1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آذربائیجان نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، آرمینیا

23 ستمبر 2022

آرمینیا کی جانب سے آذربائیجان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس کی فورسز نے آرمینی باشندوں پر فائرنگ کی ہے۔

Armenien | Konflikt mit Aserbaidschan
تصویر: Karen Minasyan/AFP/Getty Images

آرمینیا کی وزارت دفاع نے آذربائیجان پر جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آذری فوج نے سرحد پر موجود آرمینی باشندوں پر فائرنگ کی ہے۔

آرمینی وزارت دفاع کی جانب سے فیس بک پر ایک پوسٹ میں یہ کہا گیا کہ آذربائیجان کی جانب سے تئیس ستمبر کو مسلح افواج نے ایک بار پھر آرمینیائی باشندوں‌ پر حملہ کیا ہے۔ آرمینیا کا دعویٰ ہے کہ آذربائیجان نے سرحد کے مشرقی علاقے میں واقع آرمینیائی فوجی چوکیوں پر فائرنگ کر کے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

دونوں حریف پڑوسی ممالک کے درمیان یہ ہلاکت خیز جھڑپیں 2020 ء میں چھ ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اب تک کی سب سے شدید لڑائی ہے۔ تصویر: Alexander Patrin/Tass/dpa/picture alliance

جاری کردہ بیان کے مطابق آرمینیا کی جانب سے بھی جوابی کارروائی کی گئی ہے۔ بیان میں یہ بھی تصدیق کی گئی ہے کہ اس واقعے میں آرمینیا کے سروس اہلکاروں کو کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

آرمینیا کے ان الزامات پر آذربائیجان کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔رواں ہفتے کے آغاز میں باکو حکومت نے آرمینیا پر اپنی فورسز پر مارٹر اور گرینیڈ فائر کر کے مشترکہ سرحد پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کیا تھا۔

ان دونوں سابقہ سوویت ممالک کے درمیان اس ماہ کے آغاز میں شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس میں اب تک  تقریباً 200 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

 دونوں حریف پڑوسی ممالک کے درمیان یہ ہلاکت خیز جھڑپیں 2020 ء میں چھ ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اب تک کی سب سے شدید لڑائی ہے۔ دو سال قبل ہوئی اس جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

آرمینیا اور آذربائیجان نگورنوکارا باخ کے علاقے پر دہائیوں سے لڑتے آئے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اس خطے کو آذربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جا چکا ہے۔ لیکن یہ علاقہ 2020ء تک بڑے پیمانے پر آرمینیائی نسل کی اکثریتی آبادی کے زیر کنٹرول رہا ہے۔

چین کے سرحدی تنازعات

11:10

This browser does not support the video element.

اس خطے میں روس ایک غالب طاقت ہے اور 2022 ء میں بھی ماسکو کی مداخلت پر ہی آذربائیجان اور آرمینیا کے مابین جنگ بندی کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ روس اس معاہدے کا ضامن تھا اور اس نے جنگ بندی معاہدے کے بعد نگورنو کارا باخ کے علاقے میں اپنی فوج کے امن دستے بھی بھجوائے تھے۔ 

 اس خطے میں تازہ جھڑپوں کے بعد روس، امریکہ اور فرانس نے دونوں فریقین کو صبر سے کام لینے کی تلقین کی ہے۔ روس کی حمایت آرمینیا کو حاصل ہے تاہم روس کے آذربائیجان کے ساتھ بھی دوستانہ تعلقات ہیں۔ دوسری جانب باکو حکومت کو ترکی کی مکمل سپورٹ میسر ہے۔

 

ر ب / ا ا (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں