1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ايران پر پابنديوں کا معاملہ، يورپی ممالک ٹرمپ کے مد مقابل

19 ستمبر 2020

امريکی حکومت ايران کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندياں بحال کرنا چاہتی ہے مگر اسے يورپی ممالک کی جانب سے شديد مخالفت کا سامنا ہے۔ يہ معاملہ امريکا اور اس کے روايتی اتحاديوں کے مابين خليج پيدا کر رہا ہے۔

Iran Militärsatellit Semnan Satellit
تصویر: picture-alliance/dpa/Sepahnews

امريکی انتظاميہ ايک اور يکطرفہ قدم اٹھاتے ہوئے ہفتے کو ايران کے خلاف اقوام متحدہ کی تمام پابندياں بحال کر رہی ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظاميہ 'اسنيپ بيک‘ نامی ايک متنازعہ طريقہ کار اختيار کرتے ہوئے ايران کے خلاف پابندياں بحال کر رہی ہے۔ ايران کے ليے انتظاميہ کے خصوصی اہلکار ايليٹ ابراہم نے بتايا ہے کہ ہفتے انيس ستمبر کو بين الاقوامی وقت کے مطابق شام آٹھ بجے ايران کے خلاف اقوام متحدہ کی وہ تمام پابندياں بحال ہو جائيں گی، جو سن 2015 ميں طے پانے والی ڈيل کے بعد معطل ہو گئی تھيں۔ علاوہ ازيں ايران پر ہتھياروں کی فروخت کے سلسلے ميں عائد پابندی کی مدت بھی اکتوبر کے وسط ميں ختم ہو رہی تھی، جو تازہ امريکی اقدامات کے بعد ختم نہيں ہو گی۔

دنيا کو حقيقی خطرہ ايران سے نہيں ترکی سے ہے، ڈگلس مکگريگر

اقوام متحدہ کی پچھتر سالہ تاريخ ميں امريکا سفارتی سطح پر اتنا تنہا کبھی نہ تھا، ايران

يہ نوبت آخر آئی کيسے؟

اگست کے وسط ميں ٹرمپ انتظاميہ نے ايران پر اسلحے کی فروخت پر پابندی برقرار رکھنے اور پابنديوں کی بحالی کے ليے سلامتی کونسل سے رجوع کيا جہاں اسے زبردست شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ تقريباً تمام روايتی اتحاديوں نے ٹرمپ کی مخالفت کی، جس پر بعد ازاں امريکی وزير خارجہ مائيک پومپيو نے چين اور روس سميت يورپی اتحاديوں پر شديد تنقيد کی اور ان پر 'ايرانی آيت اللہ‘ کا ساتھ دينے کا الزام لگايا۔ بيس اگست کو واشنگٹن انتظاميہ نے متنازعہ 'اسنيپ بيک‘ طريقہ کار اختيار کرنے کا اعلان کيا۔

واضح رہے کہ ايران کے خلاف عائد اقوام متحدہ کی پابندياں سن 2015 ميں طے پانے والی جوہری ڈيل کے بعد معطل ہو گئی تھيں جبکہ ايران کو ہتھياروں کی فروخت سے متعلق پابندی کی مدت بھی اگلے ماہ ختم ہونے کو تھی۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/Iranian Presidency Office/M. Berno

جرمنی، برطانیہ اور فرانس نے ایران کے خلاف پابندیاں مسترد کر دیں

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پندرہ ميں سے تيرہ ارکان امريکی حکومت کے اقدامات کی مخالفت کر رہے ہيں۔ سفارت کاروں کا ماننا ہے کہ شايد چند ہی رياستيں امريکی اقدام کے بعد ايران کے خلاف پابندياں بحال کريں۔ جرمنی برطانیہ اور فرانس ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی پر متفق ہیں۔ تینوں یورپی ممالک نے اس بات کا اظہار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں کیا۔ اس خط کے مطابق ایران کے خلاف دوبارہ پابندیوں کا نفاذ قانونی تقاضوں کے خلاف ہوگا۔ جرمنی برطانیہ اور فرانس نے مطالبہ کیا کہ سن 2015 میں تہران کے ساتھ طے پانے والے جوہری معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد جاری رکھنا چاہیے۔ امریکا نے سن 2018 میں یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔

 ع س / ع آ )اے ايف پی، روئٹرز، ڈی پی اے(

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں