اٹلی سے فرانس تک تیز رفتار ریل رابطے، لاگت چھبیس ارب یورو
24 جولائی 2019
دنیا میں ایسا شاید ہی کبھی ہوا ہو کہ بہت تیز رفتار بین الاقوامی ریل رابطوں کا کوئی منصوبہ حکومت کے لیے خطرہ بن گیا ہو۔ ایسا اٹلی میں ہوا لیکن اب روم حکومت کے لیے اس وجہ سے پیدا ہونے والا خطرہ ٹل گیا ہے۔
اشتہار
اٹلی میں کافی عرصے سے ایک منصوبہ زیر غور تھا کہ اطالوی شہر ٹیورین سے فرانس کے شہر لیوں تک ایک ایسا نیا لیکن بہت تیز رفتار ریل رابطہ قائم کیا جانا چاہیے، جو یورپی یونین کے رکن متعدد ممالک میں زمینی سفر کے لیے دستیاب موجودہ سہولیات کو مزید بہتر اور ماحول دوست بنا سکے۔
لیکن اٹلی میں یہ منصوبہ روم میں حکمران مخلوط حکومت میں شامل جماعتوں کے مابین اس بارے میں اختلافات کے باعث بہت متنازعہ ہو گیا تھا۔ اطالوی وزیر اعظم کونٹے اس منصوبے کے حق میں تھے۔
دوسری طرف مخلوط حکومت میں شامل بڑی جماعت اگر اس کی مخالف تھی تو دائیں باز وکے عوامیت پسند ملکی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کی پارٹی اس کی حامی تھی۔
اب سالوینی کی پارٹی سیاسی دباؤ ڈال کر بڑی حکومتی پارٹی کو اس امر کا قائل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے کہ یہ متنازعہ ریلوے ٹریک اب تعمیر ہو ہی جانا چاہیے۔
اس بارے میں اطالوی وزیر اعظم کونٹے نے فیس بک پر پوسٹ کی گئی اپنی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ اس منصوبے پر اب تک بہت زیادہ رقوم خرچ کی جا چکی ہیں اور اب اس کی تکمیل کے برعکس یہ بات روم حکومت کے لیے انتہائی مہنگی اور مالی وسائل کا ضیاع ثابت ہو گی کہ یہ ٹریک تعمیر ہی نہ کیا جائے۔
دنیا کی تیز ترین ٹرینیں
تیز ٹرینیں نہ صرف طاقتور رتبے کی علامت ہیں بلکہ بین الاقوامی صنعت کاروں، یہاں تک کی دیگر ممالک کو بھی متوجہ کرتی ہیں۔ 30 برس قبل جرمن ٹرینیں تیز رفتار ترین سمجھی جاتی تھیں لیکن آج یہ سہرا چین کے سر ہے۔
تصویر: picture-alliance/Yonhap
جرمن ورلڈ ریکارڈ
406 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی جرمن انٹر سٹی ٹرین (ICE) نے اب سے 30 برس قبل دنیا کی تیز ترین ٹرین ہونے کا عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فرانسیسی ریکارڈ
جرمنی کا تیز ترین ٹرین کا خواب بس کچھ وقت کے لیے ہی تعبیر ہوا اور اس کے ٹھیک دو برس بعد فرانس کی Grande Vitesse نے 515 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہوئے جرمنی کا ریکارڈ توڑ ڈالا۔ سن 2007 میں فرانس کی ہی AGV ٹرین نے 574 کلو میٹر فی گھنٹہ کی اسپیڈ سے سفر کیا۔ قوانین کے مطابق ایک عام ٹرین کو زیادہ سے زیادہ 320 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار کی اجازت ہے۔
تصویر: AP
بلٹ ٹرین
جاپان بھی ریلوں کے معاملے میں پیچھے نہیں۔ ان کی تیار کردہ Shinkansen یا عرف عام میں بُلٹ ٹرین دنیا میں علیحدہ پہچان رکھتی ہیں۔ اس ٹرین کی رفتار عموماﹰ 320 کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔
تصویر: Reuters/Kyodo
چین کی تیز تر کوششیں
اس وقت دنیا میں تیز ترین ٹرینیں چین کی ہیں جو اس وقت 500 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار کے قریب ہیں۔ اس کے علاوہ شنگھائی اور بیجینگ کے درمیان چلنے والی چین کی نئی ایکسپریس ٹرین، Fuxing Hao ساڑھے تین سو کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔ 1,300 کلومیٹر طویل فاصلے کو یہ ٹرین صرف ساڑھے چار گھنٹے میں طے کر لیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com
جرمنی کا ترک شدہ منصوبہ
1980 میں جرمنی میں مقناطیسی کشش سے ہوا میں تیرتی ٹرین کا تجربہ کیا گیا جس کے تجرباتی مرحلے میں یہ ٹرین 30 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے سفر کرتی تھی ۔ بعد میں یہ رفتار 450 کلو میٹر فی گھنٹے کی تبدیل ہو گئی۔ اس منصوبے پر اربوں کی سرمایہ کاری ہوئی تاہم حکومت کی جانب سے 2011 میں اس کی فنڈنگ مکمل طور پر روک لی گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa
چین کی ہوا میں تیرتی ریل
جرمنی میں تو ان ٹرینوں کا سلسلہ معطل کر دیا گیا تاہم چین نے اسے اپنے ملک میں جاری رکھا اور اس وقت چین کی Hanghai Maglev ٹرین دنیا کی تیز ترین کمرشل ٹرین ہے جو 430 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے فاصلہ طے کرتی ہے
تصویر: picture-alliance/dpa
تیز رفتاری کی نئی امیدیں
جاپان بھی اس حوالے سے کام کر رہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ ٹوکیو سے ناگویا کے درمیان 2027 تک ایسی ہوا میں تیرتی مقناطیسی ٹرین چلائی جائے گی، جو اپنے ٹریک سے چار انچ اوپر ہوا میں سفر کرتے ہوئے فاصلہ گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں طے کرے گی۔
تصویر: picture-alliance/AP/Yomiuri Shimbun
7 تصاویر1 | 7
اس نئے ہائی اسپیڈ ریل رابطے کا نام ٹرینو آلٹا ویلوسیٹا (TAV) ہو گا اور کئی سالہ تعطل کے بعد اب یہ منصوبہ مستقبل میں مکمل کر لیا جائے گا۔
ایلپس کے پہاڑی سلسلے کے نیچے سرنگ
یہ نیا بین الاقوامی یورپی ریل رابطہ مجموعی طور پر 270 کلومیٹر طویل ہو گا اور اس کے کچھ حصوں پر پہلے ہی سے کام جاری ہے۔ اس منصوبے کی ایک انتہائی اہم بات اس کا تقریباﹰ 58 کلومیٹر طویل وہ حصہ ہو گا، جس کی بہت سے شہری اور ماحول دوست حلقوں کی طرف سے مخالفت کی جا رہی تھی۔
جرمن ریل گاڑیوں کے بارے میں دس بنیادی حقائق
جرمنی کے ریلوے نظام کے بارے میں مقامی لوگ دس بنیادی معلومات کو ازبر کیے ہوئے ہیں۔ کئی دیگر ملکوں کی طرح اس نظام کی بنیاد بھی ٹکٹوں کے حصول، نشستوں کے تحفظ اور مختلف ریل گاڑیوں کی شناخت پر مبنی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG
اسٹیشن پر ہونے والے اعلانات
جرمنی کے ریلوے اسٹیشنوں پر ریل گاڑیوں کی آمد کے اعلانات کو کئی لوگ سمجھنے سے قاصر ہوتے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ لاؤڈ اسپیکروں کے غیر معیاری ہونے کو قرار دیا جاتا ہے۔ اگر آپ کو اعلان سمجھ میں نہیں آیا تو کوئی بات نہیں، ایک جرمن زبان کا ایک محاورہ ہے: ’مجھے تو صرف ٹرین اسٹیشن ہی سمجھ میں آیا‘ جس کا مطلب ہے کہ ’مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا‘۔
تصویر: picture-alliance/dpa
مختلف قسم کی ٹرینوں کی پہچان
جرمن اسکولوں کے بچے بھی ٹرینوں کی قسام سے واقف ہوتے ہیں۔ ایک انٹرسٹی ایکسپریس ہے، دوسری انٹر سٹی اور تیسری ریجنل ایکسپریس ہے۔ ان کے علاوہ چھوٹے شہروں کے درمیان چلنے والے ریل گاڑیاں بھی ہیں۔ انٹرسٹی ایکسپریس تین سو کلومیٹر فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کر سکتی ہے۔ انٹرسٹی ایکسپریس اور انٹرسٹی ریل گاڑیاں سفید اور سرخ رنگوں کی حامل ہوتی ہیں۔ ریجنل ایکسپریس اور لوکل ٹرینوں کا رنگ عام طور پر سرخ ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Woitas
ہر ریل گاڑی بروقت نہیں پہنچتی
جرمن ریل گاڑیاں کبھی بروقت منزل پر پہنچنے کے حوالے سے جانی جاتی تھیں لیکن اس تاثر میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اب مسافر عموماً ریل گاڑیوں کے منزل پر تاخیر سے پہنچنے کا رونا روتے دکھائی دیتے ہیں۔ پھر بھی جرمن ریل گاڑیوں کے ادارے ڈوئچے بان کے مطابق سن 2018 میں پچھتر فیصد انٹرسٹی ریل گاڑیاں پانچ منٹ تک کی تاخیر سے اپنی منزل پر پہنچی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Tschauner
ٹکٹ خریدنا بہت ضروری ہے
جرمنی میں ریل گاڑی میں سفر کرنے کے حوالے سے عام لوگ یہ احساس رکھتے ہیں کہ پہلے ٹکٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔ انٹرسٹی ریل گاڑیوں میں سوار ہونے کے بعد ٹکٹ حاصل کرنے کی سہولت موجود ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ دیگر گاڑیوں پر بغیر ٹکٹ سفر کرنے پر جرمانے کا قوی امکان موجود ہوتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/P. Castagnola
گروپ میں اکھٹے سفر کریں، پیسے بچائیں
پانچ یا اس سے زیادہ افراد کے لیے علاقائی ریل گاڑیوں پر مختلف قسم کی تفریحی پیکج دستیاب ہوتے ہیں۔ بعض اوقات ایک ٹکٹ پر دو افراد بھی سفر کر سکتے ہیں۔ اس طرح گروپ میں سفر کرنے سے پیسے بچانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
بائیسکل اور جرمن ریل گاڑیاں
انٹر سٹی ایکسپریس ٹرین پر طے کر کے بند کی جانے والی بائیسکل اگر مقررہ مقام پر رکھی جائے تو درست، بصورت دیگر سفر جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ دیگر ریل گاڑیوں میں بائیسکلوں کے لیے مخصوص بوگیاں ہوتی ہیں۔ سفر کے دوران سائیکل کے لیے بھی اضافی ٹکٹ ضروری ہے۔ جرمنی میں موسم گرما میں سائیکلنگ ایک دلچسپ مشغلہ ہے لہذا سفر شروع کرنے سے قبل ضروری اقدامات پریشانی سے بچا سکتا ہے۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
’معذرت، یہ جگہ میری ہے!‘
ریل گاڑی کا ٹکٹ خریدنے پر نشست خودبخود تفویض نہیں ہو جاتی بلکہ ’سیٹ ریزرو‘ کرنے کے لیے اضافی رقم ادا کرنا پڑتی ہے۔ عموماً لمبے سفر کے لیے نشستیں محفوظ کرانے کو اہم سمجھا جاتا ہے۔ ہر سیٹ کے محفوظ ہونے کی اطلاع اُس کے اوپر نصب اسکرین پر دیکھی جا سکتی ہے۔ نشست ریزرو ہونے کی صورت میں، اُس پر اگر کوئی بیٹھ جائے تو سیٹ کے حامل مسافر کے لیے اُسے اٹھنا پڑتا ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Lang
ریل گاڑی کے مخصوص بوگی کا مناسب جگہ پر انتظار
جرمن ریل گاڑیاں عموماً ہر اسٹیشن پر ایک مخصوص مقام پر کھڑی ہوتی ہیں اور اس طرح مسافروں کو اپنے ڈبے میں داخل ہونے کے لیے آگے پیچھے بھاگنا نہیں پڑتا۔ یہ ڈبہ نشست محفوظ کرانے پر مخصوص کیا جاتا ہے۔ ہر ریلوے اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر یہ معلومات دستیاب ہوتی ہے کہ ریل گاڑی کے کس نمبر کا ڈبہ کس جگہ ہو گا۔
تصویر: DW/Elizabeth Grenier
ریل گاڑی کے اندر شور مچانا مناسب نہیں
جرمن ریل گاڑیوں میں اپنی پسند کی نشست محفوظ کرائی جا سکتی ہے۔ کھڑکی کے ساتھ بیٹھنا چاہیں یا ڈبے کے اندرونی راستے کی جانب، اسی طرح ایسی سیٹیں بھی دستیاب ہوتی ہیں، جہاں خاموشی سے بیٹھنا لازمی ہوتا ہے۔ ایسی سیٹوں پر موبائل فون تک استعمال کرنے سے اجتناب کیا جاتا ہے۔ ویسے ریل گاڑی کے کسی بھی ڈبے میں شور مچانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
تصویر: picture alliance/dpa/N. Schmidt
بچوں کے لیے بھی خصوصی سہولت
بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کے لیے بعض مخصوص نشستیں دستیاب ہوتی ہیں۔ انٹرسٹی ٹرین پر بچوں کے ساتھ سفر کرنے والے والدین کو مخصوص ڈبے کی سہولت دستیاب ہوتی ہے لیکن عام طور پر اس میں زیادہ جگہ نہیں ہوتی۔ کسی بالغ شخص کے ساتھ سفر کرنے پر پندرہ برس تک کی عمر کے بچے بھی ڈوئچے بان کی ریل گاڑی پر بغیر کرائے کے سفر کر سکتے ہیں۔ خاندان کے لیے نشستوں کے تحفظ میں خاص رعایت دی جاتی ہے۔
تصویر: Deutsche Bahn AG/O. Oliver Lang
10 تصاویر1 | 10
اس ٹریک کا یہ حصہ ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں مَوں سینِس (Mont-Cenis) نامی سرنگ میں سے ہو کر گزرے گا۔
فائدہ کئی ممالک کو
اسی منصوبے کا ایک اور اہم پہلو یہ بھی ہے کہ اس نئے ٹریک کی وجہ سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر کئی یورپی ممالک کے مابین مسافر ٹرینوں اور مال بردار گاڑیوں کی صورت میں ریل رابطے اب تک کے مقابلے میں کہیں بہتر اور تیز رفتار ہو جائیں گے، مثال کے طور پر اٹلی میں میلان اور وینس، اسپین میں بارسلونا، پرتگال میں لزبن اور فرانس میں پیرس تک کے درمیان ریل رابطے۔
لاگت کم از کم 26 ارب یورو
اس منصوبے پر مجموعی طور پر کم از کم بھی 26 ارب یورو کی لاگت آئے گی اور ان رقوم کا تقریباﹰ 40 فیصد حصہ یورپی یونین کی طرف سے مہیا کیا جائے گا۔
یورپی کمیشن کے مطابق یونین اس منصوبے کے لیے تقریباﹰ 11 ارب یورو کی رقوم اس لیے فراہم کرے گی کہ یہ یورپی یونین کے لیے انفراسٹرکچر کے لحاظ سے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے، جس میں پہلے ہی کافی تاخیر ہو چکی ہے۔ ساتھ ہی یورپی کمیشن نے یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس منصوبے کی تکمیل میں مزید تاخیر کی گئی، تو یونین اس کے لیے وعدہ کردہ اربوں یورو کی رقوم کی فراہمی سے انکار بھی کر سکتی ہے۔
م م / ش ح / اے ایف پی، ڈی پی اے
یورپ کے دس متاثر کُن ریلوے اسٹیشن
ریل کا سفر تیز اور آرام دہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس سفر کے دوران کئی ریلوے اسٹیشن اپنی عمارت کی وجہ سے بھی مسافروں کو لبھاتے ہیں۔ یورپ کے کئی ریلوے اسٹیشن تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ جدید بھی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker
اینٹورپ سینٹرل اسٹیشن: ہیروں کے شہر کا موتی
بیلجیم کا بندرگاہی شہر اینٹورپ ’ہیروں کی عالمی منڈی‘ کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کا ریلوے اسٹیشن تعمیراتی شاہکار ہے۔ انتہائی بڑے اسٹیشن کو عام طور پر ’ریلوے کیتھڈرل‘ کہا جاتا ہے۔ گزشتہ صدی کے اوائل میں تعمیر کردہ یہ اسٹیشن سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
بیلجیم ہی کے ریلوے اسٹیشن لیئیش گیئلمنزکی عمارت بھی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس کی عمارت اسٹیل، سفید کنکریٹ اور شیشے سے تعیمر کی گئی ہے۔ روشنی میں یہ ایک اور ہی طرح کا شاہکار دکھائی دیتا ہے۔ روزانہ اس اسٹیشن پر اوسطاً پانچ سو ریل گاڑیاں رکتی ہیں اور آگے بڑھ جاتی ہیں۔ یہ شہر کے مرکز سے قدرے باہر ہے لیکن ایک اہم یورپی جنکشن ہے۔ اس کا ڈیزائن مشہور ہسپانوی ماہر تعمیرات سنتیاگو کالاتراوا نے تیار کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Galuschka
ایمسٹرڈم سینٹرل اسٹیشن: لکڑی کے تختوں پر قائم اسٹیشن
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کا ریلوے اسٹیشن ایک مصنوعی جزیرے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کی بنیاد آٹھ ہزار چھ سو ستاسی لکڑی کے بھاری تختوں پر رکھی گئی ہے۔ یہ عمارت گوتھک طرز تعمیر کے دوسرے عہد کا شاہکار ہے۔ اسے گرجا گھروں کی ڈیزائننگ کرنے والے ڈچ ماہرِ تعمیرات پیٹروس کیوپرز نے تیار کیا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت قرونِ وسطیٰ کے گرجا گھر جیسی دکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/A. Rose
گار ڈی لیوں: دنیا کا پرشکوہ ریلوے اسٹیشن
کہا جاتا ہے کہ فرانسیسی شہر لیوں کے ریلوے اسٹیشن کو دنیا کا سب سے پرشکوہ اور حسین عمارت قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ بھی انتہائی دلآویز ہے۔ اسی طرح ریلوے اسٹیشن کی دوسری منزل پر خوبصورت ریستوران بھی مسافروں کو سکون بخشتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/S. Randebrock
ہیلسنکی سینٹرل اسٹیشن
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی کے ریلوے اسٹیشن کو ’ٹیلی وژن کا ایک ستارہ‘ خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی عمارت کے باہر چار بڑے مجسمے نصب ہیں اور یہ مختلف اشتہاروں کی عکاسی کے لیے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو فن لینڈ کے گرینائٹ پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ فن لینڈ میں تعمیراتی شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot
سینٹ پینکراس: وکٹورین شاہکار
برطانوی دارالحکومت لندن کا ریلوے اسٹیشن سینٹ پینکراس انٹرنیشنل ایک محل جیسا ہے۔ اس کے اندر بڑے ہال اورانواع و اقسام کی دکانیں و ریستوران مسافروں کے لیے خاص کشش رکھتے ہیں۔ اس اسٹیشن پر کئی ریل گاڑیاں اپنی منزل کی جانب سفر شروع کرتی ہیں۔ اس ریلوے اسٹیشن کو ’ہیری پوٹر سیریز‘ میں بھی فلمایا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/Foto Beck
لائپزش: اہم یورپی ریلوے اسیشن
جرمن شہر لائپزش کے ریلوے اسٹیشن کی عمارت باہر سے تقریباً تین سو میٹر چوڑی ہے۔ اس کے تیئیس پلیٹ فارم ہیں۔ یہ اسٹیشن اسی ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اسے یورپ کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن بھی کہا جا سکتا ہے جو کئی ریل گاڑیوں کی منزل ہے۔ اس اسٹیشن پر ڈیڑھ سو کے قریب دکانیں اور ریستوران ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Nitzschke
بوڈا پیشٹ کلیٹی (مشرقی) اسٹیشن
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیشٹ کے مشرقی ریلوے اسٹیشن کو جدید ترین تصور کیا جاتا ہے۔ اسے سن 1884 میں کھولا گیا تھا۔ یہ اپنی سہولیات اور کنٹرول کی وجہ سے جدید ترین خیال کیا گیا تھا۔ آج کل اس کی عمارت کو دیکھنے کے لیے سیاح خاص طور پر جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/chromorange/F. Perc
میڈرڈ اتوچا: جنگل میں انتظار گاہ
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کا اتوچا ریلوے اسٹیشن سن 1888 سے سن 1892 کے درمیانی عرصے میں تعمیر کیا گیا۔ یہ میڈرڈ کے دو بڑے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ اس کے اندر مسافروں کی انتظار گاہ ایک وسیع جنگلاتی باغ جیسی ہے۔ اس باغ میں کچھوے اور سات ہزار پودے ہیں۔ اس کی بلند چھت شیشے کے تختوں سے بنائی گئی ہے
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/B. Boensch
لزبن کا روسیو اسٹیشن
کسی پرشکوہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کا وسیع و عرض ہونا ضروری نہیں۔ پرتگالی دارالحکومت کا روسیو اسٹیشن شہر کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ قدرے چھوٹا اسٹیشن ہے لیکن پھر بھی انتہائی پرشکوہ ہے۔ اس میں داخلی دروازے گھوڑے کے پاؤں جیسے دکھائی دیتے ہیں۔ اسے سن 1880 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اپنے طرز تعمیر میں پرتگالی تشخص رکھتا ہے۔