چابہار کو امريکا کی اقتصادی پابنديوں سے استثنیٰ
7 نومبر 2018![Iran Hafen von Chabahar](https://static.dw.com/image/18972671_800.webp)
محکمہ خارجہ نے منگل کی شب اعلان کيا کہ چابہار کی ترقی کے ليے سرگرميوں سميت ريلوے کے ايک منصوبے اور افغانستان کے ليے پيٹرول کی ترسيل کو امريکی پابنديوں سے استثنیٰ حاصل ہے۔ چابہار کا افتتاح پچھلے سال کے اواخر ميں کيا گيا تھا۔ يہ بندرگاہ بھارت کو يہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ پاکستان سے گزرے بغير افغانستان تک ساز و سامان کی ترسيل ممکن بنا سکے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ،’’ امریکا کی جنوبی ایشیا سے متعلق حکمت عملی افغانستان ميں اقتصادی ترقی اور اس ملک کی تعمیر نو سميت بھارت کے ساتھ ہمارے اتحاد کی عکاس ہے۔‘‘
بھارت کا ایرانی بندرگاہ کے راستے افغانستان کو گندم کا تحفہ
ایران کی پاکستان کو چا بہار منصوبے میں شمولیت کی دعوت
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کی جانب سے پیش کی جانے والی وضاحت کے مطابق امریکا نے چابہار منصوبے کے حوالے سے رعایت اس لیے دی ہے کیوں کہ افغانستان کی تعمیر نو اور اقتصادی تعاون اس ملک میں انسانی امداد پہنچانے اور یہاں کی ترقی کے لیے انتہائی اہم ہے۔
امریکا بھارت کے ساتھ انیس سو نوے کی دہائی سے قریبی تعلقات استوار کیے ہوئے ہے۔ امریکا کے مطابق وہ پابندیوں کی مدد سے ایران کو علاقائی جنگوں کا خاتمہ کرنے پر مجبور کرے گا۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ بھی ختم کر دیا ہے۔ سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور حکومت میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے اور اسی معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیوں کو ختم کر دیا گیا تھا۔
یورپی طاقتوں اور بھارت نے بھی امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر ایک مرتبہ پھر پابندیاں عائد کرنے کے فیصلے کے مخالفت کی ہے۔ بھارت نے 2001 سے اب تک افغانستان میں 2 ارب ڈالر کی سرمايہ کاری عی ہے۔ یہ جنوبی ایشائی ملک چابہار منصوبے کے ذریعے افغانستان اور وسطی ایشیا اور افریقہ تک رسائی حاصل کرنا چاہتا ہے۔