اٹلی ميں منفرد منصوبہ، لاوارث مہاجر بچوں کے ليے ’سرپرست‘
عاصم سلیم
31 اکتوبر 2017
اطالوی حکومت نے اس سال مارچ ميں منظور ہونے والے ايک قانون کے تحت ملکی سطح پر ايک منصوبہ شروع کر رکھا ہے، جس کے تحت لاوارث مہاجر بچوں کی مدد کے ليے مقامی افراد کو ان کا سرپرست مقرر کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
سولہ سالہ بنگلہ ديشی تارک وطن سبوج اور پينسٹھ سالہ سماجی کارکن کرسٹيئين فروسٹ ايک دوسرے سے بالکل مختلف ہيں۔ نہ انہيں ايک دوسرے کی زبان کی سمجھ ہے اور نہ ہی ايک دوسرے کے رسم و رواج اور ثقافت کی۔ اطالوی شہر پاليرمو کے باغات ميں چہل قدمی کرتے، يہ دونوں ’گُوگِل ٹرانسليٹر‘ کی مدد سے ايک دوسرے کی بات سمجھتے ہيں۔ فروسٹ در اصل سبوج کی ’گارڈين‘ يا سرپرست ہيں۔ اٹلی ميں ايک نئے منصوبے کے تحت خود کو رضاکارانہ بنيادوں پر پيش کرنے والے مقامی بالغ افراد کو ايک ايک لاوارث تارک وطن کی ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ اس کا مقصد يہ ہے کہ نابالغ مہاجرین خود کو تنہا نہ محسوس کرے اور اسے ہر قسم کی قانونی و مشاورتی مدد اپنے گارڈين یا سرپرست سے فراہم ہو سکے۔
سبوج، پانچ بہن بھائيوں ميں سب سے بڑا ہے۔ پيسے کمانے کی غرض سے اسے اس کے اہل خانہ نے اس سال کے آغاز ميں يورپ روانہ کر ديا تھا۔ پہلے وہ پرواز پر ليبيا پہنچا اور پھر وہاں سے انسانوں کی اسمگلروں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے بحيرہ روم کے راستے اٹلی۔ فروسٹ نے بتايا کہ اپنی ناساز طبيعت کے سبب سبوج کے والد اب ملازمت کے لائق نہيں رہے اور اسی ليے اس کے خاندان کے ارکان کی خواہش ہے سبوج ملازمت کر کے کچھ رقم بنگلہ ديش بھيج سکے۔
اٹلی ميں پچھلے چار سالوں کے دوران تقريباً چھ لاکھ تارکين وطن پناہ کے ليے پہنچ چکے ہيں، جن ميں اٹھارہ ہزار کے لگ بھگ ایسے نابالغ ہيں، جو اکیلے ہی مہاجرت کا سفر اختیار کرنے پر مجبور ہوئے۔ سبوج ان ميں سے ايک ہے۔ روم حکومت کے اس نئے منصوبے کے تحت ايسے نابالغ لاوارث مہاجر بچے سرکاری فنڈنگ سے چلنے والے کيمپوں ميں رہتے ہيں اور اسکول ميں داخلے، طبی سہوليات کی فراہمی، دستاويزی کارروائی وغيرہ جيسی چيزوں ميں ان کے سرپرست ہی ان کی مدد کرتے ہيں۔
ملک ميں بچوں اور نابالغ لڑکے، لڑکيوں کے امور کی نگران نيشنل اتھارٹی کی سربراہ فلومينا البانو کے مطابق سرپرست مقرر کرنے کے حوالے سے اٹلی پہلا يورپی ملک ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا کہ اب تک قريب اکيس سو اطالوی شہری سرپرست بننے کے ليے درخواستيں جمع کرا چکے ہيں اور يہ تو صرف ابتدا ہے۔ البانو کے مطابق، ’’فی الحال اتنے گارڈين نہيں کہ ہر بچے کے ساتھ ايک سرپرست کا انتظام کیا جا سکے تاہم يہ پروگرام ہميں ان نابالغ بچوں کے مستقبل کی ذمہ داری سونپتا ہے۔‘‘
اطالوی حکومت نے گارڈين شپ کا يہ منصوبہ ايک ايسے وقت شروع کيا ہے جب ملک ميں مہاجرين مخالف جذبات دن بدن بڑھ رہے ہيں۔ اٹلی ميں آئندہ برس اليکشن ہونے والے ہيں اور مہاجرين کا بحران دیگر یورپی ممالک کی طرح وہاں بھی ايک اہم موضوع بن چکا ہے اور یہ معاملہ اليکشن ميں اہم کردار ادا کرے گا۔ رائے عامہ کے ايک تازہ جائزے ميں شامل ستر فيصد اطالوی شہريوں کے مطابق ملک ميں اس وقت ضرورت سے بہت زيادہ مہاجرين موجود ہيں۔
اطالوی پہاڑوں کی آغوش ميں ايک نئی زندگی کا آغاز
جنوبی اٹلی ميں اسپرومونٹے پہاڑی سلسلے کی آغوش ميں ايک چھوٹا سا گاؤں جو کبھی تاريکی اور خاموشی کا مرکز تھا، آج نوجوانوں کے قہقہوں سے گونج رہا ہے۔ سانت آليسيو ميں اس رونق کا سبب پناہ گزين ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
گمنامی کی طرف بڑھتا ہوا ايک انجان گاؤں
کچھ برس قبل تک سانت آليسيو کی کُل آبادی 330 افراد پر مشتمل تھی۔ ان ميں بھی اکثريت بوڑھے افراد کی تھی۔ چھوٹے چھوٹے بلاکوں کی مدد سے بنی ہوئی تنگ گلياں اکثر وبيشتر خالی دکھائی ديتی تھيں اور مکانات بھی خستہ حال ہوتے جا رہے تھے۔ گاؤں کے زيادہ تر لوگ ملازمت کے بہتر مواقع کی تلاش ميں آس پاس کے بڑے شہر منتقل ہو گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
نئے مہمان، نئی رونقيں
سن 2014 ميں سانت آليسيو کی کونسل نے قومی سطح کے ’پروٹيکشن سسٹم فار ازائلم سيکرز اينڈ ريفيوجيز‘ (SPRAR) نامی نيٹ ورک کے تحت مہاجرين کو خالی مکانات کرائے پر دينا شروع کيے۔ آٹھ مکانات کو قريب پينتيس مہاجرين کو ديا گيا اور صرف يہ ہی نہيں بلکہ ان کے ليے زبان کی تربيت، سماجی انضام کے ليے سرگرميوں، کھانے پکانے اور ڈانس کلاسز کا انتظام بھی کيا گيا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ايک منفرد منصوبہ
يہ ايک خصوصی منصوبہ ہے، جس کے تحت ان افراد کو پناہ دی جا رہی ہے، جو انتہائی نازک حالات سے درچار ہيں۔ ان ميں ماضی میں جسم فروشی کی شکار بننے والی عورتيں، ايچ آئی وی وائرس کے مريض، ذيابيطس کے مرض ميں مبتلا افراد اور چند ايسے لوگ بھی شامل ہيں جنہوں نے اپنے آبائی ملکوں ميں جنگ و جدل کے دوران کوئی گہرا صدمہ برداشت کیا ہے یا زخمی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
ميئر اسٹيفانو کالابرو بھی خوش، لوگ بھی خوش
سانتا ليسيو کے ميئر اسٹيفانو کالابرو کا کہنا ہے کہ ان کا مشن رحم دلی پر مبنی ہے اور انسانی بنيادوں پر مدد کے ليے ہے ليکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے معاشی فوائد بھی ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
دو طرفہ فوائد
رياست کی طرف سے ہر مہاجر کے ليے يوميہ پينتاليس يورو ديے جاتے ہيں۔ يہ رقم انہیں سہوليات فراہم کرنے پر صرف کی جاتی ہے۔ اس منصوبے کی وجہ سے سانت آليسيو ميں سولہ لوگوں کو ملازمت مل گئی ہے، جن ميں سات افراد مقامی ہيں۔ سروسز کی فراہمی کے ليے ملنے والی رقوم کی مدد سے گاؤں کا جم ( ورزش کا کلب) واپس کھول ديا گيا ہے اور اس کے علاوہ ايک چھوٹی سپر مارکيٹ اور ديگر چھوٹے چھوٹے کاروبار بھی بندش سے بچ گئے ہيں۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Solaro
سانت آليسيو کے ليے نئی اميد
مقامی افراد اس پيش رفت سے خوش دکھائی ديتے ہيں۔ نواسی سالہ انتوونيو ساکا کہتے ہيں کہ وہ اپنے نئے پڑوسيوں سے مطمئن ہيں۔ ساکا کے بقول وہ اپنی زندگياں خاموشی سے گزارتے ہيں ليکن ديگر افراد کے ساتھ ان کا برتاؤ اچھا ہے اور کام کاج ميں بھی لوگوں کا ہاتھ بٹاتے ہيں۔ سيليسٹينا بوريلو کہتی ہيں کہ گاؤں خالی ہو رہا تھا اور عنقريب مکمل طور پر خالی ہو جاتا، مگر مہاجرين نے اسے دوبارہ آباد کر ديا ہے۔