1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی: جارجیا میلونی، دائیں بازو کی سیاست کا ابھرتا ستارہ

31 جولائی 2022

سن 2018 کے انتخابات میں، انتہائی دائیں بازو کے جماعت 'برادرز آف اٹلی' نے محض چار فیصد ووٹ حاصل کیے تھے۔ تاہم چار برس بعد یہ پارٹی پول میں سب سے آگے ہے اور اس کی رہنما ستمبر میں اٹلی کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن سکتی ہیں۔

Italien I Politikerin I Giorgia Meloni
تصویر: Filippo Monteforte/AFP/Getty Images

اٹلی کے دارالحکومت روم میں پارلیمنٹ کی عمارت کے پاس ہی تاریخی مرکز 'ویا ڈیلا کروفا، میں فسطائی مخالف معروف جنگجو البرٹو مارچیسی کی یاد گار کے پاس پتھر کے ایک لوح پر خشک پھول پڑے ہیں۔ سن 1944 میں البرٹو کو جرمن نازی پارٹی کی سیاسی فوج ایس ایس نے ایڈریٹائن کیو میں پھانسی دے دی تھی۔ پھولوں سے مزین یہ تختی پیلے رنگ کی عمارت پر کھلنے والے ایک وسیع محراب کے بائیں طرف لٹکی ہوئی ہے۔

اس کے ٹھیک سامنے دوسری جانب ایک عمارت کے داخلی دروازے پر نصب ایک چھوٹی سی تختی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ یہ نیو فاشسٹ 'فراتیلی ڈی اٹالیہ' پارٹی کا صدر دفتر ہے۔

'ویا ڈیلا کروفا، میں 39 نمبر کی عمارت میں نئی فاشسٹ جماعت کا دفتر سن 1944 سے ہی مختلف ناموں سے موجودرہا ہے۔ پہلے اس کا نام ایم ایس آئی مومنٹ تھا، پھر نیشنل الائنس پڑا اور اب نئی فسطائی جماعت کا نیا نام 'برادرز آف اٹلی' ہے، جو ملک کے قومی ترانے کی پہلی لائن سے ماخوذ ہے۔ پارٹی کی رہنما جارجیا میلونی کے دفتر کو اسی تاریخی عمارت میں رکھنے کا ایک خاص مقصد ہے۔ یہاں ایک زمانے میں سابق فاشسٹ رہنما بینیٹو مسولینی کے پیروکار اکثر جمع ہوا کرتے تھے۔

میلونی کا کہنا ہے کہ ان کا تاریخ کے ساتھ ایک اٹوٹ رشتہ ہے۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ڈکٹیٹر مسولینی ''ایک پیچیدہ شخصیت کے مالک تھے۔'' بہت سے اطالوی آج بھی یہی سوچتے ہیں کہ مسولینی کے دور میں سب کچھ برا نہیں تھا۔

ماضی کے بارے میں متذبذب

میلونی خود کو بھی فاشزم سے بہت واضح طور پر دور نہیں کرتی ہیں۔ اپنی سوانح عمری میں وہ لکھتی ہیں کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ ایک سیاسی بارودی سرنگ کے میدان میں قدم رکھ رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں، ''ہم اپنی تاریخ کے بچے ہیں، اپنی مکمل تاریخ کے۔ جیسا کہ دوسری تمام قوموں کا معاملہ ہے، ہم نے بھی جس راستے پر سفر کیا ہے وہ پیچیدہ ہے، اس سے بھی کہیں زیادہ پیچیدہ ہے جتنا بہت سے لوگ اسے بتانا چاہتے ہیں۔''

تصویر: Andreas Solaro/AFP/Getty Images

وہ اپنی کتاب میں خود کو فاشزم کے ایک کلٹ یا فرقہ کے رہنما ہونے کے خیال کو مسترد کرتی ہیں۔ لیکن جارجیا میلونی جب پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس کرتی ہیں، تو ان میں فاشسٹ علامات ہمیشہ واضح طور پر نظر آتی ہیں۔

برادررز آف اٹلی کا لوگو ایک طرح سے اٹلی کے قومی رنگوں میں منقوش ایک شعلہ ہے۔ ایک ایسا ابدی شعلہ جو مسولینی کی قبر پر علامتی طور پر جلتا رہتا ہے۔ وہ اپنے دفاع میں کہتی ہیں، ''میرے پاس اپنی زندگی میں معافی مانگنے کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ موجودہ سیاسی مسائل کے بجائے مجھے، تین میں سے دو ٹیلی ویژن مباحثوں میں تاریخ کے بارے میں ہی بات کرنی ہوتی ہے۔ مجھے لگتا کہ یہ ٹھیک بات نہیں ہے۔''

رومن سلیوٹ نہیں

گزشتہ موسم خزاں میں آئندہ  25 ستمبر کو ہونے والی انتخابی مہم کی تیاری کے لیے جارجیا میلونی نے پارٹی گروپوں کو جو داخلی میمو بھیجے تھے، اس میں ہدایت کی گئی تھی کہ کارکنان انتہائی قسم کے بیانات دینے سے باز رہیں، فاشزم کا حوالہ دینے سے گریز کریں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ نام نہاد رومن طرز کی خاص سلامی یا سلیوٹ سے پرہیز کریں۔ اس رومن سلیوٹ کو دائیں بازو کے نظریات رکھنے والوں نے پھیلایا تھا، جو ہٹلر یا نازی طرز کی سلامی سے مشابہت رکھتی ہے۔

