1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریا: ہٹلر کی جائے پیدائش تھانے میں تبدیل کرنے پر احتجاج

3 اکتوبر 2023

اس منصوبے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ نازی دور میں پولیس کے قابل اعتراض کردار کی وجہ سے اس اقدام کا علامتی اثر تباہ کن ہوگا۔ تاہم اس منصوبے کے حامیوں کا کہنا ہےکہ اس جگہ کا اس سے بہتر استعمال نہیں ہو سکتا۔

Österreich | Geburtshaus von Adolf Hitler in Braunau am Inn
تصویر: BARBARA GINDL/APA/picture alliance

آسٹریا میں واقع نازی لیڈر ایڈولف ہٹلر کی جائے پیدائش کو ایک تھانے میں تبدیل کرنے کے خلاف غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ برلن میں رائش چانسلری کے بنکر میں ہٹلر کی خودکشی کے 78 سال بعد بھی اس کی جائے پیدائش کے استعمال کے بارے میں بحث و مباحثے جاری ہیں۔

آسٹریا اپنے شہر 'براؤناؤ آم اِن‘ میں واقع اس گھر کی شناخت کا مسئلہ حل کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور وہ اس نیو نازی زیارت گاہ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہاں ایک تھانہ قائم کیا جانا ہے لیکن اس کی بھی مزاحمت کی جا رہی ہے۔

فلم ساز گُنٹر شوائیگرتصویر: Dim Dim Film / Günter Schwaiger

'مکمل طور پر غلط سگنل'

فلم ساز گُنٹر شوائیگر کہتے ہیں، "اس گھر کی پولیس اسٹیشن میں تبدیلی مکمل طور پر ایک غلط اشارہ ہے، یہ متاثرین کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔ 58 سالہ شوائیگر نے ہٹلر کی جائے پیدائش کے بارے میں "براؤناؤ سے کون ڈرتا ہے؟" کے عنوان سے ایک دستاویزی فلم بھی بنائی ہے۔

یہ دستاویزی فلم، جس پر شوائیگر نے پانچ سال تک کام کیا، ستمبر کے آغاز سے آسٹریا کے سینما گھروں میں چل رہی ہے اور اکتوبر کے آخر میں جرمنی میں دکھائی جائے گی۔

شوائیگر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،"براؤناؤ کوئی براؤن ٹاؤن نہیں ہے۔ بالکل اس کے برعکس!"۔ براؤن ایک اصطلاح ہے، جو نازیوں کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

 اس فلم ساز کا کہنا ہے، "آپ کو براؤ ناؤ سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے اور یقینی طور پر  یہاں کے لوگوں سے بھی نہیں۔"

دریں اثنا شہریوں کی ''ڈسکورس ہٹلر ہاؤس‘‘ نامی تنظیم آسٹریا کی وزارت داخلہ کے اس منصوبے کے خلاف ایک طوفان برپا کر رہی ہے۔

اس تنظیم کی ترجمان ایولین ڈول نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس اقدام کا علامتی اثر تباہ کن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ نازی دور میں پولیس نے قابل اعتراض کردار ادا کیا، "اس کے علاوہ عصری تاریخ کے لحاظ سے اس گھر کو ذہانت اور ذمہ داری کے ساتھ استعمال کرنے کے بارے میں بہت سے اچھے خیالات اور دیگر تجاویز موجود ہیں۔"

تاریخی طور پر درست حل کی تلاش

ہٹلر کی پیدائش والے اس گھر کے "مناسب" استعمال کی تلاش ایک طویل عرصہ پیچھے چلی جاتی ہے۔ 1938 میں جرمن رائش کے ذریعے آسٹریا کے الحاق کے بعد نازی پارٹی نے اپنے "Führer" کی یہ جائے پیدائش حاصل کی اور وہاں ایک ثقافتی مرکز قائم کیا۔

جنگ کے بعد یہ گھر سابق مالکان کے پاس واپس آ گیا۔ ریاست کرایہ دار بن گئی اور اس کے بعد سے یہ کبھی لائبریری کے طور پر، کبھی اسکول کے طور پر اور آخر میں معذور افراد کے لیے ورکشاپ سینٹر کے طور پر استعمال ہوا۔

ویانا کی یہودی کمیونٹی کے لیے ان کی یادوں کو زندہ رکھنا اہم ہے، جو نازی دور میں بربریت کا شکار ہوئےتصویر: Verein der Freunde Yad Vashems

ہٹلر کی یہ جائے پیدائش سن 2011 سے خالی ہے۔ سن 2016 میں آسٹریا نے اسے نیو نازیوں کے ہاتھوں میں جانے  سے روکنے کے لیے اس کی نجی ملکیتی حثیت ختم کر دی گئی تھی۔

لیکن اس کا حل کیا ہے؟ آسٹریا نے "ایڈولف ہٹلر کی جائے پیدائش کے تاریخی طور پر درست حل کے لیے ایک کمیشن" قائم کیا۔ اس کمیشن نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا، "Führer کا افسانہ اور Führer کا فرقہ، ہٹلر کے بارے میں بنیادی داستان کا حصہ تھے اور ہیں۔"

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ "سماجی طور پر خیراتی، سرکاری یا انتظامی استعمال کے ذریعے اس جگہ کو بطور علامت توڑنا" ضروری ہے۔ یہاں تعلیمی منصوبوں اور عصری تاریخ کی نمائشوں کی حوصلہ شکنی کی جانا چاہیے۔

نازیوں کے لیے زیارت گاہ نہیں

ویانا کی یہودی کمیونٹی کے صدر اور اس کمیشن کے رکن اوسکار ڈوئچ کہتے ہیں،"یہ ہمیشہ ایک سوال تھا کہ یہ گھر نازیوں کے لیے زیارت گاہ نہ بن جائے۔"

ڈوئچ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ وہ عمارت کے کسی دوسرے استعمال کا تصور بھی  نہیں کر سکتے تھے۔ تاہم یہ واضح رہے کہ "یہاں ایک جمہوری آئینی ریاست کا ایک پولیس اسٹیشن مقصود ہے، جس کا کام دیگر چیزوں کے علاوہ نیشنل سوشلسٹ ری ایکٹمنٹ کے خلاف کارروائی کرنا ہے۔" اس مقصد کو بالآخر کمیشن میں شامل تمام افراد نے مشترکہ طور پر حاصل کیا۔

20 ملین یورو کی لاگت سے اس تاریخی گھر کو پولیس اسٹیشن میں تبدیل کرنے کا تعمیراتی کام رواں ماہ شروع ہو جائے گا لیکن براؤناؤ میں ہٹلر کی جائے پیدائش کے بارے میں یہ بحث ممکنہ طور پر اس کے بعد بھی جاری رہے گی۔

اشٹیفان ڈیگے ( ش ر/ ا ا)

’مائن کامپف‘ ایک بار پھر کتابوں کی دکانوں پر

02:45

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں