آئی ایم ایف نے پاکستان کو کن شرائط پر 1.2 ارب ڈالر قرض دیا؟
9 دسمبر 2025
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے آج بروز پیر پاکستان کے لیے 1.2 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دے دی، جس کے لیے کچھ بنیادی شرائط پوری نہ ہونے پر بھی استثنیٰ دیا گیا۔
تاہم پاکستان سے وعدہ لیا گیا کہ وہ بڑے پیمانے پر محصولات کے خسارے کے اثرات کم کرنے کے لیے نئے ٹیکس اقدامات متعارف کرائے گا۔
عالمی مالیاتی ادارے نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالر کی ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی کے تحت ایک ارب ڈالر اور ریزلیئنس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی کے تحت 200 ملین ڈالر کا قرض جاری کرنے کی منظوری دی۔
اس طرح دونوں پروگراموں کے تحت اب تک کل ادائیگیاں تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
یہ منظوری اکتوبر میں طے پانے والے ایک اسٹاف لیول معاہدے کے بعد دی ہے۔ آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پاکستان اپنی معیشت کو مستحکم کرنے میں پیش رفت کر رہا ہے اور مہنگائی میں کمی، زر مبادلہ کے ذخائر میں بہتری اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ اس کی مثالیں ہیں۔
اس فیصلے سے پاکستان کو اپنی معیشت کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ کیونکہ وہ زرِ مبادلہ کے ذخائر کو بحال کرنے اور مہنگائی کو کنٹرول میں رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اسلام آباد حکومت آئی ایم ایف کے ان مطالبات پر بھی عمل کر رہی ہے جن میں سرکاری اداروں کی نجکاری اور ریونیو میں اضافہ شامل ہیں۔
آئی ایم ایف نے کیا کہا؟
آئی ایم ایف نے قرض منظور کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا،''غیر یقینی عالمی ماحول کے پیش نظر، پاکستان کو چاہیے کہ وہ محتاط معاشی پالیسیوں پر عمل جاری رکھے تاکہ میکرو اکنامک استحکام مزید مضبوط ہو سکے اور ساتھ ہی ضروری اصلاحات کو تیز کیا جائے۔ اس سے مضبوط اور نجی شعبہ کی قیادت میں پائیدار درمیانی مدت کی ترقی حاصل کی جا سکے گی۔‘‘
آئی ایم ایف کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر نائیجل کلارک نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں اصلاحات کے نفاذ نے ملک کو حالیہ دھچکوں کے باوجود میکرو اکنامک استحکام برقرار رکھنے میں مدد دی ہے۔ انہوں نے گزشتہ موسم گرما کی مون سون بارشوں کے دوران آنے والے تباہ کن سیلابوں کا حوالہ دیا۔
کلارک نے کہا، ''شدید سیلابوں کے ردِعمل میں ضروری ہنگامی امداد فراہم کرتے ہوئے بنیادی مالیاتی توازن کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پاکستانی حکام کا عزم، مالیاتی پالیسی میں ان کی ساکھ کو مضبوط بنانے کے لیے ایک اہم اشارہ ہے۔‘‘
تاہم، انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ اقتصادی ڈیٹا جمع کرنے کے نظام کو بہتر بنانے، نجکاری کے عمل اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے اصلاحات کو مزید تیز کیا جائے۔
پاکستان کی معیشت میں آئی ایم ایف کا کردار
آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کی 370 ارب ڈالر کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مرکزی کردار ادا کر رہا ہے، جو گزشتہ سال ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے شدید متاثر ہوئی تھی۔
طویل معاشی اور سیاسی بحرانوں میں جکڑے ہوئے پاکستان کا انحصار بڑے پیمانے پر بیرونی فنانسنگ پر ہے۔
پاکستان آئی ایم ایف کے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی مدد سے 2023 میں دیوالیہ ہونے سے بال بال بچا تھا۔
جنوبی ایشیا کا یہ ملک ارجنٹینا اور یوکرین کے بعد آئی ایم ایف کا سب سے بڑا مقروض ہے۔ اس نے جنوری میں عالمی بینک سے بھی 10 سال کی مدت کے لیے، 20 ارب ڈالر کا فنانسنگ پیکج حاصل کیا۔
پاکستان نے آئی ایم ایف سے وعدہ کیا ہے کہ وہ سخت مانیٹری پالیسی برقرار رکھے گا، سرکاری مالیاتی نظم و ضبط کو مضبوط کرے گا اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو آگے بڑھائے گا۔
ادارت: شکور رحیم