1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’اَن بروکَن‘ کی وجہ بننے والے ستانوے سالہ سابقہ امریکی فوجی کا انتقال

عاطف توقیر4 جولائی 2014

دوسری عالمی جنگ کے قیدی اور اولمپک مقابلوں میں حصہ لینے والے امریکی لوئس زیمپےرینی 97 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

تصویر: AP

ان کی زندگی پر ایک کتاب بھی لکھی گئی جب کہ جلد ہی ان کی زندگی کو موضوع بنا کر فلمائی گئی ایک فیچر فلم بھی نمائش کے لیے پیش کی جانے والی ہے۔ زیمپےرینی 40 روز تک نمونیے میں مبتلا رہنے کے بعد انتقال کر گئے۔ یونیورسل پکچرز کی جانب سے ان کے اہل خانہ کے ایک بیان میں زیمپےرینی کے انتقال کی تصدیق کی گئی۔ یہی فلم اسٹوڈیو زیمپےرینی کی زندگی پر فلم بنانے میں مصروف ہے۔

زیمپےرینی کی وفات پر معروف فلمی اداکارہ اور اس دستاویزی فلم کی ہدایت کارہ انجلینا جولی کا کہنا تھا، ’یہ ایک ایسا نقصان ہے، جس کو بیان کرنا ناممکن ہے‘۔

انہوں نے کہا، ’ہم اس بات پر ان کے شکر گزار ہیں کہ انہیں جان کر ہماری زندگیوں میں کتنی خوبصورت تبدیلیاں آئیں۔ ہم انہیں شدت سے یاد کریں گے‘۔

زیمپےرینی کی زندگی پر بننے والی فلم 25 دسمبر کو نمائش کے لیے پیش کی جائے گی۔ یہ فلم سن 2010ء میں شائع ہونے والی بیسٹ سیلر کتاب ’اَن بروکن‘ سے ماخوذ ہے، جسے لاؤرا ہِلین برینڈ نے تحریر کیا تھا۔ اس کتاب میں زیمپےرینی کی ان دنوں کی یادوں کو تفصیل سے تحریر کیا گیا ہے، جو انہوں نے جاپانی قید خانے میں گزارے۔

جولی اس فلم کی ہدایات دے رہی ہیںتصویر: Getty Images/AFP/Leon Neal

زیمپےرینی کے والدین کا تعلق اٹلی سے تھا، جو جنوبی کیلی فورنیا میں آ کر آباد ہوئے اور یہیں زیمپےرینی کی پیدائش ہوئی۔ انہوں نے سن 1936 کے برلن اولمپکس میں حصہ لیا اور پانچ سو میٹر کی دوڑ میں شریک ہوئے۔ اس دوڑ میں انہیں آٹھویں پوزیشن ملی تھی، تاہم آخری چکر میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے دوڑنے پر انہیں اس دور کے نازی جرمن رہنما اڈولف ہٹلر نے ذاتی طور پر سراہا تھا۔

ان کے بارے میں امریکی اولمپک کمیٹی کا کہنا ہے، ’برلن اولمپکس بلکہ پوری زندگی، ان کا آخری سانس تک لڑنے کا عزم، امریکی ٹیم اور پورے ملک کی صحیح ترجمانی کرتا ہے‘۔

سن 1940ء میں جب دوسری عالمی جنگ کی وجہ سے اولمپکس منسوخ ہوئے، تو زیمپےرینی نے امریکی فوج میں ایئرمین کے طور پر ملازمت شروع کی۔ ان کے ذمے سن 1942ء کے اواخر میں پیسیفک کے خطے میں بمباری جیسے کام شامل تھے۔

سن 1943ء میں ان کا جہاز سمندر میں کریش ہو گیا اور وہ اپنے ایک ساتھی کے ساتھ47 روز تک سمندر میں شارک مچھلیوں کے ساتھ اپنی زندگی کی جنگ لڑتے رہے۔ ان کے پاس اس تمام عرصے میں غذا اور پانی کی انتہائی قلیل مقدار موجود تھی۔ پھر ان تک ایک جاپانی کشتی پہنچی اور انہیں حراست میں لے لیا گیا تھا۔

وہ مزید دو برس، جنگ کے خاتمے تک جاپانی قید خانے میں رہے، جہاں انہیں تشدد، بھوک اور سخت مشقت جیسی تکالیف برداشت کرنا پڑیں۔ تاہم انہوں نے ہمت نہ ہاری اور ہر تکلیف کا مقابلہ کرتے رہے۔

گزشتہ ایک برس سے وہ انجلینا جولی کے ساتھ متعدد ٹی وی پروگراموں میں شریک ہو رہے تھے، جس کا مقصد اپنی فلم کو مشتہر کرنا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں