1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی میں ’آسمان سے من و سلویٰ اترنے‘ پر شکرانے کا اظہار

30 مارچ 2022

اٹلی میں جو کچھ ہوا، اس کے لیے کئی مہینوں سے دعائیں مانگی جا رہی تھیں۔ اطالوی زرعی شعبے کی سب سے بڑی تنظیم ’کولدیریتی‘ نے کہا، ’’آسمان سے جو کچھ ہمارے لیے بھیجا گیا، ہم کئی ماہ سے اس کے لیے دعاگو تھے اور منتظر بھی۔‘‘

دریائے پو کے کنارے پتھروں پر بظاہر مردہ پڑی ہوئی جل پری: اس اطالوی خاتون کے احتجاج کا مقصد ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتائج کی طرف توجہ دلانا تھاتصویر: Massimo Pinca/REUTERS

براعظم یورپ میں ایسا عام طور پر دیکھنے میں نہیں آتا کہ کسی ملک یا اس کے کسی حصے میں موسمیاتی حالات مسلسل ایسے رہیں کہ دریا خشک ہونے لگیں اور لوگ بارشوں کے لیے دعائیں مانگنا شروع کر دیں، یہاں تک کہ ایسے حالات پر بہت فکر مند اور ماحولیاتی شعور رکھنے والی خواتین جل پریاں بن کر خشک دریائے علاقوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کرنے لگیں۔

ایک سو گیارہ خشک دن

اٹلی میں ایسا ہی ہوا اور مسلسل 111 دنوں تک۔ خاص طور پر اطالوی جزیرہ نما آپےنِن میں تو گزشتہ تقریباﹰ چار ماہ کے عرصے میں ایک بار بھی ایسا نہ ہوا کہ وہاں زمین کی پیاس بجھا سکنے والی کوئی بارش ہوئی ہو۔ اس کا نتیجہ یہ بھی نکلا کہ ملک کے سب سے بڑے دریا پو میں پانی کی سطح اتنی کم ہو گئی، جتنی گزشتہ 20 برسوں میں کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔

موسمیاتی بحران توانائی کی فراہمی کے لیے بڑا خطرہ کیسے؟

ان حالات کی وجوہات متنوع تھیں۔ پہلی تو یہ کہ اٹلی میں بارشیں ہوئی ہی نہیں تھیں۔ دوسرے یہ کہ ایلپس کے پہاڑی سلسلے میں جہاں سے دریائے پو نکلتا ہے، وہاں برف بہت کم ہو گئی تھی۔ یہ برف پگھلتی ہے تو اس کا پانی اٹلی میں پو اور اس میں آ کر ملنے والے دوسرے دریاؤں میں آتا ہے۔ دریائے پو جن علاقوں سے گزرتا ہے، وہ اٹلی میں زرعی حوالے سے اپنی پیداوار کے لیے مشہور ترین خطوں میں شمار ہوتے ہیں۔

صلیبی جلوس

متاثرہ علاقوں میں بارش کی ضرورت اتنی شدید تھی اور عوام اتنے متفکر تھے کہ انہوں نے حال ہی میں چیسنا اور ریمینی نامی شہروں کے درمیان قرون وسطیٰ کے زمانے کی ایک روایت پر عمل کرتے ہوئے ایک صلیبی جلوس بھی نکالا تھا، جس کے اختتام پر بارش کے لیے دعائیں مانگی گئی تھیں۔

کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟

ٹونگا: زیر سمندر آتش فشاں پھٹنے سے سونامی، ساحلی خطے زیر آب

حالیہ عشروں میں پہلے 1989ء اور پھر 1993ء کے بعد ایسا پہلی مرتبہ ہوا تھا کہ اٹلی میں بارشوں کے لیے کیتھولک مسیحی اکثریتی آبادی کی طرف سے ایسا کوئی صلیبی جلوس نکالا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ابھی گزشتہ ہفتے ہی موڈینا نامی شہر کے قریبی قصبے کارپی میں بھی کسانوں نے مل کر کلیسائی عبادت کی تھی اور اس میں اپنے لیے بارش کی صورت میں 'آسمان سے رحمت‘ کی دعائیں مانگی تھیں۔

'آسمان سے من و سلویٰ اتر آیا‘

روم سے بدھ تیس مارچ کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق ان دعاؤں کا نتیجہ یہ نکلا کہ اب اٹلی میں مہینوں بعد ملک کے وسیع تر علاقوں میں ایسی بارشیں ہوئیں کہ بہت سے خطے جل تھل ہو گئے۔ اس پر ملکی کسانوں کی نمائندہ سب سے بڑی تنظیم 'کولدیریتی‘ کی طرف سے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا گیا، ''ہم شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارے لیے آسمان سے وہ من و سلویٰ اتر آیا ہے، جس کے لیے ہم دعائیں مانگ رہے تھے۔‘‘

آئندہ دنوں میں اطالوی محکمہ موسیات نے ملک کے زیادہ تر علاقوں، خاص طور پر شمالی اٹلی میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ یہاں تک کہ کئی علاقوں میں تو گھن گرج کے ساتھ ژالہ باری کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔

م م / ا ا (کے این اے، ال ریستو دی کارلینو)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں