علیا الحسین سن1977 میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہو گئی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Keystone Press
شاہ حسین کی چوتھی شادی
سن 1978 میں اردنی بادشاہ نے ایلزبیتھ نجیب الحلبی سے شادی کی اور وہ ملکہ نور کے نام سے مشہور ہوئیں۔ اس بیوی سے بھی چار بچے پیدا ہوئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ossinger
سوزن کابوٹ کے لیے اردنی وظیفہ
سورن کابوٹ کے قاتل بیٹے کے ایک وکیل کے مطابق اردنی دربار سے کابوٹ کو ماہانہ 1500 ڈالر کا وظیفہ دیا جاتا تھا۔ سوزن کابوٹ کا ایک بیٹا بھی تھا اور اُسی نے اس خاتون اداکارہ کو سن 1986 میں دماغی خلل کی وجہ سے قتل کر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/Everett Collection
شاہ حسین کا انتقال
شاہ حسین سات فروری سن 1999 کو سرطان کی بیماری کی وجہ سے انتقال کر گئے۔ وہ سینتالیس برس تک اردن کے حکمران رہے۔ اُن کے دور میں عرب اسرائیل جنگ میں انہیں شکست کا سامنا رہا۔ وہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے دستخطی بھی تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/AFP/R. Moghrabi
15 تصاویر1 | 15
پاکستان میں فرقہ وارانہ تنظیمیں اور کچھ مذہبی جماعتیں ہمیشہ سعودی عرب کی شان میں قصیدے گاتی ہیں اور سعودی خاندان کوتکریم دینے کی کوشش کرتی ہیں لیکن تجزیہ نگاراس رجحان سے نالاں نظر آتے ہیں اور حکومت کو مشورہ دیتے ہیں کہ بھارت کو مدعو کیے جانے کے بعد وہ سفارت کاری کو غیر مذہبی انداز میں دیکھے۔
لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا بھی جذباتی انداز میں چیزوں کو دیکھنے کے مخالف ہیں اور ان کے رائے ہے کہ سعودی عرب کے لیے بھارت زیادہ اہم ہے۔ ’’پاکستان میں ریاض نے بیس بلین ڈالرزکی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے، جو ابھی تک صرف اعلان ہے، جب کہ بھارت میں چوالیس بلین ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ ایک طرف ہمیں بھائی کہا جارہا ہے اور دوسری طرف تجارتی مقاصد کے لیے بھارت کو خوش کیا جارہا ہے۔ تو ہمیں اپنی آنکھیں کھولنی چاہیے۔ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کو استعمال کیا ہے، جس طرح ایران پر دشنام طرازی کر نے کے لیے انہوں نے حال ہی میں پاکستان کے پلیٹ فارم کو استعمال کیا۔ لہذا ہمیں اپنے مفادات کے تحت ممالک سے تعلقا ت استوار کرنے چاہیے اور سفارت کاری کو مذہبی انداز میں نہیں دیکھنا چاہیے۔‘‘