1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہآسٹریلیا

آسٹریلیا میں دوہرے قتل کا ملزم 47 سال بعد اٹلی سے گرفتار

21 ستمبر 2024

اطالوی دارلحکومت روم میں پولیس نے ایک 65 سالہ شخص کو 1977 میں آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں واقع ایک گھر میں گھس کر دو خواتین کو’’بے رحمانہ اور سفاک‘‘ انداز سے قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔

آسٹریلیا میں ایک پرتشددد واقعے کے بعد موجود پولیس
تصویر: Paul Braven/AAP/REUTERS

آسٹریلوی پولیس کے مطابق دو خواتین 27 سالہ سوزانے آرمسٹرانگ   اور 28 سالہ سوزن بارٹلیٹ کی لاشیں تین جنوری 1977 کو ملیبورن شہر میں ایسے اسٹریٹ پر واقعے ان کے گھر سے ملیں تھیں۔ ان دونوں خواتین کو چاقوؤں کے پے درپے وار کر کے قتل کیا گیا تھا۔ آرمسٹرانگ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا تاہم ان کا 16 ماہ کا بچہ جھولے میں محفوظ ملا تھا۔ یہ دو خواتین اس واقعے سے تین روز قبلآخری بار زندہ دیکھی گئی تھیں۔

وکٹوریا پولیس کے سربراہ شان پیٹون کے مطابق، ''یہ قتل کا ایک انتہائی بے رحمانہ اور سفاکانہ واقعہ تھا، جس میں چاقوؤں کے پے در پے وار کیے گئے۔‘‘ انہوں نے 47 سال قبل 'ایسے اسٹریٹ مرڈرز‘ کے نام سے جانے جانے والے جرم کی اس واردات کو ریاستی تاریخ کے طویل اور سنجدیدہ ترین مقدمات میں سے ایک قرار دیا۔

بتایا گیا ہے کہ مشتبہ ملزم یونان اور آسٹریلیا کی دوہری شہریت رکھتا ہے اورآسٹریلیا سے فرار کے بعد سے وہ یونان میں رہائش پذیر تھا ، جہاں اسے 'اسٹیچو آف لمیٹیشن‘ کے قانون کی وجہ سے تحفظ حاصل تھا۔ تاہم پولیس نے اس کے ملک چھوڑنے کا انتظار کیا اور بالآخر جمعرات کو اطالوی دارالحکومت روم کے ہوائی اڈے پر اترتے ہی اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس گرفتاری کے لیے بین الاقوامی پولیس یعنی انٹرپول نے ملزم کے ریڈ وارنٹس جاری  کر رکھے تھے۔

کئی دہائیوں سے مفرور سابق جرمن دہشت گرد گرفتار

01:46

This browser does not support the video element.

پولیس کے مطابق اب اس ملزم کی آسٹریلیا حوالگی کی درخواست کی جائے گی۔ واضح رہے کہ سن 2017ء میں پولیس نے اس واقعے کے ملزم سے متعلق اطلاع پر ایک ملین آسٹریلوی ڈالر کا انعام بھی مقرر کیا تھا۔ فی الحال اس سلسلے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔

میلبورن کے دی ایج نامی اخبار میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں پولیس نے ایک سو اکتیس افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے۔ مشتبہ ملزم اس فہرست میں شامل تھا اور ڈی این اے ٹیسٹ پر راضی بھی ہوا، مگر پھر سن دو ہزار سترہ میں یونان فرار ہو گیا۔ پولیس نے ان رپورٹوں کی تصدیق نہیں کی ہے۔

ع ت، ش ر  (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں