1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايرانی صدر کا اولين دورہ، سلامتی اہم موضوع

8 ستمبر 2024

ايرانی صدر آئندہ ہفتے اپنے قريبی اتحادی ملک عراق کا دورہ کرنے والے ہيں۔ مسعود پزشکیان يہ واضح کر چکے ہيں کہ وہ علاقائی سطح پر دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششيں کريں گے۔

Iran Teheran | Präsident Masoud Pezeshkian im Live-Interview im Staatsfernsehen
تصویر: Iranian Presidency/ZUMA Press Wire/picture alliance

ایرانی صدرمسعود پزشکیان بدھ گيارہ ستمبر کو عراق کا دورہ کريں گے، جو جولائی ميں منصب سنبھالنے کے بعد ان کا اولين غير ملکی دورہ ہو گا۔ ايرانی سرکاری ميڈيا نے اتوار کو اس دورے کی تصديق کرتے ہوئے لکھا کہ صدر پزشکیان ايک وفد کے ساتھ عراق جا رہے ہيں، جس ميں متعدد اعلٰی اہلکار شامل ہوں گے۔ ايرانی وفد کے ارکان سينئر عراقی اہلکاروں سے بات چيت کريں گے۔

ایران میں سنی سیاست دان اہم حکومتی عہدے کے لیے منتخب

ایران کو سو بلین ڈالر سے زائد کی بیرونی سرمایہ کاری درکار، صدر پزشکیان

ایرانی پارلیمان نے نئی کابینہ کے تمام ناموں کی منظوری دے دی

ايران کی سرکاری نيوز ايجنسی ارنا نے بغداد کے ليے ايرانی سفير محمد کاظم الصادق کے حوالے سے لکھا ہے کہ پزشکیان يہ دورہ عراقی وزير اعظم شيعہ السوڈانی کی درخواست پر کر رہے ہيں۔ دونوں ممالک کے مابين سکيورٹی اور ديگر امور پر مفاہمت کی يادداشت پر دستخط ہونا ہيں، تاہم اس بارے ميں مزيد تفصيل نہيں بتائی گئی۔ الصادق کے بقول ان معاہدوں پر در اصل ايک حادثے ميں جان بحق ہو جانے والے سابق ايرانی صدر ابراہيم رئيسی نے دستخط کرنے تھے تاہم ان کے انتقال کے بعد يہ معاملہ تاخير کا شکار ہو گيا۔

سابق ايرانی صدرابراہيم رئيسی کی آخری رسومات کے مناظرتصویر: Iranian Presidency via ZUMA Press/picture alliance

جولائی ميں دفتر سنبھالنے کے بعد مسعود پزشکیان نے واضح طور پر يہ کہا تھا کہ وہ علاقائی سطح پر پڑوسی ملکوں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کے ليے کوشاں ہيں۔ ايران اور عراق، مشرق وسطیٰ کے دو شيعہ ممالک کے مابين پچھلی دو دہائيوں ميں تعلقات بہتر ہوئے ہيں۔

تہران اور بغداد اہم تجارتی پارٹنر ممالک بھی ہيں۔ يہ امر بھی اہم ہے کہ تہران حکومت کا بغداد حکومت پر بھی خاصہ اثر و رسوخ ہے اور عام خيال يہی ہے کہ وہ عراقی سياست پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔

پچھلے سال مارچ ميں دونوں ملکوں نے مشترکہ سرحد کے حوالے سے ايک سکيورٹی معاہدے کو حتمی شکل دی، جس کے تحت ايرانی کرد باغی گروپوں کو سرحدی علاقوں ميں ہتھيار پھينکنے پر رضامند کيا گيا۔ ايران ان گروپوں پر الزام لگاتا ہے کہ سن 2022 ميں ايرانی کرد مہسا امينی کی متنازعہ حالات ميں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے احتجاجی سلسلے کو اس گروپ نے طول دی اور ہتھيار فراہم کيے۔

ايرانی حمايت يافتہ جنگجو تنظيمیں اور ملیشیا گروپ

01:24

This browser does not support the video element.

ع س/ا ب ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں