اٹلی اور آسٹریا میں دوہری شہریت کے معاملے پر اختلاف
18 اکتوبر 2018
اٹلی اور آسٹریا میں الپائن کے پہاڑی علاقے کے اطالوی صوبے جنوبی تیرول میں بسنے والوں کے لیے دوہری شہریت کے معاملے پر سفارتی کشیدگی عروج پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Teyssot
اشتہار
اس علاقے میں بسنے والے افراد کی قومی شناخت اور ان کے آسٹریائی شہریت کے حق کے معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان شدید اختلافات پائے جاتے ہیں۔
اٹلی کے سب سے امیر اور خودمختار صوبے میں اتوار کو نئی پارلیمان منتخب کی گئی ہے، جب کہ روم اور ویانا حکومتوں کے درمیان آسٹریا کے چانسلر سیباستیان کُرس کے اس منصوبے پر شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں، جس میں کُرس نے جنوبی تیرول کے باسیوں کے لیے آسٹریا کی شہریت کی پیش کش کی تھی۔
اس پیش کش میں اطالوی زبان بولنے والوں شامل نہیں کیا گیا ہے بلکہ دوہری شہریت فقط جرمن (علاقائی طور پر لادن کہلانے والی زبان) بولنے والے افراد کو آسٹریا کی شہریت دینے کی تجویز دی گئی تھی۔
گو کہ جنوبی تیرول میں حالیہ انتخابات میں آسٹریا کی شہریت کے معاملے سے زیادہ مہاجرین اور دیگر امور کا سایا رہا، تاہم یہ معاملہ بھی کلیدی نوعیت کا حامل بن چکا ہے۔
دوہری شہریت کی اس پیش کش کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس سے مضبوط یورپی شناخت کی راہ ہم وار ہو گی اور بڑھتی ہوئی عوامیت پسندی اور انتہائی بازو کی سوچ کا سدباب ہو گا۔
تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ جنوبی تیرول میں تمام افراد کی بجائے صرف جرمن زبان بولنے والوں کو آسٹریا کی شہریت دینے کی تجویز خطے میں موجود تقسیم کو مزید مضبوط کرے گی اور مختلف زبانیں بولنے والوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گی۔
دوسری جانب اطالوی حکومت نے آسٹریا کے اس منصوبے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اٹلی کی سلامتی پر حملہ قرار دیا ہے۔
وینس کی سیاحت کی دس وجوہات
وینس کا قدیمی حصہ سن 1987 سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث میں شامل ہے۔ اٹلی کا یہ شہر 118 جزائر پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے پل اور محلات دیکھنے کے لائق ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
نہروں کا شہر
وینس کو ’تیرتا شہر‘ سے بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے بیشتر مقامات تک گاڑی کے ذریعے نہیں پہنچا جا سکتا۔ اس کے 118 چھوٹے چھوٹے جزائر تک رسائی نہروں ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس شہر کی مرکزی نہر تقریباً چار کلو میٹر لمبی ہے۔ نقل و حرکت کا ذریعہ کشتیاں ہیں۔
تصویر: picture-alliance/robertharding/N. Clark
گنڈولے کی سواری
وینس کی نہروں میں چھوٹی چھوٹی کشتیاں رواں دواں رہتی ہیں۔ انہیں گنڈولا کہا جاتا ہے۔ ان کی سیر حقیقت میں شہر کی سیر ہے۔ گنڈولے کا ملاح ہر سوار کو شہر کی تاریخی مقامات کے قریب سے لے کر گزرتا ہے۔ گنڈولا چلانے والا اکثر و بیشتر سریلے انداز میں گیت بھی گنگناتا ہے، جو اس سیر کو مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ کہتے ہیں گنڈولے کا سیر ساری عمر یاد رہتی ہے۔
وینس کی کئی اہم عمارتوں کا طرز تعمیر چودہویں صدی کی تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ گاتھک طرز تعمیر پر بازنطینی اور عثمانی حکومتوں کی چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ کئی عمارتیں پوری طرح گاتھک طرز تعیر کی عکاس ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/T. Hennecke
