1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی:غیرت کے نام پر بیٹی کے قتل پر پاکستانی والدین کو عمرقید

20 دسمبر 2023

اطالوی عدالت نے ایک پاکستانی جوڑے کو اپنی اٹھارہ سالہ بیٹی کو قتل کرنے کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ ثمن عباس کے والدین اس کی شادی پاکستان میں کزن سے کروانا چاہتے تھے لیکن اس نے ایسا کرنے انکار کردیا تھا۔

انسانی حقوق کے تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر ہر سال سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کو قتل کردیا جاتا ہے
انسانی حقوق کے تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر ہر سال سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کو قتل کردیا جاتا ہےتصویر: ARIF ALI/AFP/Getty Images

ثمن عباس کی لاش شمالی اٹلی میں ان کے والدین کے فارم ہاوس کے قریب نومبر 2022 میں برآمد ہوئی تھی۔ وہ تقریباً اٹھارہ ماہ قبل اپریل 2021 میں لاپتہ ہوگئی تھیں۔ نام نہاد غیرت کے نام پر ثمن کے قتل کے واقعے نے اٹلی کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

اٹلی کے شمالی شہر ریگیو ایمیلیا کی عدالت نے منگل کے روزثمن کے والد شبر عباس اور مفرور والدہ نازیہ شاہین کو قتل کا مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔

 عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ والدین نے اپنی بیٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا اور چچا نے اپنی بھتیجی کا گلا گھونٹ دیا تھا۔ ثمن عباس کے چچا دانش حسنین کو قتل میں ملوث ہونے کے جرم میں چودہ سال قید کی سزا سنائی گئی اور انہیں جیل میں ڈال دیا گیا۔

پاکستان میں اپنی دو بیٹیوں کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث باپ اسپین میں گرفتار

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق شبر عباس نے عدالت میں اپنی بے گناہی پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا، "یہ مقدمہ نامکمل ہے۔ میں خود بھی یہ جاننا چاہتا ہوں کہ میری بیٹی کو کس نے قتل کیا۔"

اٹلی، جبری شادیوں سے انکار اور پاکستانی لڑکیوں کی مشکل زندگی

05:59

This browser does not support the video element.

معاملہ کیا تھا؟

استغاثہ کا کہنا تھا کہ ثمن کے والدین اس بات سے کافی ناراض تھے کہ وہ اٹلی میں کسی لڑکے سے پیار کرتی ہیں۔ ان کے والدین نے ثمن کی شادی پاکستان میں اس کے کزن سے کرانے کا فیصلہ کیا لیکن وہ اس کے لیے تیار نہیں تھیں۔

ثمن نے والدین کے رویے کے خلاف پولیس کو اطلاع دی تھی جس کے بعد نومبر 2020 میں اطالوی سماجی کارکنوں نے لڑکی کو پناہ گاہ میں رکھا تھا۔ بعد ازاں اپریل 2021 میں پاسپورٹ لینے اور والدین کے سامنے اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ نئی زندگی شروع کرنے کا فیصلہ سنانے کے لیے لڑکی اپنے خاندان سے ملنے گئی، تاہم والدین اپنی بیٹی کے فیصلے پر راضی نہیں تھے۔

جرمنی، بہن کو قتل کر دینے والے افغان بھائیوں کے لیے عمر قید

والدین کی جانب سے انکار کے بعد ثمن اچانک غائب ہوگئی۔ اس کے بوائے فرینڈ کی جانب سے اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے لڑکی کے گھر چھاپہ مارا لیکن والدین پہلے ہی پاکستان روانہ ہو چکے تھے۔

عدالت میں پیش کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ثمن کو ممکنہ طور پر 30 اپریل اور یکم مئی کی درمیانی رات کو قتل کیا گیا تھا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق لڑکی کے خاندان کے پانچ افراد کو چند اوزار سمیت گھر سے نکلتے ہوئے دیکھا گیا اور تقریباً تین گھنٹے بعد گھر واپس آئے۔

مقتولہ کے بھائی نے پولیس کو بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے والد کو قتل کے بارے میں بات کرتے سنا تھا اور چچا نے ان کی بہن کو قتل کیا تھا۔

پسند کی شادی کی خواہش مند ثمن غیرت کے نام پر قتل

08:31

This browser does not support the video element.

غیرت کے نام پر قتل کے واقعات

گمشدگی کے 18 ماہ بعد ثمن کی باقیات نومبر 2022 میں نوولارا قصبے میں ان کے گھر کے قریب سے ملی تھیں۔ ان کے دانتوں کے ریکارڈ سے ان کی شناخت کی گئی۔

خیبر پختونخوا: اٹھارہ سالہ لڑکی کا غیرت کے نام پر تازہ ترین قتل

شبر عباس کو عدالتی کارروائی کا سامنا کرنے کے لیے اگست میں پاکستان کے ایک گاوں سے گرفتار کرکے اٹلی لایا گیا تھا۔ ثمن کی والدہ نازیہ شاہین مفرور ہیں تاہم خیال کیا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں ہی کہیں روپوش ہیں۔

انسانی حقوق کے تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کوئی نئی بات نہیں ہے۔ ہر سال سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔

گزشتہ ماہ ایک اٹھارہ سالہ لڑکی کو کوہستان ضلع میں اس کے والدین اور چچا نے قبائلی سرداروں کے حکم پر صرف اس لیے گولی مار کرہلاک کردیا تھا کیونکہ ایک مرد کے ساتھ اس کی تصویر وائرل ہوگئی تھی۔ حالانکہ بعد میں پتہ چلا کہ یہ تصویر نقلی تھی۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں