اٹلی: مہاجرین کی کشتیاں غرقاب، گیارہ ہلاک، درجنوں لاپتہ
18 جون 2024پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این ایچ سی آر) اور بچوں کی بہبود کی ایجنسی یونیسیف نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ ایک کشتی لیبیا سے آرہی تھی، جس میں پاکستان، ایران، شام، مصر اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین سوار تھے۔
تارکین وطن کے لیے سن 2023 سب سے خطرناک سال رہا، اقوام متحدہ
یورپی یونین کا نیا مائیگریشن معاہدہ، کیا تبدیلیاں آئیں گی؟
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے متاثرین کے حوالے سے بتایا کہ یہ حادثہ اطالوی علاقے کلابریا سے تقریباً 200 کلومیٹر دور سمندر میں پیش آیا۔
اقو ام متحدہ کی ایجنسیوں کی طرف سے جاری بیان میں تاہم ہلاک ہونے والے افراد یا لاپتہ افراد کی قومیت کے بارے میں کوئی معلومات نہیں دی گئی ہیں۔
جرمنی سے تعلق رکھنے والی ریسک شپ نامی امدادی تنظیم، جو نادر نامی ریسکیو بوٹ چلا رہی ہے کا کہنا ہے کہ اس نے ڈوبتی ہوئی کشتی سے 51 افراد کو بچالیا ہے جب کہ کشتی کے نچلے حصے میں دس افرادکی لاشیں ملیں۔ اس کشتی پر61 افراد سوار تھے۔ بیان کے مطابق "بچائے جانے والوں میں سے 12افراد کو طبی امداد فراہم کی گئی لیکن ایک خاتون کچھ دیربعد چل بسیں۔"
تارکین وطن کی کشتی کے حادثے کو ایک برس، یونان میں مظاہرہ
لیبیا کے ساحل کے قریب سمندر سے گیارہ تارکین وطن کی لاشیں برآمد
رپورٹو ں کے مطابق زندہ بچ جانے والوں میں بتایا کہ انہوں نے آٹھ میٹر لمبی کشتی میں سفر کرنے کے لیے تقریباً 3500 ڈالر ادا کیے تھے۔
حادثے میں زندہ بچ جانے والے افراد کو اطالوی کوسٹ گارڈ کے حوالے کردیا گیا ہے، جنہیں ساحلی علاقے کی جانب لے جایا جارہا ہے۔
حادثے کی شکار دوسری کشتی ترکی سے روانہ ہوئی تھی
اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والی دوسری کشتی ترکی سے آ رہی تھی اور آگ لگنے کے باعث الٹ گئی۔
بیان کے مطابق، "دوسری کشتی کو پیش آنے والے حادثے کا مقام اطالوی علاقے کلابریا سے 200 کلو میٹر دور مشرق میں بتایا جا رہا ہے۔ اس کشتی میں سوار افراد کا تعلق افغانستان، ایران، شام اور عراق سے تھا۔"
اس حادثے کا شکار ہونے والی کشتی میں سوار 60 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی اہلکار شکیلہ محمدی کا کہنا ہے، "ٰٰ66 افراد لاپتہ ہیں جن میں 26 بچے بھی شامل ہیں جن میں کچھ کی عمر صرف چند ماہ ہے۔"
شکیلہ محمدی کے مطابق "افغانستان سے تعلق رکھنے والے کئی خاندانوں کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔ وہ آٹھ دن پہلے ترکی سے روانہ ہوئے تھے اور تین یا چار دن تک پانی میں رہے تھے۔بچ جانے والوں نے ہمیں بتایا کہ ان کے پاس کوئی لائف جیکٹ نہیں تھی اور کچھ جہاز ان کی مدد کے لیے بھی نہیں رکے۔"
پچھلے سال تین ہزار سے زائد تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2014 سے اب تک بحیرہ روم میں 23 ہزار 500 سے زائد تارکین وطن ہلاک یا لاپتہ ہو چکے ہیں۔
رواں ماہ کے اوائل میں لیبیا کے ساحل کے قریب سمندر سے 11 لاشیں برآمد ہوئی تھیں جبکہ گذشتہ سال ترکی سے روانہ ہونے والی تارکین وطن کی ایک اور کشتی کلابریا کے قریب چٹانوں سے ٹکرا گئی تھی جس کے نتیجے میں کم از کم 94 افراد جان سے گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق گذشہ برس بحیرہ روم میں 3150 سے زائد تارکین وطن جان سے گئے یا لاپتہ ہوئے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے)