ايک نئے عالمی مالياتی بحران کا خطرہ؟
14 اپریل 2011يہ خدشہ ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد کی اصلاحات سے کچھ بھی تبديل نہيں ہوا ہے۔ IMF نے عالمی مالياتی نظام کی تازہ ترين صورتحال کے بارے ميں واشنگٹن ميں ايک رپورٹ پيش کی ہے۔
بين الاقوامی مالياتی فنڈ IMF کے سرمائے کی منڈی کے شعبے کے ڈائريکٹر جوزے ونيالس نے ابتدا اچھی خبر سے کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالی نظام کے استحکام کو درپيش خطرات کم ہو گئے ہيں۔ اس کی ايک بڑی وجہ تو عالمی اقتصادی بحالی ہے ليکن دوسری وجہ يہ بھی ہے کہ حکومتيں بينکوں کو ابھی تک کافی سرمايہ مہيا کررہی ہيں:
’’ بری خبر يہ ہے کہ مالی بحران کے دوران تو معيشت ميں دوبارہ سرگرمی پيدا کرنے کے ليے تو رياستی مالی مدد صحيح تھی ليکن اب يہی مدد اس ليے نقصان دہ ثابت ہورہی ہے کيونکہ اس سے مالياتی نظام کے وہ بحران کھل کر سامنے نہيں آ پا رہے ہيں جن پر قابو پانے کے ليے تيزی سے اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘
ونيالس کی مراد اس رياستی مدد سے ہے جو عوام کی ٹيکس کی رقوم سے بينکوں کو دی گئی اور دی جارہی ہے۔
نئے مالی بحران کی ايک وجہ يہ بھی ہو سکتی ہے کہ مشکلات کے شکار بينک ايسی صورتحال سے دوچار ہوجائيں کہ وہ سرمايے کی کھلی منڈی ميں کوئی رقوم قرض پر حاصل نہ کرسکيں جو وہ بعد ميں زيادہ شرح سود پر اپنے گاہکوں کو ديتے ہيں۔
جوزے ونيالس، عالمی مالی استحکام کے ليے ايک اور بڑا خطرہ يہ سمجھتے ہيں کہ بہت سے صنعتی ممالک پر واجب لادا قرضوں ميں بہت زيادہ اضافہ ہو گيا ہے۔ يہاں اُن کی مراد صرف يورپی يونين کے چھوٹے ملک ہی سے نہيں بلکہ خاص طور پر امريکہ اور جاپان سے بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امريکہ ميں صورتحال خصوصاً دشوار ہے کيونکہ وہاں بہت سے گھرانے بہت ہی زيادہ مقروض ہوچکے ہيں۔ اس سے بينکوں کے کاروباری توازن پر برا اثر پڑ سکتا ہے، حتیٰ کہ اس سےعالمی اقتصادی بحالی بھی متاثر ہوسکتی ہے۔
IMF کی اس رپورٹ ميں ابھرتے ہوئے صنعتی ملکوں ميں اقتصادی سرگرميوں ميں بہت زيادہ حدت پيدا ہونے پر بھی فکر ظاہر کی گئی ہے، جس کے ساتھ ہی قرضوں کی طلب بھی بہت بڑھ گئی ہے اور تجربہ يہ ظاہر کرتا ہے کہ آج کے سود پر ليے گئے قرضے کل کے مالياتی اور قرضوں کے بحران پيدا کرسکتے ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ چين،بھارت،ارجنٹائن،برازيل اور انڈونيشيا ميں قرضوں کی سرمايہ کاری کی اس قدر ريل پيل ہے کہ ايک خطرناک صورتحال پيدا ہو سکتی ہے۔
اس ليے بين الاقوامی مالياتی فنڈ نےايک زمانے کے، خالصتاً آزاد منڈی، کے نظريے تک سے ہٹتے ہوئے اب ابھرتے ہوئے ضنعتی ممالک کويہ مشورہ ديا ہے کہ وہ سرمايے کی منتقلی کی نگرانی کريں۔
رپورٹ: رولف وينکل ، واشنگٹن/ شہاب احمد صديقی
ادارت: مقبول ملک