میلونی جلد ہی ملک کی وزیر اعظم بن سکتی ہیں، جو فی الوقت پارٹی کو انتہائی دائیں بازو کے نظریات سے قدر ے اعتدال پسندی کی طرف لے جانا چاہتی ہیں۔ وہ پارٹی کو دوبارہ تشکیل دینے اور اسے حب الوطنی کے قدامت پسند چیمیپئن کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہیں جو متوسط طبقے میں بھی مقبول ہو سکے۔ اس کا ایک مقصد میٹیو سالوینی کی لیگا اور سلویو برلسکونی کی فورزا اٹالیا جیسی دائیں بازو کی دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحاد کرنے کی بھی کوشش ہے۔

خالص عوامی مقبولیت کے لیے

سن 1977 میں پیدا ہونے والی جارجیا میلونی نے نیو فاشسٹ اطالوی سوشل موومنٹ (ایم آئی ایس) کی یوتھ ونگ میں اس وقت شمولیت اختیار کی تھی جب ان کی عمر محض 15 برس کی تھی۔ ان کا مقصد تھا کہ وہ اٹلی میں اس دور کے بائیں بازو کی دہشت گردی کے خلاف موقف اختیار کر سکیں۔ بعد میں انہوں نے انتہائی دائیں بازو کے خیالات کی 'نیشنل الائنس' کی طلبہ کی شاخ کی قیادت کی۔ سن 2006 میں وہ اطالوی پارلیمنٹ کے چیمبر آف ڈپٹیز کے لیے منتخب ہوئیں، اور اس کے دو برس بعد اٹلی کی سب سے کم عمر کی وزیر بن گئیں۔

تصویر: Tiziana Fabi/AFP/Getty Images

31 برس کی عمر میں انہوں نے سلویو برلسکونی کی حکومت میں نوجوانوں سے متعلق وزارت سنبھالی۔ دس برس قبل جارجیا میلونی نے 'برادرز آف اٹلی' کی بنیاد رکھی، جس کی وہ 2014 سے قیادت کر رہی ہیں۔ سن 2020 میں، انہوں نے یورپی کنزرویٹو اینڈ ریفارمسٹ (ای سی آر) پارٹی کی قیادت بھی سنبھالی تھی۔

میلونی عوام میں مقبول ''اٹلی اور اطالوی عوام پہلے!'' نعرے کے ساتھ انتخابی مہم میں حصہ لینے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ انہوں نے فیملی کے لیے مزید فلاح و بہبود، یورپ کی کم بیوروکریسی، محصولات میں کمی اور امیگریشن کو روکنے جیسے مطالبات اور وعدوں کا اعلان کیا ہے۔

وہ یورپی یونین کے معاہدوں اور یورو کرنسی کمیونٹی میں اٹلی کی رکنیت کے حوالے سے بھی از سر نو گفت و شنید کرنا چاہتی ہے۔ ان کی پارٹی اسقاط حمل اور ہم جنس پرستوں کی شادی کو بھی مسترد کرتی ہے۔ تاہم وہ اقتصادی اور خارجہ پالیسی کے امور میں نسبتاً ناتجربہ کار ہیں۔ انہوں نے اپنے سیاسی کیریئر کا زیادہ تر حصہ بطور رکن پارلیمنٹ اور پارٹی عہدیدار کے طور پر گزارا ہے۔

بنیاد پرستی کے ساتھ خود اعتمادی

میلونی پر بائیں بازو کے سیاسی کیمپ کی جانب سے شدید نکتہ چینی ہوتی رہی ہے، تاہم اس کے باوجود انہوں نے اپنا آپا نہیں کھویا۔  ایک مقامی مصنف نے ایک ٹی وی مباحثے کے دوران ایک بار کہا، ''میلونی حقیقتاً بد نیت ہیں...وہ نازیوں سے گھری ہوئی ہیں۔'' میلونی نے فیس بک پر اس کے جواب میں لکھا کہ وہ ایک ''سیاہ خاتون'' کے طور پر پیش کیے جانے سے تھک چکی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ مخالفین صرف اس لیے مایوس ہیں کیونکہ وہ بہت کامیاب ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مسولینی ہٹلر یا پوٹن کے ساتھ ان کا موازنہ مضحکہ خیز بات ہے۔ وہ کہتی میں کہ، ''بالآخر میں یوکرین کی حمایت کرتی ہوں۔ ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں اپنے ناقدین سے کہا کہ وہ فرانس اور جرمنی پر ایک نظر ڈالیں، جہاں انتہائی دائیں بازو کی سیاسی پارٹیاں کامیاب رہی ہیں اور کسی نے ان کو اسکینڈل میں نہیں بدلا۔ ''تو پھر اٹلی میں اس کے ساتھ مختلف رویہ کیوں ہونا چاہئے؟''

(برن ریگرٹ) ص ز/ ج ا

اٹلی میں پاکستانی نژاد لڑکی لاپتہ، پولیس کو قتل کا خدشہ

02:46

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں