1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس آئی کو شہریوں کی نگرانی کی قانونی اجازت پر تنقید

10 جولائی 2024

پاکستانی حکومت نے عام شہریوں کی فون کالز اور میسیجز انٹرسیپٹ کرنے کی اجازت دیے جانے کے فیصلے کا دفاع جبکہ اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی ہے۔ پی ٹی آئی نے حکومتی نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ناقدین کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں آئی ایس آئی کے ملکی سیاست میں پہلے سے موجود غیر معمولی کردار کو مزید تقویت ملےگی
ناقدین کے مطابق اس اقدام کے نتیجے میں آئی ایس آئی کے ملکی سیاست میں پہلے سے موجود غیر معمولی کردار کو مزید تقویت ملےگیتصویر: Pond5 Images/IMAGO

پاکستان میں حکومت نے فوج کے زیر انتظام خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کو عام شہریوں کی ٹیلی فون کالز اور پیغامات ٹیپ کرنے کا قانونی اختیار دے دیا ہے۔ ناقدین کے مطابق  اس اقدام کے نتیجے میں آئی ایس آئی کے ملکی سیاست میں پہلے سے موجود غیر معمولی کردار کو مزید تقویت ملے گی۔

پاکستان کی طاقتور فوج ملک میں حکومتیں بنانے اور توڑنے میں اہم کردار ادا کرتی آئی ہے تاہم اب اس کی خفیہ ایجنسی کے لیے مزید اختیارات پر اپوزیشن جماعتوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ ساتھ  سوشل میڈیا صارفین کڑی تنقید کر رہے ہیں۔

حکومتی نوٹیفکیشن کے نتیجے میں آئی ایس آئی کو کسی بھی شہری کے فون ٹیپ کرنے اور میسجز کے ریکارڈ تک رسائی کی قانونی اجازت ہو گیتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے اس حوالے سے پیر آٹھ جولائی کو جاری کیے گئے نوٹس میں  اس کا مشورہ دیا گیا ہے۔ تارڑ نے منگل کو کہا، ''جو کوئی بھی قانون کا غلط استعمال کرے گا اسے کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘‘

تارڑ کا مزید کہنا تھاکہ یہ اقدام مجرمانہ اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سراغ لگانے تک محدود ہو گا اور حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس سے لوگوں کی زندگیوں اور رازداری کے اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے، ''وفاقی حکومت قومی سلامتی کے مفاد  اور کسی بھی جرم کے اندیشے سے نمٹنے کے لیے افسران کو کالز اور پیغامات انٹرسیپٹ کرنے اور کسی بھی ٹیلی کام سسٹم کے ذریعے کالز  ٹریس کرنے کا اختیار تفویض کرتی ہے۔‘‘

 جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے پارلیمنٹ میں اس اقدام کی مخالفت کی ہے۔ تاہم عمران خان ماضی میں  قانونی طور پر اجازت نہ ہونے کے باوجود آئی ایس آئی کی جانب سے اپنے سمیت سیاست دانوں کی ٹیلی فون کالزکی نگرانی کی حمایت کر چکے ہیں۔

تحریک انصاف نے آئی ایس آئی کو فون اور میسجز کی نگرانی کرنے کی اجازت دیے جانے کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہےتصویر: Abdul Majeed/AFP

پی ٹی آئی کے  رہنما عمر ایوب خان نے کہا کہ ایجنسی اپنے اختیارات کو حکومتی قانون سازوں کے خلاف بھی استعمال کرے گی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ان کی پارٹی اس نوٹیفکیشن کو عدالت میں چیلنج کرے گی۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ  (آئی ایس پی آر) نے روئٹرز کی جانب سے اس پیشرفت پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

انسانی حقوق کے گروپوں پر مشتمل  گروپ بولو سے تعلق رکھنے والی کارکن فریحہ عزیز نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سوال کیا۔ ''کیا جو 'قانونی‘ ہے وہ آئینی ہے؟ یا صحیح بھی ہے؟‘‘

ش ر⁄ ا ب ا (روئٹرز)

جمہوری حکومت میں آمرانہ طرز کی سینسرشپ

03:46

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں