اٹلی: مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے بارڈر کنٹرول شروع
12 جولائی 2018
اطالوی حکام نے ملک کے شمال مشرقی علاقے فریولی وینیسیا جولیا میں مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے بارڈر کنٹرول شروع کر دیا ہے اور اس مقصد کے لیے سرحدوں پر تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ہے۔
اشتہار
روم حکومت نے موسم گرما میں ملک کا رخ کرنے والے مہاجرین کی تعداد میں اضافے کے سبب رواں ہفتے پیر کے روز بارڈر کنٹرول سے متعلق نئے قوانین کا اطلاق کیا تھا۔ ان قوانین کے تحت اب اٹلی نے ملک کی شمال مشرقی سرحدوں پر بارڈر کنٹرول شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے نئے اقدامات کے بارے میں فیصلہ فریولی وینیسیا جولیا کے شہر تریئستے میں اطالوی پولیس کے اعلیٰ افسروں کی ایک میٹنگ میں کیا گیا۔ اطالوی نیوز ایجنسی آنسا کے مطابق اب ان علاقوں میں پولیس چوکیاں چوبیس گھنٹے کام کریں گی اور پولیس اہلکار غیر قانونی تارکین وطن کی مدد کرنے والے افراد اور ان کی گاڑیوں کو روک کر ان کی تلاشی لیں گے۔
بلقان روٹ دوبارہ نظر میں
ان اقدامات کا مقصد یونان سے بلقان ریاستوں سے گزرتے ہوئے وسطی اور شمالی یورپی ممالک کا رخ کرنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو روکنا ہے۔ فریولی کے گورنر میسمیلیانو فیدریجا کا کہنا تھا، ’’وزیر داخلہ ماتیو سالوینی کے ساتھ کامیاب گفتگو، سلووینیا کے ساتھ اچھے تعلقات اور سکیورٹی اداروں کے بروقت تعاون کی بدولت ہم سرحدوں پر کنٹرول یقینی بنا پائے ہیں۔‘‘
تارکین وطن کی سماجی قبولیت، کن ممالک میں زیادہ؟
’اپسوس پبلک افیئرز‘ نامی ادارے نے اپنے ایک تازہ انڈیکس میں ستائیس ممالک کا جائزہ لے کر بتایا ہے کہ کن ممالک میں غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں قبول کرنے کی صلاحیت زیادہ ہے۔
تصویر: picture-alliance/ dpa
۱۔ کینیڈا
پچپن کے مجموعی اسکور کے ساتھ تارکین وطن کو معاشرتی سطح پر ملک کا ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے میں کینیڈا سب سے نمایاں ہے۔ کینیڈا میں مختلف مذاہب، جنسی رجحانات اور سیاسی نظریات کے حامل غیر ملکیوں کو مرکزی سماجی دھارے میں شامل کر لیا جاتا ہے۔ ترک وطن پس منظر کے حامل ایسے افراد کو، جو کینیڈا میں پیدا ہوئے، حقیقی کینیڈین شہری کے طور پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/N. Denette
۲۔ امریکا
انڈیکس میں امریکا دوسرے نمبر پر ہے جس کا مجموعی اسکور 54 رہا۔ امریکی پاسپورٹ حاصل کرنے والے افراد اور ترک وطن پس منظر رکھنے والوں کو حقیقی امریکی شہری کے طور پر ہی سماجی سطح پر قبول کیا جاتا ہے۔
تصویر: Picture-Alliance/AP Photo/S. Senne
۳۔ جنوبی افریقہ
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے انڈیکس میں 52 کے مجموعی اسکور کے ساتھ جنوبی افریقہ تیسرے نمبر پر ہے۔ مختلف مذاہب کے پیروکار غیر ملکیوں کی سماجی قبولیت کی صورت حال جنوبی افریقہ میں کافی بہتر ہے۔ تاہم 33 کے اسکور کے ساتھ معاشرتی سطح پر شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکیوں کو بطور ’حقیقی‘ شہری تسلیم کرنے کا رجحان کم ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
۴۔ فرانس
چوتھے نمبر پر فرانس ہے جہاں سماجی سطح پر غیر ملکی ہم جنس پرست تارکین وطن کی سماجی قبولیت دیگر ممالک کی نسبت کہیں زیادہ ہے۔ تاہم جنوبی افریقہ کی طرح فرانس میں بھی پاسپورٹ حاصل کرنے کے باوجود تارکین وطن کو سماجی طور پر حقیقی فرانسیسی شہری قبول کرنے کے حوالے سے فرانس کا اسکور 27 رہا۔
تصویر: Reuters/Platiau
۵۔ آسٹریلیا
پانچویں نمبر پر آسٹریلیا ہے جس کا مجموعی اسکور 44 ہے۔ سماجی سطح پر اس ملک میں شہریت حاصل کر لینے والے غیر ملکیوں کی بطور آسٹریلین شہری شناخت تسلیم کر لی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں غیر ملکی افراد کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں کو بھی معاشرہ حقیقی آسٹریلوی شہری قبول کرتا ہے۔
تصویر: Reuters
۶۔ چلی
جنوبی افریقی ملک چلی اس فہرست میں بیالیس کے اسکور کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔ ہم جنس پرست غیر ملکی تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے حوالے سے چلی فرانس کے بعد دوسرا نمایاں ترین ملک بھی ہے۔ تاہم دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو ملکی مرکزی سماجی دھارے کا حصہ سمجھنے کے حوالے سے چلی کا اسکور محض 33 رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۷۔ ارجنٹائن
ارجنٹائن چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ اس درجہ بندی میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تارکین وطن کی دوسری نسل اور ہم جنس پرست افراد کی سماجی سطح پر قبولیت کے حوالے سے اجنٹائن کا اسکور 65 سے زائد رہا۔
تصویر: Reuters/R. Garrido
۸۔ سویڈن
سویڈن کا مجموعی اسکور 38 رہا۔ ہم جنس پرست تارکین وطن کی قبولیت کے حوالے سے سویڈن کو 69 پوائنٹس ملے جب کہ مقامی پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو بطور حقیقی شہری تسلیم کرنے کے سلسلے میں سویڈن کو 26 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
۹۔ سپین
تارکین وطن کی سماجی قبولیت کے لحاظ سے اسپین کا مجموعی اسکور 36 رہا اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہے۔ ہسپانوی شہریت کے حصول کے بعد بھی غیر ملکی افراد کی سماجی قبولیت کے ضمن میں اسپین کا اسکور محض 25 جب کہ تارکین وطن کی دوسری نسل کو حقیقی ہسپانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے اسکور 54 رہا۔
تصویر: picture-alliance/Eventpress
۱۰۔ برطانیہ
اس درجہ بندی میں پینتیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ برطانیہ دسویں نمبر پر ہے۔ اسپین کی طرح برطانیہ میں بھی تارکین وطن کی دوسری نسل کو برطانوی شہری تصور کرنے کا سماجی رجحان بہتر ہے۔ تاہم برطانوی پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی برطانوی شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے برطانیہ کا اسکور تیس رہا۔
تصویر: Reuters/H. Nicholls
۱۶۔ جرمنی
جرمنی اس درجہ بندی میں سولہویں نمبر پر ہے۔ جرمنی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی سماجی قبولیت کینیڈا اور امریکا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ اس حوالے سے جرمنی کا اسکور محض 11 رہا۔ اسی طرح جرمن پاسپورٹ مل جانے کے بعد بھی غیر ملکیوں کو جرمن شہری تسلیم کرنے کے سماجی رجحان میں بھی جرمنی کا اسکور 20 رہا۔
تصویر: Imago/R. Peters
۲۱۔ ترکی
اکیسویں نمبر پر ترکی ہے جس کا مجموعی اسکور منفی چھ رہا۔ ترکی میں دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو سماجی سطح پر ترک شہری تسلیم نہیں کیا جاتا۔ اس ضمن میں ترکی کو منفی بارہ پوائنٹس دیے گئے۔ جب کہ پاسپورٹ کے حصول کے بعد بھی تارکین وطن کو حقیقی ترک شہری تسلیم کرنے کے حوالے سے ترکی کا اسکور منفی بائیس رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/AFP/A. Altan
12 تصاویر1 | 12
مہاجرین کی آمد روکنے کے لیے شروع کیے گئے اس خصوصی آپریشن کے لیے میلان اور بلونیا سمیت ملک کے دیگر علاقوں سے بھی سکیورٹی اہلکار شمال مشرقی اٹلی میں تعینات کیے گئے ہیں۔
تاہم اپوزیشن کی جماعتوں نے ان حکومتی اقدامات پر تنقید کی ہے۔ اپوزیشن کی ڈیموکریٹک پارٹی نے بارڈر کنٹرول کے فیصلے کو ’اشتہاری مہم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان طریقوں سے غیر قانونی مہاجرت نہیں روکی جا سکتی۔
سمندری راستوں سے آمد روکنے کے لیے سخت اقدامات
زمینی راستوں کے علاوہ روم حکومت نے بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے غیر قانونی مہاجرت روکنے کے لیے اقدامات بھی مزید سخت کر دیے ہیں۔
بدھ کے روز اطالوی وزیر داخلہ ماتیو سالوینی نے اعلان کیا کہ تارکین وطن کو سمندر سے ریسکیو کرنے والے امدادی بحری جہازوں کو ’گارنٹی‘ کے بغیر اٹلی کی حدود میں لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ گزشتہ ماہ اٹلی نے ایک فرانسیسی امدادی بحری جہاز کو ملکی بندرگاہوں پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا تھا۔ رواں ہفتے مہاجرین کو ریسکیو کرنے والے ایک اطالوی بحری جہاز کو بھی لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔
اطالوی میڈیا کے مطابق اس بحری جہاز پر سینکڑوں مہاجرین سوار ہیں اور اسے بدھ کی شام یا جمعرات کی صبح سسلی کی بندرگاہ پر پہنچنا تھا۔ سالوینی نے مہاجرین کو ریسکیو کرنے والی ان این جی اوز پر ’انسانوں کے اسمگلروں کی معاونت‘ کا الزام عائد کرتے ہیں۔ ان امدادی بحری جہازوں کو لنگر انداز ہونے کی اجازت نہ دینے کے بارے میں ان کا کہنا تھا، ’’میں کسی بحری جہاز کو اس وقت تک اجازت نہیں دوں گا جب تک اطالوی عوام کی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے ایسی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان جہازوں پر زبردستی قبضہ کرنے والے ایسے افراد کو، جو حقیقی مہاجر نہیں ہیں، جیل میں ڈالا جائے گا اور انہیں جلد از جلد واپس ان کے وطنوں کی جانب بھیج دیا جائے گا۔‘‘
ش ح/ ا ا (ڈی پی اے، انفو مائیگرینٹس)
یونان میں کن ممالک کے مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ؟
سن 2013 سے لے کر جون سن 2018 تک کے عرصے میں ایک لاکھ 67 ہزار تارکین وطن نے یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے حکام کو اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
1۔ شام
مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے باشندوں نے جمع کرائیں۔ یورپی ممالک میں عام طور پر شامی شہریوں کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کیے جانے کی شرح زیادہ ہے۔ یونان میں بھی شامی مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح 99.6 فیصد رہی۔
تصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev
2۔ یمن
پناہ کی تلاش میں یونان کا رخ کرنے والے یمنی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونانی حکام نے یمن سے تعلق رکھنے والے 97.7 فیصد تارکین وطن کی جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کیں۔
تصویر: DW/A. Gabeau
3۔ فلسطین
یمن کی طرح یونان میں پناہ کے حصول کے خواہش مند فلسطینیوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہے۔ سن 2013 سے لے کر اب تک قریب تین ہزار فلسطینی تارکین وطن نے یونان میں حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فلسطینی تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح 95.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
4۔ اریٹریا
اس عرصے کے دوران یونان میں افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جمع کرائی گئی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی شرح 86.2 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
ٰ5۔ عراق
عراق سے تعلق رکھنے والے قریب انیس ہزار تارکین وطن نے مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عراقی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب ستر فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis
6۔ افغانستان
یونان میں سن 2013 کے اوائل سے جون سن 2018 تک کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی قریب بیس ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان مہاجرین تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے۔ یونان میں افغان شہریوں کی کامیاب درخواستوں کی شرح 69.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/S. Nabil
7۔ ایران
اسی عرصے کے دوران قریب چار ہزار ایرانی شہریوں نے بھی یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ ایرانی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح 58.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
8۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے قریب پانچ ہزار تارکین وطن نے یونان میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح محض 3.4 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou
9۔ پاکستان
پاکستانی شہریوں کی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ جنوری سن 2013 سے لے کر رواں برس جون تک کے عرصے میں 21 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ تاہم کامیاب درخواستوں کی شرح 2.4 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
10۔ بھارت
پاکستانی شہریوں کے مقابلے یونان میں بھارتی تارکین وطن کی تعداد بہت کم رہی۔ تاہم مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق محض 2.3 فیصد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح پاکستانی شہریوں سے بھی کم رہی۔