ايران کو سوالات کا جواب دينا ہوگا: ايٹمی توانائی ايجنسی
18 نومبر 2011بين الاقوامی ايٹمی توانائی ايجنسی کے بورڈ آف گورنرز کےاجلاس ميں روس اور چين سميت سلامتی کونسل کی پانچ ويٹو طاقتوں نے ايک قرارداد تيار کی ہے، جس ميں ان ملکوں نے ايران کے ايٹمی پروگرام پر گہری تشويش ظاہر کرتے ہوئے تہران سے اُس کی عالمی ذمہ داريوں کو پورا کرنے کا مطالبہ کيا ہے۔
ايران پر اس الزام کی شدت ميں انتہائی اضافہ ہو چکا ہے کہ وہ ايٹم بم کی تياری ميں مصروف ہے۔اس ليے بين الاقوامی ايٹمی توانائی ايجنسی IAEA کے سربراہ جاپان کے يوکی يا امانو کا کہنا ہے کہ وقت آ گيا ہے کہ تہران اپنے ايٹمی پروگرام کے بارے ميں بہت سے سوالات کا جواب دے، ’’ميں ايران سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ ايٹمی ايجنسی سے پورا تعاون کرے اور درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے ايٹمی پروگرام کے ممکنہ فوجی استعمال کے بارے ميں مطلوبہ وضاحتيں پيش کرے۔‘‘
آئی اے ای اے بہت اعلٰی ماہرين کا ايک وفد ممکنہ حد تک جلد ہی ايران روانہ کرے گی۔
ايک سوال يہ اٹھايا جا رہا ہے کہ بين الاقوامی ايٹمی توانائی ايجنسی نے ايران کے ايٹمی پروگرام کے بارے ميں اس قدر تفصيلی اور اُس سے اخذ کيے جانے والے نتائج کے اعتبار سے اتنی واضح رپورٹ آخر اب کيوں پيش کی ہے؟ کيا ايجنسی کے سربراہ امانو نے يہ سياسی دباؤ کی وجہ سے کيا ہے، جيسا کہ ايران کی سياسی قيادت کا کہنا ہے؟ ايرانی پارليمان کے اسپيکر نے تو پچھلے دنوں يہ تک کہا کہ أئی اے ای اے دراصل امريکہ کی کٹھ پتلی ہے۔ ليکن امانو نے کہا: ’’يہ صحيح ہے کہ ہم نے ابھی تک اتنی تفصيلی معلومات فراہم نہيں کی تھيں۔ اس کی وجہ يہ تھی کہ ہميں ايران کے ايٹمی پروگرام کے بارے ميں معلومات ہی بہت کم تھيں۔ ليکن پچھلے تين برسوں کے دوران تصويرزيادہ واضح ہوگئی ہے۔ ايران کو واقعی اب چند سوالات کا جواب دينا ہے۔‘‘
وی آنا ميں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی ميٹنگ ميں رکن ممالک کی آراء ميں اختلاف رہا۔ بعض پابندياں سخت کر دينے کے حق ميں اوربعض اس ليے اس کے خلاف تھے کہ اس سے تنازعہ اور شديد ہو جائے گا۔ ويسے بھی پابندياں سلامتی کونسل ہی لگا سکتی ہے اور اس کا امکان نہيں کہ بورڈ آف گورنرز اس معاملے کو سلامتی کونسل تک لے جائے گا۔
رپورٹ: يورگ پاس، وی آنا / شہاب احمد صديقی
ادارت: عصمت جبيں