اوپرا ہاؤس
وینس کے اوپرا ہاؤس کا نام ’ٹیاٹرو لا فینسی‘ ہے۔ اس کو ’ دی فینکس‘ بھی کہا جاتا ہے جسے اٹلی بھر میں ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اس کی عمارت کو تین مرتبہ آگ لگی اور ہر مرتبہ راکھ کو ہٹا کر اس کی تعمیرنو کی گئی ہے۔ اس اوپرا ہاؤس میں سیاحوں کے لیے مشہور ڈرامہ نگاروں جُوزیپے وردی اور جیاکومو پوچینی کے شاہکار غنائیوں کی پرفارمنس شیڈیول کی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/R. Braum
نقابوں کا شہر
وینس کو ’نقابوں‘ کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ وینس کے سالانہ کارنیوال کے موقع پر مختلف شوخ رنگوں اور اقسام کے نقاب پہننے کی وجہ سے اس شہر کو یہ مخصوص نام دیا گیا ہے۔ شہر کی مارکیٹوں میں سیاحوں کے لیے مہنگے اور مناسب قیمت میں رنگ برنگے نقاب دستیاب ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Merola
سمندری خوارک کا گڑھ
سمندری خوراک کے دلدادہ افراد کو اس شہر کی سیاحت ضرور کرنی چاہیے۔ اس شہر میں سمندری خوراک کی تازہ سپلائی ہر وقت ہوتی ہے۔ سمندر سے پکڑی گئی مخلوق کی کئی مخصوص ڈشیں دستیاب ہیں جن میں سے سویٹ اینڈ ساور سارڈین مچھلی کی ڈش بہت معروف ہے۔ تیرہویں صدی سے یہ ڈش ہر خاص و عام میں پسند کی جاتی ہے۔
تصویر: Imago/imagebroker
بُورانو جزیرہ
وینس کا یہ چھوٹا سا جزیرہ ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ بورانو جانا ایک پرلطف سفر خیال کیا جاتا ہے۔ اس جزیرے کے چھوٹے گھر شوخ رنگوں سے مزین ہیں۔ ان رنگوں سے جزیرے میں قوسِ قزاح کا سماں ملتا ہے۔ وینس کے سینٹ مارکس اسکوائیر سے بورانو جانے کی واٹر بس دستیاب ہے۔
تصویر: A. Pavlova
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو کا جزیرہ بحیرہ ایڈریاٹک اور وینس کے درمیان واقع ہے۔ اس جزیرے کی سنہری ریت کے سبب ہی اسے سنہرا جزیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کا سکون آور ماحول سیاحوں کے لیے ایک خواب سی کیفیت رکھتا ہے۔ اسی جزیرے پر وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے قدیمی فلم فیسٹول ہے۔
تصویر: Imago/Imagebroker/A. Friedel
شیشے کی ظروف سازی
وینس اپنی شیشے کی ظروف سازی کی وجہ سے بھی اقوام عالم میں شہرت رکھتا ہے۔ یہ اس اطالوی شہر کا قدیم ترین فن ہے۔ وینس کا جزیرہ مُورانو شیشے کی ظروف سازی کا مرکز ہے۔ ان ظروف کو سیاح وینس کی نشانی کے طور پر خرید کر اپنے اپنے ملکوں اور گھروں میں لے کر جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل
ہر سال لاکھوں افراد وینس دیکھنے جاتے ہیں۔ اس شہر کی جانب بڑی جسامت کے کروز بحری جہاز بھی بھر بھر کر آتے ہیں۔ ان کروز شپس کر شہر کی ماحولیات کے لیے مضر تصور کیا جاتا ہے۔ اب اِن کو شہر کی حدود سے ہٹ کر لنگر انداز کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ROPI/Rossi/Eidon
10 تصاویر1 | 10
اطالوی وزیرداخلہ ماتیو سالوینی نے اس موضوع پر اپنے ردعمل میں کہا ہے، ’’آپ ہم سے پوچھے بغیر اطالوی شہریوں کے پاسپورٹ کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ دوہری شہریت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔‘‘
ویانا حکومت کو اس منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے ابھی ایک مربوط روڈ میپ پیش کرنا ہے، تاہم اطالوی برہمی کے تناظر میں کہا گیا ہے کہ ایسے کوئی بھی اقدام روم حکومت کی مرضی کے بعد ہی اٹھایا جائے گا۔